جرمنی میں جماعت احمدیہ کے قیام کے سو سال پر ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد
سال رواں ۲۰۲۳ء جماعت جرمنی کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سال جماعت احمدیہ کو جرمنی میں قائم ہوئے سو سال مکمل ہو گئے ہیں۔ مکرم مولوی مبارک احمد صاحب بنگالی وہ پہلے احمدی مبلغ تھے جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے ارشاد پر ستمبر ۱۹۲۲ء میں جرمنی تشریف لائے۔ اللہ تعالیٰ نے افراد جماعت کی قربانیوں اور دعاؤں کو جو شرف قبولیت عطا کیا اور تحریک جدید سکیم کو جو پھل لگائے اس کی بدولت آج جماعت جرمنی 53 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ جماعتوں کی تعداد 204، ریجن 15، لوکل امارتیں 12 اور ان کے مقامی حلقہ جات 83 ہیں جو سب مل کر اس سال کو شکرانے کے سال کے طور پر منا رہے ہیں۔ اس کے لیے جو پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں وہ مرکزی اور مقامی نوعیت کے ہیں۔ پہلا مرکزی پروگرام 21؍جنوری 2023ء بروز ہفتہ بعد نماز مغرب و عشاء مسجد بیت السبوح فرانکفرٹ میں ترتیب دیا گیا تھا جس کی کارروائی لائیو نشر کی گئی اور جرمنی بھر کی جماعتوں نے اپنی مساجد اور مراکز میں جمع ہو کر اس کارروائی سے استفادہ کیا۔
صد سالہ جشن کا یہ پروگرام MTAکی ٹیم نے ترتیب دیا تھا۔ اس کے لیے بیت السبوح میں موجود سپورٹس ہال کو خصوصی طور پر تیار کیا گیا تھا۔ جدید آرکیٹیکچر کا آئینہ دار سٹیج تیار کیا گیا جس پر لگی ٹی وی سکرین پر رواں کارروائی دیکھی جاسکتی تھی۔ سٹیج کے ایک طرف مکرم نیشنل امیر صاحب جرمنی بیٹھے تھے۔ سامنے سامعین کے لیے کرسیاں لگائی گئی تھیں جو پروگرام شروع ہونے سے قبل شاملین سے مکمل طور پر بھر گئی تھیں۔ مکرم امیر صاحب کی صدارت میں اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم عمران بشارت صاحب مربی سلسلہ نے کی۔ آپ نے سورۃ الجمعہ کی پہلی پانچ آیات کی تلاوت کی جن کا جرمن ترجمہ مکرم یونس رفعت صاحب اور اردو ترجمہ مکرم سعادت احمد صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد MTA جرمنی کے سلمان طیب صاحب اور ان کی ٹیم نے ایک دستاویزی فلم رواں تبصرہ کے ساتھ دکھائی۔ جس کے پہلے حصہ میں اسلام کی ابتدا، آنحضرتﷺ کا بابرکت دور، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد اور 1889ء میں جماعت کی بنیاد کے اغراض و مقاصد کا ذکر دکھایا گیا۔ دوسرے حصہ میں جرمنی میں احمدیت کا آغاز، مکرم مولوی مبارک احمد صاحب آف بنگال کی جرمنی میں آمد، برلن میں مسجد کی تعمیر کی کوشش کا تصویری ذکر دکھایاگیا۔ اس موقع پر سلمان طیب صاحب نے مکرم حیدر علی ظفر صاحب مبلغ سلسلہ سے لائیو گفتگو میں 1975ء سے شروع ہونے والے دور کے ابتدائی حالات پر گفتگو بھی کی جس میں ہمبرگ سے جلسہ سالانہ کی ابتدا اور حالات کا تذکرہ شامل تھا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یورپ اور خصوصاً جرمنی میں اسلام کے پھیلنے کی خواہش، اس حوالہ سے حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی تڑپ، پیشگوئیوں اور ارشادات کی روشنی میں مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج نے بہت تفصیلی گفتگو کی۔ اس موقع پر آپ نے دیگر خلفائے سلسلہ کے احکامات کی روشنی میں احباب کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف بھی متوجہ کیا۔ آپ نے کہا کہ ڈاکومنٹری میں آپ نے جن کامیابیوں کی جھلک دیکھی ہے ان میں ہم سے پہلے مختلف ادوار میں آنے والے احمدیوں اور ہم سب کی اجتماعی کوششوں کا عمل دخل ہے۔ اس لیے خوشی کے اس موقع پر ان سب کو بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں جو آج ہم میں موجود نہیں۔ وہ دن ہم جلد دیکھیں جن کے بارے میں ہمارے امام نے کہا تھا کہ عیسائیت کو جرمنوں نے سب سے آخر پر قبول کیا لیکن انشاء اللہ اسلام کو قبول کرنے میں جرمن قوم اولین میں شامل ہوگی۔ لیکن یہ بھی ہم نے یاد رکھنا ہے کہ محض افراد کی زیادتی کا نام ترقی نہیں بلکہ جماعت کی ترقی یہ ہے کہ ہم خدا سے تعلق میں ترقی کریں۔ آپس میں پیارو محبت سے رہیں۔
دستاویزی فلم جس کے دوران مکرم صداقت احمد صاحب اور مکرم حیدر علی ظفر صاحب کے ساتھ کیا جانے والا مکالمہ بھی اس کا حصہ تھا کے بعد مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے مختصر تقریر کی۔
آپ نے کہا کہ اب تک جو کچھ ہم نے حاصل کیا ہے ہمیں اس سے زیادہ کے لیے مسلسل جدوجہد کرنی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کا مقصد ہر وقت ہمارے سامنے ہونا چاہیے۔ جرمنی میں پانچ ملین مسلمان ہیں، ان تک حضرت مسیح موعودؑ کا پیغام پہچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ جرمن لوگ مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ چرچ سے اپنے نام نکلوا رہے ہیں۔ ان کو خدا تعالیٰ کی وحدانیت کی طرف لے کر آنے کا بیڑا بھی ہم نے اٹھانا ہے۔ ہم نے تین چرچ خرید کر ان کو مساجد میں بدلا ہے۔ 78 مساجد ہم بنا چکے ہیں۔ جلد ہم نے سو کی تعداد پوری کرنی ہے۔ مسلمانوں کے دوسرے فرقوں کے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تم لوگ تو ایک فیصد ہو پھر بھی سب فرقوں سے زیادہ ترقی کر رہے ہو۔ آپ لوگ کس طرح یہ سب کچھ حاصل کر لیتے ہو۔ یہ خلافت کی بدولت ہے کہ اللہ ہمارے کام میں دوسروں سے زیادہ برکت ڈال دیتا ہے۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر کے آخر میں یاد دہانی کروائی کہ عشرہ صلوٰۃ کو پورے اہتمام سے منائیں۔ اس کا حق ادا کریں۔ کتاب ’ذکرالٰہی‘ والدین اور بچے ہر گھر میں مل کر پڑھیں۔ اور اگلے سو سال کے لیے ابھی سے تیاری شروع کریں۔ اپنی تقریر کے آخر پر دعا سے قبل مکرم امیر صاحب نے جماعت جرمنی کی نئی ویب سائٹ کا افتتاح بھی کیا۔ شام پونے آٹھ بجے اجتماعی دعا پر تقریب کا اختتام ہوا۔ جس کے بعد حاضرین نے کھانا تناول کیا۔ آج کی اس تقریب کے حوالے سے تمام جماعتوں کو ہدایت تھی کہ وہ مساجد اور مراکز میں تقریب کے بعد حاضرین کے لیے کھانے کا اہتمام کریں۔
مقامی جماعتوں میں صد سالہ تقاریب کا سلسلہ جاری ہے جس کا ذکر علیحدہ رپورٹ میں کیا جائے گا۔ انشاء اللہ
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)