حضور انور ایدہ اللّٰہ کی حضرت مصلح موعودؓسے ایک ملاقات کا احوال
خلافت کا احترام کرنا ہے
ایک بچی نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے سوال کیا کہ حضور انور کے بچپن میں کسی بزرگ یا کسی صحابی کے ساتھ کوئی یادگار واقعہ ہو تو حضور بتائیں۔
اس پر حضور انور نے فرمایا: ہمارے دادا (حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ) جب فوت ہوئے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے، اُس وقت میری عمر گیارہ سال تھی۔ تو دو سال پہلے انہوں نے ایک دفعہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ سے ملنے جانا تھا۔ وہ مجھے بھی ساتھ لے گئے۔ تو یہ نہیں کہ حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے چھوٹے بھائی تھے اس لئے گھر کے اندر چلے گئے۔ آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ گھر کے باہر کھڑے رہے اور مجھے اندر بھیجا کہ جا کر بتاؤ کہ مَیں ملنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ مَیں اوپر گیا اور چھوٹی آپا (حضرت مریم صدیقہ صاحبہ مرحومہ) کی وہاں ڈیوٹی تھی۔ میں نے ان کو بتایا کہ وہ ملنے آرہے ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔ وہ لیٹے ہوئے تھے تو حضورؓ کے Bed کے ایک طرف انہوں نے کرسی رکھ دی۔ پھر میں نیچے آیا اور حضرت مرزا شریف احمد صاحب ؓکو اوپر لے گیا۔ چنانچہ آپ نے اوپر جا کر کرسی ایک طرف کر دی اور نیچے فرش پر بیٹھ گئے۔ اُس زمانے میں کارپٹ تو نہیں ہوتے تھے عام دریاں ہوتی تھیں جوفرش پر بچھی ہوتی تھیں۔ چنانچہ انہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ سے جو باتیں کرنی تھیں کیں۔ میں تو آٹھ، نو سال کا تھا مجھے علم نہیں کہ کیا باتیں ہوئیں۔ بہرحال اس کے بعد بڑے ادب سے اٹھے اور پیچھے ہوتے ہوئے چلے گئے۔ تو وہ ایک سبق میرے ذہن میں ابھی بھی ہے۔ خلافت کا احترام کس طرح کرنا چاہیے۔ خواہ بھائی ہو لیکن خلافت کا ادب و احترام مقدّم ہے۔ اس طرح بعض بزرگوں کی باتیں ہوتی ہیں جو ہمیشہ یاد رہتی ہیں۔ اُس وقت سے، بچپن سے ہی میرے دماغ میں یہ واقعہ یاد ہے اور یہ یاد ہے کہ خلافت کا احترام کرنا ہے۔
(الفضل انٹرنیشنل 15؍تا21 ؍نومبر 2013ء)