متفرق شعراء
غزل
حالات کے قلزم سے ابھرنا نہیں مشکل
دنیا میں کوئی کام بھی کرنا نہیں مشکل
پائی ہو اگر آپ نے پروانے کی فطرت
تو شمع کے قدموں میں بکھرنا نہیں مشکل
موسم کی طرح رنگ بدلتا ہے جو ساجن
ہر عہد سے اس کو تو مکرنا نہیں مشکل
گر ساتھ ہو اخلاص و مروت کا سفینہ
دریائے محبت میں اترنا نہیں مشکل
جس شخص کو معلوم ہے دنیا کی حقیقت
پھر ایسے بشر کے لیے مرنا نہیں مشکل
منزل کے نشاں کا جو طلبگار ہے اس کو
آفات کے جنگل سے گزرنا نہیں مشکل
تا عمر، یہ امید رہے گی مجھے عامر
انساں کے مقدر کا سنورنا نہیں مشکل
(’مصدق ذوالقرنین‘)