حمدِ باری تعالیٰ
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
کس نے یہ نغمگی بنائی ہے
جس کی تعریف میں اگر لکھوں
کم سمندر کی روشنائی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
رات دیکھوں میں کس کی زلفوں کو
یہ سحر کس کی رُو نمائی ہے
کس کی صنعت ہیں یہ زمان و مکاں
کس کی تخلیق یہ خدائی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
کس نے پیدا کئے ہیں مہر و ماہ
کس نے تاروں کو رہ دکھائی ہے
کس نے دن رات کو بنایا ہے
یہ زمیں کس نے یوں گُھمائی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
کس نے روشن کیا ہے سورج کو
علم کی شمع بھی جلائی ہے
کس نے یوں عقل دے کے انساں کو
کی عطا چاند تک رسائی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
کس نے اونچا کیا پہاڑوں کو
جھیل دامن میں یوں سجائی ہے
آبشاروں نے گیت گا گا کر
کس کی تعریف یوں سُنائی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
کون سُنتا ہے اپنے بندے کی
کس نے خود یہ صدا لگائی ہے
کون ہے جو پکارتا ہے مجھے
میری رحمت قریب آئی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
کون بستا ہے میرے خوابوں میں
جس سے دُشوار اب جُدائی ہے
کس کی سرگوشیاں ہیں کانوں میں
کس سے ملنے کی باری آئی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں
کون آتا ہے میرے گیتوں میں
کس کی خاطر یہ حمد گائی ہے
تُو نے طارق متاعِ شعر و سُخن
اِک اُسی کے کرم سے پائی ہے
کون رہتا ہے یوں خیالوں میں