سالِ نو تبلیغ ڈنر۔ زیر انتظام شعبہ تبلیغ مسجد فضل لندن
اسلامی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے جماعت مسجد فضل لندن کے سیکرٹری تبلیغ ڈاکٹر نصیر احمد صاحب کی سربراہی میں وقتاً فوقتاً مسجد فضل لندن کے گردو نواح میں رہائش پذیر مقامی افراد کو مسجد فضل لندن کی سیر پر بلاتی رہتی ہے اور انہیں لندن کی پہلی مسجدکے وزٹ کے علاوہ جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف بھی کروایا جاتا ہے ۔
چنانچہ سال نو کی آمد کی مناسبت سے شعبہ تبلیغ نے مورخہ ۱۵؍جنوری بروز اتوار ‘تبلیغ ڈنر’ منعقد کرنے کا پلان بنایا۔ اس سلسلہ میں ایک سو کے قریب دعوت نامے چھپوا کر مسجد فضل لندن سے ملحقہ گلیوں Granville Road، Gressenhall Road, Melrose Road اورSeymour Road کے گھروں میں دستک دےکر انفرادی طور پر تقسیم کیے گئے۔ ہمارا اندازہ تھا کہ ۲۰ سے ۲۵؍ افراد اس تقریب میں شرکت کریں گے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ مہمانوں کی تعداد ہمارے اندازہ سے بہت بڑھ کر پچاس تک جا پہنچی۔
اس پروگرام کا انعقاد مسجد فضل لندن کے احاطہ میں واقع محمود ہال کے عقب میں نصب مارکی میں کیا گیا۔ مارکی کو مختلف اقسام کے تبلیغی بینرز اور تصاویر سے مرصع کیا گیا تھا۔ شعبہ ضیافت یوکے نے پر تکلف عشائیہ کا انتظام کیا تھا۔
مورخہ 15 جنوری شام چھ بجے معزز مہمانان کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا اور خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ مہمانوں کی تعداد ہمارے اندزہ سے بہت بڑھ کر پچاس تک جا پہنچی۔ شاملین پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ یہ لوگ اپنی فیملیز کے ساتھ تشریف لائے تھے۔ پروگرام کے مہمان خصوصی ریجنل امیر مسجد فضل ریجن کے نمائندہ مکرم عمران احمد شیخ صاحب تھے جبکہ میزبانی کے فرائض مکرم عثمان شہزادبٹ صاحب ریجنل مشنری مسجد فضل ریجن نے سرانجام دیے۔ پروگرام کا آغاز شام سات بجے تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا جسکی سعادت ڈاکٹر نصیر احمد صاحب نے حاصل کی۔ تلاوت کے بعد خاکسار (صدر جماعت محمد فضل) نے معزز مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا انہیں خوش آمدید کہا۔
بعد ازاں مکرم ریجنل مربی صاحب نے اس پروگرام کی غرض و غایت بیان کی۔ جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف بذریعہ پروجیکٹر حاضرینِ مجلس کو بڑی سکرین پر دکھایا گیا جس میں خاص طور پر یہ بتایا گیا تھا کہ احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا موٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ہے۔ علاوہ ازیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز امن کے سفیر کے طور پر عالمی تصادم کو روکنے کے لیے جو کوششیں کررہے ہیں اُن کا جائزہ بھی پیش کیا گیا۔
اِس کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد مختلف مہمانوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ ایک مہمان مسٹر چارلس نے بتایا کہ گذشتہ سال نومبر میں ساؤتھ فیلڈ سٹیشن پر جماعت احمدیہ کے رضا کار سخت سردی کے باوجود Poppy Appeal کے سلسلہ میں فنڈز اکٹھا کرتے رہے اور تقریباً دس ہزار پاؤنڈز سے زائد کی رقم صرف اِس سٹیشن سے اکٹھی کی گئی جبکہ خدمتِ انسانیت کا یہ سلسلہ سارے لندن کے مختلف مقامات پر جاری تھا۔ اس کے بعد معزز مہمانوں کی خدمت میں پرتکلف عشائیہ پیش کیا گیا اور اُن کی روایتی مشرقی کھانوں سے تواضع کی گئی۔
کھانے کے بعد تمام مہمانوں نے مسجد کا وزٹ کیا اور مسجد فضل کے اندر تشریف لے گئے جہاں پر خواتین و حضرات نے مختلف سوالات کیےجن کے جوابات مکرم ریجنل مربی صاحب نے دیے۔
قصہ مختصر تمام معزز مہمانوں نے ہماری مہمان نوازی اور ضیافت کو بہت پسند کیا اور شکریہ ادا کیا۔ معزز مہمانوں اور شاملین کی کل تعداد ۷۵ رہی۔ الحمد للہ علیٰ ذلک
مہمانوں کی دلچسپی اور شکریہ کا سلسلہ اِسی پر ختم نہیں ہوا بلکہ بعد ازاں اُنہوں نے بذریعہ ای میل بھی شکریہ ادا کیا۔
ایک مہمان مسٹر برائن اوٹس لکھتے ہیں کہ میں اور میری بیوی آپ لوگوں کے تہ دل سے مشکور ہیں کہ کس طرح آپ لوگوں نے گذشتہ شب مسجد فضل میں ہمارا شاندار استقبال کیا۔ کھانا بہت لذیذ تھا اور جو باتیں ہم نے سُنیں وہ دل میں اُتر جانے والی تھیں۔ مسجد فضل میں گزارے ہوئے یہ لمحات ہماری زندگی کے چند پرسکون اور خوشیوں سے بھر پور لمحوں میں سے ایک ہیں جس کو ممکن بنانے میں ہم آپ کے تہ دل سے مشکور ہیں۔ آپ لوگوں کا بہت بہت شکریہ۔
آخر میں خاکسار تمام کارکنان اور انتظامیہ کا مشکور ہے جو اپنی گوناگوں مصروفیات میں سے وقت نکال کر تشریف لائے اور اِس تقریب کو اپنے کام اور جُہدِ مسلسل سے ممکن بنایا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں احسن رنگ میں خدمتِ دین کی توفیق دیتا چلا جائے۔ آمین
(رپورٹ: رانا عرفان شہزاد۔ صدر جماعت مسجد فضل لندن)