قرآنِ کریم کی رمضان کے مہینے کے ساتھ خاص نسبت
رمضان کا مہینہ ایک مسلمان کی زندگی میں کئی بار آتا ہے اور ایک عمل کرنے والے مسلمان کو یہ بھی علم ہے کہ رمضان کے مہینے میں قرآنِ کریم کا نزول شروع ہوا۔ ایک باعمل اور کچھ علم رکھنے والے مسلمان کو یہ بھی پتہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہر سال اُس وقت تک جتنا بھی قرآن نازل ہوا ہوتا تھا، اُس کا دَور حضرت جبرئیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے، سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری سال کے، جب قرآنِ کریم مکمل نازل ہو چکا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ خوشخبری مل گئی تھی کہ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا (المائدۃ: 4) کہ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور اسلام کو دین کے طور پر تمہارے لئے پسند کر لیا۔
اس آخری سال میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس دفعہ جبرئیل نے قرآنِ کریم کا دَور دو مرتبہ مکمل کروایا ہے۔(صحیح البخاری کتاب المناقب باب علامات النبوۃ فی الاسلام حدیث 3624)
پس قرآنِ کریم کی رمضان کے مہینے کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے۔ ہر سال جب رمضان آتا ہے ہمیں اس طرف بھی توجہ دلاتا ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآنِ کریم نازل ہوا۔ گویا رمضان اپنے اَور فیوض کے ساتھ ہمیں اس بات کی بھی یاددہانی کے لئے آتا ہے کہ اس مہینے میں قرآنِ کریم کا نزول ہوا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۹؍ جولائی ۲۰۱۳ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۹؍ اگست ۲۰۱۳ء)