مختصر عالمی جماعتی خبریں
مرتبہ فرخ راحیل۔ مربیٔ سلسلہ
اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
2017ء
﴿بینن (مغربی افریقہ)﴾
بینن کے ریجن کوتونو میںبین المذاہب کانفرنس کا بابرکت انعقاد
(خلاصہ رپورٹ مرسلہ مکرم مظفر احمد ظفر صاحب مبلغ سلسلہ بینن )
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کو ریجن کوتونومیں 9دسمبر 2017 بروز ہفتہ بین المذاہب کانفرنس منعقد کرنے کی توفیق ملی۔کانفرنس کا انعقاد INFOSEC کے ایک ہال میں کیا گیا۔یاد رہے یہ وہی عمارت ہےجس میں سن 1986 ء میں مکرم ڈاکٹر عبد السلام صاحب نے بینن کے وزٹ پر قیام فرمایا۔یہ عمارت وزارت خارجہ کے بالکل سامنے ہے اور نیشنل ٹی وی اور امریکہ کے سفارتخانہ کے درمیان واقع ہے اور بینن کی گورنمنٹ کی ملکیت ہے۔ اس کانفرنس سے پہلے ریجن کوتونو کے مئیر اورانتظامیہ نیز مذہبی قائدین کو دعوت نامے ارسال کئے گئے ۔ ریڈیو پر اعلانات بھی کر وائے گئے ۔ اور شہر کے چرچ اور مساجد میں دوعوت نامے تقسیم کئے گئے۔کانفرنس کا مرکزی موضوع’’ Religion and Governance‘‘تھا۔
9دسمبر 2017 ءبروز ہفتہ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز مکرم پاپولا قاسم صاحب سیکرٹری تبلیغ کی زیر صدارت تلاوتِ قرآنِ کریم مع فرنچ ترجمہ سے ہوا۔بعد ازاں مکرم لقمان محمد بصیرو صاحب صدر پچاس سالہ جوبلی کمیٹی نے تمام حاضرین کو خوش آمدید کہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔آپ نے بینن میں بین المذاہب کانفرنسز کے حوالہ سے حاضرین کو بتایا کہ جماعت احمدیہ نے بینن کے تمام ریجنز میں بین المذاہب کانفرنسز کی ہیں۔
مہمانوں اور مشنریز کی تقاریر
٭…بعد ازاں صوبہ Littierlکے گورنرکے نمائندہ Mr. Simon Howseنے تقریر کی اور جماعت احمدیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جماعت احمدیہ دیگر مذاہب کو بھی آپس میں قریب لائی ہے۔
٭… منسٹر آف سوشل اینڈ مائیکرو فنانس کے نمائندہ Sourou Nassisouنے کہا ’’ بینن کی ترقی میں جماعت احمدیہ باقاعدہ حصہ دار ہے ۔ جماعت احمدیہ کی بینن میں انسانیت کی خدمات بالخصوص ملک میں صحت اور تعلیم کے حوالہ سے خدمات قابل ستائش ہیں۔
٭… بینن میں جاپان کے سفیر عزت مآب Kiyefunu Konishi صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا میں پرتشدد کارروائیاں اور بد امنی کی فضا ہے۔… ہم آج جماعت احمدیہ کی تمام کاوشوں کی تعریف کرتے ہیں۔جماعت احمدیہ ملک میں امن اور روارداری کو فروغ دیتی ہے۔
٭… بینن میں اسرائیل کی کونسلرمکرمہ مادام Lawani Grace صاحبہ نے کہا کہ جماعت احمدیہ کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے اور جماعت ہمیشہ ناداروں اور ضرورت مندوں کی مدد کرتی ہے۔ میں جماعت احمدیہ کی کاوشوں کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتی ہوں۔
٭… جماعت کے لوکل مشنری مکرم Assani Yahyaصاحب نے کانفرنس کے مرکزی موضوع ’’Religion and Governance‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔آپ نے بتایا کہ اسلام کس طرح بہتر طور پر طرزِ حکمرانی پیش کرتا ہے۔ آپ نے اپنی بات کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد ات سے مزیّن کیا۔
٭… بینن آرتھوڈکس چرچ کے نمائندہمکرم فادرBinoit Dansouصاحبنے اپنی تقریر میں کہا کہ جماعت احمدیہ نے بلا تفریق مذہب و ملّت سب کو بلایا ہے تاکہ ہم سب مذاہب اکٹھے ہو کر ملک میں امن ، روارداری، پیار اور محبت کو فروغ دے سکیں۔میں جماعت احمدیہ کی کاوشوں کا مشکور ہوں۔
٭… بینن کے Religion de Endogene کے نمائندہ مکرمMr. Adoelo EDGARنے اپنی تقریر میں کہا کہ میرے لئے اس کانفرنس میں شریک ہونا باعثِ مسرت ہے۔ مَیں امن کو فروغ دینے کے لئے جماعت احمدیہ کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔
٭…سینٹرل مسجد کے اما م AGBATO صاحب نے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ میں اس کانفرنس میں شریک ہوں۔ خدا تعالیٰ سے ڈرنے اور اس کے احکامات پر عمل کرنے سے ہم بہتر طور پر حکمرانی کر سکتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کو ہمیشہ خدا کا خوف کرنا چاہئے۔
٭… ایک عیسائی فرقہ بنامCelesteکے نمائندہMr Ahton Jean Piene بھی اس کانفرنس میں موجود تھے۔اس فرقہ کا بانی بینن کا ایک باشندہ تھا۔ بینن میں اس فرقہ کے پیروکار کافی تعداد میں ہیں۔نمائندہ موصوف نے کہا جب مجھے اس کانفرنس میں شرکت کے لئے دعوت نامہ ملا تو مَیں بہت خوش ہوا کہ کسی مسلمان فرقہ نے ہمیں دعوت دی ہے۔ ہمیں امن کا پرچار کرنا چاہئے ۔
٭…Segedenouکے روایتی بادشاہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں امن کے قیام کے لئے مستعد ہونا ہوگا۔ اور ہمیں آپس میں محبت کو فروغ دینا ہوگا۔ ہمیں اپنے حکمرانوں کے لئے دعا کرنی چاہئے کہ وہ اچھے فیصلے کر سکیں۔
آخر پر مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن نے تمام اتھارٹیز ، سیاسی و مذہبی قائدین کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں آپ نے کہا کہ اسلام عدل و انصاف کے ساتھ حکمرانی کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ جب انتخابات ہوں تو ان لوگوں کو منتخب کیا جائے جو اس کے اہل ہوں۔ حکمران عوام کی ضرورت کا خیال رکھیں۔ قرآن کریم ہمیں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کا حکم دیتا ہے۔ اور اسلامی تعلیمات میں سے ایک تعلیم یہ بھی ہے کہ اتھارٹیز کی اطاعت کی جائے۔ ملکی قوانین کا احترام نہ کرنا اسلام کی تعلیمات کے برخلاف ہے۔
امیر صاحب کی تقریر کے بعدحاضرین کو سوالات کرنے کا موقع دیا گیا۔اس کے بعد مکرم رانا فاروق احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بینن نے اختتامی دعا کروائی ۔
اس پروگرام کی حاضری 180 رہی۔تمام حاضرین کو پروگرام کے بعد ریفریشمنٹس پیش کی گئیں۔
میڈیا کوریج
اللہ تعالیٰ کے فضل سے بینن کے میڈیا نے کانفرنس کو بھرپور کوریج دی۔ نیشنل ٹی وی ORTBاور CANAL 3ٹی وی، ملکی اخبارات کے نمائندگان اور ریڈیو اسٹیشن کے نمائندہ نے کانفرنس میں شرکت کی اور کانفرنس کی خبریں نشر کیں۔
٭…٭…٭
2018ء
﴿میانمار﴾
میانمار میں جلسہ پیشوایانِ مذاہب کا بابرکت انعقاد
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ میانمار کو یکم اپریل 2018ءبروز اتوار دوسری مرتبہ جلسہ پیشوایانِ مذاہب منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اس جلسہ کی سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت اس موقع کے لئے اپنا خصوصی پیغام بھجوایا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآنِ کریم سے ہوا۔ اس کے بعد مانڈے ضلع میں بدھ مت کے بڑے راہب (Monk) مکرمAshin Nanda Sa Ra صاحب کا پیغام سنایا گیا جو بعض مجبوریوں کی وجہ سے پروگرام میں شامل نہ ہو سکے۔ بعد ازاں ہندو بورڈ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری مکرم U Sann Min Naingصاحب نے تقریر کی اوراسلام کی تعلیمات اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے بھی اپنے نیک جذبات کا اظہار کیا۔ اس کے بعد بدھ مت کی ایک معروف شخصیت اور مصنف مکرم U Kyaw Khin Myint صاحب نے تقریر کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں گوتم بدھ کی پُر امن تعلیمات کا ذکر کیا۔ عیسائیت کی نمائندگی میں Institute of Christian Theology کے پرنسپل مکرم ڈاکٹر U Kyaw Tun Lin صاحب نے بائبل کی تشریح کرتے ہوئے امن کو دینے والی تعلیمات کا تذکرہ کیا۔ازاں بعد مکرم H.E. Thura U Aung Ko صاحب منسٹر برائے مذہبی و ثقافتی امور کا پیغام سنایا گیا جس میں انہوں نے جماعت احمدیہ کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے جماعت احمدیہ صف اوّل میں کھڑی ہے اور جماعت احمدیہ عالمگیر کے امام خود مختلف ممالک کے دورے کر کے تمام مذاہب کے درمیان امن و امان کی فضا قائم کرنے کے لئے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔
اس کے بعد اسلام کی نمائندگی میں تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا۔ پہلی تقریر مکرم V.Z عطاء المجیب صاحب معلم سلسلہ نے ’’اسلام کی تعلیم عدل، احسان اور ایتاء ذی القربیٰ‘‘ کے عنوان پر کی۔ دوسری تقریر مکرم محمد سالک صاحب مشنری انچارج میانمار نے ’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تعلیم، دین اسلام اور اخلاقی معیار‘‘ کے عنوان پر کی۔ تیسری اور آخری تقریر مکرم خلیل احمد صاحب معلّم سلسلہ نے ’’آخری زمانہ کے لئے موعود اقوام عالم‘‘ کے عنوان پر کی۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خصوصی پیغام کا برمی ترجمہ مکرم ٹی محمد صاحب نیشنل صدر جماعت میانمار نے پڑھ کر سنایا۔اصل پیغام انگریزی زبان میں تھا جس کا نہایت مختصر خلاصہ درج ذیل ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے پیغام میں اس بات کا ذکر فرمایا کہ مختلف رنگ و نسل کے لوگ جو مختلف مذاہب کے پیروکار ہیں اس پروگرام میں شامل ہیں اور ان کا ایک جگہ اکٹھا ہونااس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ایک مشترکہ خواہش اور مقصد کے لئے جمع ہوئے ہیں۔ اور وہ مشترکہ مقصد مخلوقِ خدا کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔ اُس ارض و سما کے خالق کی مخلوق جس نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ مذاہب کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ سب کے لئے رحم اور شفقت والا معاشرہ چاہتا ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ لوگ اعلیٰ اخلاق حاصل کریں ۔ اسی مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نبیوں کو مبعوث فرماتا ہے جو خدا تعالیٰ کی نمائندگی میں آتے ہیں تاکہ لوگ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ کریں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یقیناً یہ تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات ہیں ۔ اس لئے ہمیں اپنے تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مخلوق خدا کی خدمت کرنی چاہئے تاکہ ایک پُر امن معاشرہ قائم ہو۔ آجکل کی دنیا میں اس کی اشد ضرورت ہے کہ امن قائم کیا جائے اور خدا تعالیٰ پر پورا بھروسہ کیا جائے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بطور مسلمان میرا یہ ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو تمام دنیا کی اصلاح کے لئے مبعوث فرمایا ہے تاکہ آپؐ حقوق اللہ اور حقوق العباد کےاعلیٰ ترین مقاصد کو لوگوں میں راسخ کریں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے اسوۂ حسنہ کا ذکر فرمایا اور بتایا کہ کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن رات حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں کوشاں تھے۔
حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس حدیث کا بھی ذکر فرمایا جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے آخری زمانہ میں مسلمانوں کی حالت بیان فرمائی ہے اور یہ کہ پھر امام مہدی کے آنے سے اسلام کی نشا ٔ ۃ ثانیہ ہو گی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہم احمدی مسلمانوں کا یہ ایمان ہے کہ جماعت احمدیہ کے بانی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ و السلام وہ امام مہدی ہیں جن کے ذریعہ سے اسلام کا احیائے نَو ہونا ہے۔ اور آپ کے بعد اسی کام کو خلافت احمدیہ جاری رکھ رہی ہے۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے روحانی خزائن میں درج ذیل دو اقتباس درج فرمائے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام فرماتے ہیں
’’خدا نے مجھے اطلاع دی ہے کہ دنیا میں جس قدر نبیوں کی معرفت مذہب پھیل گئے ہیں اور استحکام پکڑ گئے ہیں اور ایک حصۂ دنیا پر محیط ہو گئے ہیں اور ایک عمر پا گئے ہیں اور ایک زمانہ ان پر گزر گیا ہے ان میں سے کوئی مذہب بھی اپنی اصلیت کے رو سے جھوٹا نہیں اور نہ ان نبیوں میں سے کوئی نبی جھوٹا ہے۔‘‘
اسی طرح فرمایا ’’پس یہ اصول نہایت پیارا اور امن بخش اور صلح کاری کی بنیاد ڈالنے والا اور اخلاقی حالتوں کو مدد دینے والا ہے کہ ہم ان تمام نبیوں کو سچا سمجھ لیں جو دنیا میں آئے۔ خواہ ہند میں ظاہر ہوئے یا فارس میں یا چین میں یا کسی اور ملک میں اور خدا نے کروڑہا دلوں میں ان کی عزت اور عظمت بٹھا دی اور ان کے مذہب کی جڑ قائم کر دی۔ ‘‘
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پیغام کے آخر پر کامیاب پروگرام کے انعقاد کے لئے دعائیں دیں۔
پیغام سنائے جانے کے بعد مکرم نیشنل صدر صاحب نے دعا کروائی۔ جس کے ساتھ یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔
اس موقع پر ایک بُک سٹال لگایا گیا جس میں قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم کے نسخے اور مختلف جماعتی لٹریچر رکھا گیا تھا۔ لوگوں نے اسے بہت پسند کیا اوراسلام کی تعلیمات پر مشتمل مختلف عناوین پر لٹریچر خرید کر خوشی کا اظہار کیا۔اس موقع پر مہمانوں کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغام کا برمی ترجمہ اور دوسرے مواقع پر حضور انور کے خطابات کے برمی زبان میں تراجم پر مشتمل dvd ، چند پمفلٹس اور فولڈربطور تحفہ دیا گیا۔
اس پروگرام میں مختلف مذاہب اور دنیا کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والےاحباب و خواتین شامل ہوئے۔ حاضری کُل 550تھی۔
قارئین الفضل سے دعاؤں کی درخواست ہے کہ جماعت احمدیہ میانمار مزید ترقی کرتی رہے اور آئندہ بھی اس قسم کے پروگرام منعقد کرنے کی توفیق پاتی رہے اور اللہ تعالیٰ ان مساعی کے نیک اور شیریں ثمرات سے نوازے۔ آمین۔
٭…٭…٭