ہمیں خدا سے تعلق پیدا کرنا چاہئے
ہمیں اپنے مقصد کے حصول کے لئے اپنے خدا سے اتنا تعلق پیدا کرنا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے ہمارے تعلق کو دیکھ کر اور اس کے ہمارے حق میں صفت عزیز کے اظہار کو دیکھ کر اور تمام دنیا میں نیکی اور تقویٰ کے قائم کرنے کی خواہش اور کوشش کو دیکھ کر اور ہمارے غلبہ کو دیکھ کر غیر کے منہ سے بھی یہ الفاظ نکلیں جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یوں بیان فرمایا ہے کہ رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْکَانُوْا مُسْلِمِیْنَ(الحجر:3) یعنی بسااوقات وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا یہ چاہیں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے۔ پس ہماری عبادتوں کے معیار، ہمارا خدا تعالیٰ پر انحصار اور ہمارا مقصد جب تک اس حد تک نہ چلا جائے کہ دوسرے مجبور ہوں کہ اس کا اظہار کریں ہمارا عبد بننے کا دعویٰ اور ہمارے مقاصد کے حصول کے لئے کوشش مکمل نہیں ہوگی۔ یہ ٹھیک ہے کہ عبادتیں کسی کو دکھانے کے لئے نہیں کرنی۔ نیکی اور تقویٰ کسی سے انعام کے لئے نہیں دکھانا۔ لیکن اس لئے ضرور ہونا چاہئے کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت کے سفیر ہیں اور ہمارا مقصد دنیا میں خدا اور رسولﷺ کی بادشاہت قائم کرناہے۔ آج کی دنیا میں یہ بہت بڑا چیلنج ہے اور اس چیلنج کو ہر احمدی کو قبول کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی عابد اور موحد بننے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے مقصد کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ۳۰؍ نومبر ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل لندن۲۱؍دسمبر ۲۰۰۷)