کلامِ امام علیہ الصلوٰۃ والسلام
روحانی اور جسمانی حرارت اور تَپِش مل کر رَمَضَان ہوا
سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’رَمض سورج کی تَپِش کوکہتے ہیں۔ رمضان میں چونکہ انسان اَکْل و شُرب اور تمام جسمانی لذتوں پر صبر کرتاہے۔ دُوسرے اللہ تعالیٰ کے اَحکام کے لئے ایک حَرارت اور جوش پیدا کرتاہے۔ رُوحانی اور جسمانی حرارت اور تپش مل کر رَمَضَان ہوا۔ اہلِ لُغَت جو کہتے ہیں کہ گرمی کے مہینہ میں آیا۔اِس لئے رمضان کہلایا ۔میرے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ عَرَب کے لئے یہ خصوصیت نہیں ہوسکتی۔ روحانی رمض سے مراد روحانی ذوق و شوق اور حرارتِ دِینی ہوتی ہے۔ رمض اُس حرارت کوبھی کہتے ہیں۔ جس سے پتھر وغیرہ گرم ہوجاتے ہیں‘‘۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۲۰۹-۲۱۰ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
(مشکل الفاظ کے معانی: تَپِش:سوزِش، گرمی۔ اَکْل و شُرب:کھانا پینا۔ حرارت: گرمی۔ اہلِ لُغَت: اہلِ زبان۔)