خبرنامہ(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…فرانس میں متنازع پنشن اصلاحات کے خلاف پیرس دوبارہ میدان جنگ بن گیا۔ پیرس میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ مشتعل مظاہرین نے معروف کیفے سمیت متعدد عمارتوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے کیفے میں لگی آگ بجھانے کے بعد کیفے کے باہر رکاوٹیں ڈال کر سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیے ہیں۔واضح رہے کہ فرانسیسی صدر اصلاحات کے حق میں ہیں اور وہ واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ اصلاحات بہت ضروری تھیں۔
٭…ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی کارروائی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یروشلم میں تشدد آمیز مناظر پر تشویش ہے۔ مسجد اقصیٰ حملے پر اسرائیل اور امریکی حکام میں کوئی خصوصی بات نہیں ہوئی۔ امریکی انتظامیہ اسرائیل اور فلسطینی حکام سے رابطے میں ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی فورسز نے گذشتہ دنوں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نمازیوں پر حملہ کیا تھا، جس میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوئے تھے۔اور ساڑھے تین سو سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں بھی لے لیا تھا۔
٭…چین کے خصوصی سفیر برائے مشرق وسطیٰ امور ژائی جون نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے۔چین تمام فریقوں بالخصوص اسرائیل سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کرتا ہے، عالمی برادری کو فلسطینی مسائل کے جلد اور مناسب حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔
٭…پاکستان کی قومی اسمبلی نے پنجاب میں چودہ مئی کو الیکشن کرانے کے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے۔ قرارداد میں وزیرِ اعظم سے کہا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کریں۔ وفاقی کابینہ پہلے ہی سپریم کورٹ کے اس حکم کو مسترد کر چکی ہے۔ پارلیمنٹ بھی عدالتی فیصلے کو مسترد کرتی ہے اور وزیرِ اعظم کو پابند کرتی ہے کہ وہ کابینہ سے کہیں کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کریں۔ سیاسی معاملات میں سپریم کورٹ کی مداخلت پر تشویش ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب و خیبر پختونخوا میں الیکشن التوا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے انتخابات ۱۴؍ مئی کو کرانے کا حکم دیا ہے جب کہ خیبر پختونخوا کے انتخابات کے معاملے پر متعلقہ فورم سے رجوع کی ہدایت کی ہے۔
٭…امریکہ کی ریاست ٹینیسی میں ری پبلکن پارٹی کے زیر کنٹرول ایوان نے ڈیموکریٹس کے خلاف اقدام اٹھاتے ہوئے گن کنٹرول معاملے پر مظاہرہ کرنےوالے دو ڈیموکریٹ رکن اسمبلی جسٹن جونز اور جسٹن پیرسن کی رکنیت معطل کردی تاہم گلوریا جانسن کےخلاف کارروائی ناکام بنادی گئی۔ نیش ویل کے سکول میں ۲۷؍مارچ کو فائرنگ سے تین بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ معطل اراکین نے مظاہرے کی قیادت کی تھی جس سے ایوان کی کارروائی معطل ہوگئی تھی۔
٭…یوکرین کا جنگی منصوبہ افشا ہونے پر پینٹاگون نے تحقیقات شروع کردیں۔ امریکہ اور نیٹو کا یوکرین جنگ سے متعلق خفیہ منصوبہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری کردیا گیا ہے۔ امریکی منصوبے میں روس پر حملے کے لیے یوکرین کو مسلح کرنے سے متعلق معلومات شامل ہیں۔جنگی منصوبے میں یوکرینیوں کی غیرمعمولی اموات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔خفیہ دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرین کی بارہ میں سے نو بریگیڈ امریکہ نے مسلح کیں۔
٭…سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کے اکاؤنٹس سے بلیو ٹِک ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے اور اسی سلسلے میں اب Twitter Verifiedکے نام سے بنے اکاؤنٹ نے تمام اکاؤنٹس کو اَن فالو کردیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹوئٹر ویریفائیڈ اکاؤنٹ پر فالوونگ اب ’زیرو‘ پر پہنچ گئی ہے جو کہ اس سے قبل تقریباً چار لاکھ بیس ہزار تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو فالو کیے ہوئے تھا۔
٭…امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کیس کی پیروی کرنے والے جج جوان مرچن اور ان کے خاندان کو ای میلز، کالز اور خطوط کے ذریعے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ قتل کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد نیویارک کے جج کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
٭…فرانسیسی صدر میکرون کے تین روزہ سرکاری دورہ چین میں دونوں ملکوں کے درمیان جوہری اور قابل تجدید توانائی میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوگئے۔ فرانس اور چین نے توانائی کے شعبوں خصوصاً جوہری اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی میں تعاون کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ فرانسیسی اور چینی جوہری کمپنیوں نے دیرینہ شراکت کی تجدید کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے، جبکہ دونوں ملکوں کی جوہری کمپنیوں کے درمیان آف شور ونڈ کے معاہدے پر بھی دستخط ہوئے۔ صدر میکرون نے چینی صدر پر روس کو ہتھیار فراہم نہ کرنے کے لیے زور دیا، جس پر چینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کی جنگ ان کی جنگ نہیں ہے۔
٭…بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا رپورٹ کی سمری جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے انخلا نے امریکی اتحاد یا عالمی سطح پر امریکی حیثیت کمزور نہیں کی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی انخلا کی صرف تاریخ دی تھی، لائحہ عمل نہیں بتایا تھا، ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں اور لائحہ عمل میں فقدان سے بائیڈن انتظامیہ کے اختیارات محدود ہوئے۔ طالبان نے جس تیزی سے افغانستان پر قبضہ کیا، ظاہر ہے ۲۵۰۰؍ فوجیوں سے امن نہیں ہوسکتا۔ افغان انخلا سے سیکھے گئے سبق یوکرین اور ایتھوپیا میں بھی اپلائی کیے ہیں۔