ہر نبی کے نزول کے وقت ایک لیلۃ القدر ہوتی ہے
یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ ہر نبی کے نزول کے وقت ایک لیلۃ القدر ہوتی ہے جس میں وہ نبی اور وہ کتاب جو اس کو دی گئی ہے آسمان سے نازل ہوتی ہے اور فرشتے آسمان سے اترتے ہیں لیکن سب سے بڑی لیلۃ القدر وہ ہے جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی گئی ہے درحقیقت اس لیلۃ القدر کا دامن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے قیامت تک پھیلا ہوا ہے اور جو کچھ انسانوں میں دلی اور دماغی قویٰ کی جنبش آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے آج تک ہو رہی ہے وہ لیلۃ القدر کی تاثیریں ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ سعیدوں کے عقلی قویٰ میں کامل اور مستقیم طور پر وہ جنبشیں ہوتی ہیں اور اشقیاء کے عقلی قویٰ ایک کج اور غیر مستقیم طور سے جنبش میں آتے ہیں اور جس زمانہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی نائب دنیا میں پیدا ہوتا ہے تو یہ تحریکیں ایک بڑی تیزی سے اپنا کام کرتی ہیں بلکہ اسی زمانہ سے کہ وہ نائب رحمِ مادر میں آوےپوشیدہ طور پر انسانی قویٰ کچھ کچھ جنبش شروع کرتے ہیں اور حسبِ استعداد اُن میں ایک حرکت پیدا ہو جاتی ہے اور اس نائب کو نیابت کے اختیارات ملنے کے وقت تو وہ جنبش نہایت تیز ہو جاتی ہےپس نائب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزول کے وقت جو لیلۃ القدر مقرر کی گئی ہے وہ در حقیقت اس لیلۃ القدر کی ایک شاخ ہے یا یوں کہو کہ اس کا ظلّ ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی ہے خدائے تعالیٰ نے اس لیلۃ القدر کی نہایت درجہ کی شان بلند کی ہے جیسا کہ اس کے حق میں یہ آیتِ کریمہ ہے کہ فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ (الدخان:5) یعنی اس لیلۃ القدر کے زمانہ میں جو قیامت تک ممتد ہے، ہر یک حکمت اور معرفت کی باتیں دنیا میں شائع کر دی جائیں گی اور انواع اقسام کے علومِ غریبہ و فنونِ نادرہ و صناعات عجیبہ صفحہ عالم میں پھیلا دئیے جائیں گے۔
(ازالہ اوہام،روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۵۷تا ۱۵۹)