کبھی بھی یہ وہم نہ کرو کہ دعا قبول نہیں ہوئی
یہ سچی بات ہے کہ دعا میں بڑے بڑے مراحل اور مراتب ہیں جن کی ناواقفیت کی وجہ سے دعا کرنے والے اپنے ہاتھ محروم سےہوجاتے ہیں۔ ان کو ایک جلدی لگ جاتی ہے اور وہ صبر نہیں کرسکتے۔ حالانکہ خدا تعالیٰ کے کاموں میں ایک تدریج ہوتی ہے۔
دیکھو یہ کبھی نہیں ہوتا کہ آج انسان شادی کرے تو کل کو اس کے گھر بچہ پیدا ہو جاوے حالانکہ وہ قادر ہے جو چاہے کر سکتا ہے مگر جو قانون اور نظام اس نے مقرر کر دیا ہے وہ ضروری ہے۔پہلے نباتات کی نشوونما کی طرح کچھ پتہ ہی نہیں لگتا۔چار مہینے تک کوئی یقینی بات نہیں کہہ سکتا۔پھر کچھ حرکت محسوس ہونے لگتی ہے۔اور پوری میعاد گذرنے پر بہت بڑی تکالیف برداشت کرنے کے بعد بچہ پیدا ہو جاتا ہے۔بچہ کا پیدا ہونا ماں کا بھی ساتھ ہی پیدا ہونا ہوتا ہے۔مرد شاید ان تکالیف اور مصائب کا اندازہ نہ کر سکیں جو اس مدت حمل کے درمیان عورت کو برداشت کرنی پڑتی ہیں۔مگر یہ سچی بات ہے کہ عورت کی بھی ایک نئی زندگی ہوتی ہے۔اب غور کرو کہ اولاد کے لئے پہلے ایک موت خود اس کو قبول کرنی پڑتی ہے۔تب کہیں جا کر وہ اس خوشی کو دیکھتی ہے۔اسی طرح پر دعا کرنے والے کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ تلوّن اور عجلت کو چھوڑ کر ساری تکلیفوں کو برداشت کرتا رہے۔اور کبھی بھی یہ وہم نہ کرے کہ دعا قبول نہیں ہوئی۔آخر آنے والا زمانہ آجاتا ہے۔دعا کے نتیجہ کے پیدا ہونے کا وقت پہنچ جاتا ہے جبکہ گویا مراد کا بچہ پید اہوتا ہے۔دعا کو پہلے ضروری ہے کہ اس مقام اور حدتک پہنچایا جاوے۔
(ملفوظات جلد ۴ صفحہ ۴۱۸ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)