بعض اہم قرآنی دعائیں
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک موقع پر احباب جماعت کو بعض اہم قرآنی دعاؤں کی طرف توجہ دلائی:
رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ (البقرة:202) اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی حسنہ عطا کر اور آخرت میں بھی حسنہ عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔
رَبَّنَاۤ اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسۡلِمِیۡنَ (الاعراف:127) اے ہمارے رب ہم پر صبر انڈیل اور ہمیں مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے۔
اللّٰہُمَّ رَبَّنَاۤ اَنۡزِلۡ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوۡنُ لَنَا عِیۡدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَۃً مِّنۡکَ ۚ وَ ارۡزُقۡنَا وَ اَنۡتَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ (المائدۃ:115) اے اللہ ہمارے ربّ! ہم پر آسمان سے (نعمتوں کا) دستر خوان اتار جو ہمارے اوّلین اور ہمارے آخرین کے لئے عید بن جائے اور تیری طرف سے ایک عظیم نشان کے طور پر ہو اور ہمیں رزق عطا کر اور تو رزق دینے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
رَبَّنَاۤ اِنَّنَا سَمِعۡنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیۡ لِلۡاِیۡمَانِ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِرَبِّکُمۡ فَاٰمَنَّا ٭ۖ رَبَّنَا فَاغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَ کَفِّرۡ عَنَّا سَیِّاٰتِنَا وَ تَوَفَّنَا مَعَ الۡاَبۡرَارِ (آل عمران:194) اے ہمارے ربّ! یقیناً ہم نے ایک منادی کرنے والے کو سنا جو ایمان کی منادی کر رہا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لے آؤ پس ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے ربّ! پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیکوں کے ساتھ موت دے۔
رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا بِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ وَ اتَّبَعۡنَا الرَّسُوۡلَ فَاکۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰہِدِیۡنَ (آل عمران:54) اے ہمارے ربّ! ہم اس پر ایمان لے آئے جو تو نے اتارا اور ہم نے رسول کی پیروی کی۔ پس ہمیں حق کی گواہی دینے والوں میں لکھ دے۔
رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَا وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ (آل عمران:9) اے ہمارے ربّ! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تُو ہمیں ہدایت دے چکا ہو اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر۔ یقیناً تُو ہی ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے۔
رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ (آل عمران:39) اے میرے ربّ! مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ ذریّت عطا کر۔ یقیناً تُو بہت دعا سننے والا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۱۵؍ جون ۲۰۱۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۶؍ جولائی ۲۰۱۸ء)