اے خدا دل کو مرے مزرعِ تقوٰی کر دیں
اے خدا! دل کو مرے مزرعِ تقوٰی کر دیں
ہوں اگر بد بھی تو تو ہی مجھے اچھا کر دیں
میرے قدموں پہ کھڑے ہو کے تجھے دیکھیں لوگ
ربِ ابرام مجھے اس کا مصلیٰ کر دیں
میری آنکھیں نہ ہٹیں آپ کے چہرہ سے کبھی
دل کو وارفتہ کریں محوِ تماشا کر دیں
مجھ سے کھویا ہوا ایمان مسلماں پالیں
ہوں تو سفلی پہ مجھے آپ ثریا کر دیں
دانۂ سبحہ پراگندہ ہیں چاروں جانب
ہاتھ پر میرے انہیں آپ اکٹھا کر دیں
لوگ بے تاب ہیں بے حد کہ نمونہ دیکھیں
سالکِ رہ کے لیے مجھ کو نمونہ کر دیں
ساری دنیا کے پیاسوں کو کروں میں سیراب
چشمۂ شور بھی ہوں گر مجھے میٹھا کر دیں
مقصدِ خلق بر آئے گا یہی تو ہو گا
اندھی دنیا کو اگر فضل سے بینا کر دیں
میں بھی اس سیّدِ بطحا کا غلامِ در ہوں
دم سے روشن مرے پھر وادئ بطحا کر دیں
ظلمتیں آپ کو سجتی نہیں میرے پیارے
پردے سب چاک کریں چہرہ کو ننگا کر دیں
ٹیڑھے رستے پہ چلے جاتے ہیں تیرے بندے
پھیر لائیں انہیں اور راہ کو سیدھا کر دیں
اپنے ہاتھوں سے ہوئی ہے مری صحت برباد
میری بیماری کا اب آپ مداویٰ کر دیں
منتظر بیٹھے ہیں دروازہ پہ عاشق اے رَبّ
تھوک دیں غصہ کو دروازہ کو پھر وَا کر دیں
بارآور ہو جو ایسا کہ جہاں بھر کھائے
دل میں میرے وہ شجر خیر کا پیدا کر دیں
احمدی لوگ ہیں دنیا کی نگاہوں میں ذلیل
ان کی عزت کو بڑھائیں انہیں اونچا کر دیں
میں تہی دست ہوں رکھتا نہیں کچھ راسِ عمل
جو نہیں پاس مرے آپ مہیا کر دیں
(کلامِ محمود۔صفحہ۲۵۶)