قرار داد تعزیت بر وفات مکرم و محترم طاہر عارف صاحب مرحوم (صدر فضل عمر فاؤنڈیشن)
فضل عمر فاؤ نڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا یہ ہنگامی اجلاس اپنے محترم و معظم صدر مکرم و محترم طاہر عارف صاحب مرحوم کی وفات حسرت آیات پر گہرے دکھ ، رنج و غم اور دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ آپ ایک طویل صبر آزما علالت کے بعد مؤرخہ 26اگست 2019ء کو یوکے میں بقضائے الہٰی وفات پاگئے ۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔
آپ 13فروری 1952ء کو پیدا ہوئے ۔ آپ مبلغ سلسلہ محترم مولانا چوہدری محمد یار عارف صاحب کے فرزند تھے جن کو بطور مبلغ انگلستان،نائب امام مسجد لندن اور نائب وکیل التبشیر تحریک جدید ربوہ بھی خدمت کی توفیق ملی ۔ محترم مولانا جماعت کے چوٹی کے مناظر اور جید عالم تھے۔ ان کو 23؍مارچ 1940ء کے جلسہ میں جس میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی حضرت مولانا عبدالرحیم نیر صاحب کے ہمراہ بطور نمائندہ جماعت احمدیہ شامل ہونے کی تاریخی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ آپ کی والدہ صاحبہ کا نام محترمہ عنایت ثریا بیگم صاحبہ تھا۔ اسی طرح آپ کے دادا حضرت چوہدری غلام حسین بھٹی صاحب سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابی تھے۔
محترم طاہر عارف صاحب مرحوم ایک کہنہ مشق ادیب ، شاعر اور مقرر تھے اور کئی کتب کے مصنف بھی تھے۔
آپ نے ایم ایس سی اکنامکس اور ایل ایل بی کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی۔بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان تشریف لے گئے اور لنڈن سکول آف اکنامکس سے ایل ایل ایم (LLM)کی ڈگری حاصل کی اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے لنڈن یونیورسٹی سے ‘‘Mark of Merit’’ کاا عزاز حاصل کیا۔
لنڈن سے تکمیل تعلیم کے بعد پاکستان تشریف لے آئے اور یہاں آکر سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور سول سروس آف پاکستان سے وابستہ ہوگئے اور ترقی کرتے کرتے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی بلوچستان ) کے عہدہ تک پہنچے ۔ پاکستان پولیس کے علاوہ ایف آئی اے(فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی)اور امیگریشن اور انٹیلی جینس بیورو میں بھی متعین رہے۔پاکستان میں جماعتی حالات کے پیش نظر اس قدر اعلیٰ مناصب پر پہنچنا بھی آپ کی غیر معمولی صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔
زمانہ طالب علمی میں احمدیہ انٹر کالجیئٹ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن میں بہت فعال رہے اور غیر معمولی خدمت کی توفیق پائی۔ اُس وقت ایسوسی ایشن کے سرپرست سیدنا حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ تھے۔
پھر جب آپ تعلیم کے سلسلہ میں انگلستان میں مقیم تھے تو سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد پر انچارج احمدیہ پریس مکرم رشید احمد چوہدری صاحب کی معاونت کی آپ کو توفیق ملی اور احمدی بچوں کے لیے انگریزی کتب کی تیاری میں کماحقّہٗ خدمت کی توفیق پائی۔آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے نمازوں میں بہت باقاعدہ تھے اسی طرح تلاوت قرآن کریم اور کتب سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ کے مطالعہ کا بہت شوق تھا۔ ہمیشہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کوئی نہ کوئی کتاب زیر مطالعہ ہوتی۔ باقاعدہ نوٹس لیتے اور اپنے دوستوں سے اس کے مضامین پر تبادلہ ٔ خیال بھی کیا کرتے تھے۔
اس کے علاوہ دورانِ ملازمت پاکستان میں جہاں بھی مقیم رہے ہمیشہ جماعتی خدمات کے لیے حاضر رہے اور خاص طور پر مرکز سلسلہ ربوہ میں اہم معاملات کے مشورہ کے لیے جب بھی آپ کو بلایا جاتا فوراً حاضر ہوجاتے۔ آپ خداتعالیٰ کے فضل سے ایک وسیع المطالعہ ، ذہن رسا رکھنے والے صائب الرائے وجود تھے۔
اسی طرح خلافت احمدیہ کے لیے بہت غیرت رکھنے والے بہت مخلص اور نڈر احمدی تھے۔ ساری زندگی خلافت احمدیہ کے سلطان نصیر اور باوفا خادم سلسلہ کے طور پر گزاری۔
فضل عمر فاؤنڈیشن میں آپ کی خدمات کا سلسلہ 2014ء سے شروع ہوتا ہے جب سیدنا حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے آپ کو ڈائریکٹر فضل عمر فاؤنڈیشن مقرر فرمایا۔
پھر2017ء میں محترم چوہدری حمید نصراللہ خاں صاحب مرحوم کی وفات پر حضورانور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے آپ کو صدر فضل عمر فاؤنڈیشن مقرر فرمایا اور تادمِ واپسیں آپ اس وقیع منصب پر فائز رہے۔ اپنی آخری بیماری میں UKتشریف لے جانے سے پہلے جب تک پاکستان میں تھے آپ فاؤنڈیشن کے جملہ امور اور اجلاسات میں بڑی باقاعدگی اور دلچسپی سے شامل ہوتے رہے۔
آپ کے پسماندگان میں اہلیہ محترمہ ، مکرمہ انیسہ طاہر عارف صاحبہ کے علاوہ ایک بیٹے عزیزم اسفند یار عارف صاحب اور 3بیٹیاں1۔ عزیزہ طیبہ طاہر عارف2۔عزیزہ اوج طاہر عارف3۔عزیزہ غناطاہر عارف یادگار چھوڑے ہیں۔ ایک بیٹی امریکہ اور دوبیٹیاں UKجبکہ بیٹا پاکستان میں مقیم ہیں ۔ دو بیٹیوں کی شادی ہوچکی ہے جبکہ بیٹا اور ایک بیٹی ابھی غیر شادی شدہ ہیں۔
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مؤرخہ 30؍اگست 2019ء بروز جمعۃ المبارک بمقام بیت الفتوح لندن میں آپ کی نماز جنازہ پڑھائی نیز خطبہ جمعہ میں آپ کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا:
‘‘خلافتِ احمدیہ کے لیے بڑی غیرت رکھنے والے تھے۔ بڑے مخلص اور نڈر احمدی تھے۔ ساری زندگی اس کوشش میں رہے کہ خلافتِ احمدیہ کے سلطانِ نصیر بنے رہیں اور باوفا خادمِ سلسلہ کے طور پر زندگی گزاریں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے میں نے دیکھا ہے کہ اس کوشش میں اللہ تعالیٰ نے ان کو کامیاب بھی فرمایا۔ میرے کلاس فیلو تھے اور بچپن سے، کالج کے زمانے سے میں ان کو جانتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس وقت سے ان کو علم حاصل کرنے کا بڑا شوق تھا۔ اچھے ڈیبیٹر (debater)بھی ہوا کرتے تھے۔ کالج کی ڈیبیٹوں میں حصہ لیا کرتے تھے۔ مقرر اچھے تھے اور اس وقت بھی ان کا دینی علم میں نے دیکھا ہے کافی تھا۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ جماعت کے خدام اور واقفینِ زندگی کے لیے خاص احترام اور پیار کے جذبات رکھتے تھے اور اس کے علاوہ احمدی دوستوں کی جائز مدد کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔’’
پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان کے مزید اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ
‘‘بعض رشتہ دار جذبات میں آ کے اور اپنے ذاتی تعلق کی وجہ سے لکھ دیتے ہیں لیکن ان کے بارے میں جو بھی لکھا جا رہا ہے کیونکہ میں ان کو ذاتی طور پر جانتا ہوں اس لیے سب کچھ حقیقت ہے۔ واقعی یہ ایسے تھے۔…… جب حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے مجھے ناظرِ اعلیٰ مقرر کیا تو تب سے ہی انہوں نے میرے ساتھ بڑا عزت اور احترام کا سلوک کرنا شروع کیا اور پھر خلافت کے بعد تو یہ اللہ تعالیٰ کے فضل سےاخلاص و وفا میں بہت بڑھ گئے تھے۔
اللہ تعالیٰ ان سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے۔ ’’آمین
بورڈ آف ڈائریکٹرز فضل عمر فاؤنڈیشن اپنے محترم صدر صاحب کی المناک رحلت پر سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ، مکرمہ اہلیہ صاحبہ محترمہ طاہر عارف صاحب مرحوم ، آپ کے بچگان اور دیگر جملہ عزیزان سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تہِ دل سے دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بہت بلند فرمائے ، کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور اپنے پیاروںکے قدموں میں اعلیٰ علِّیّین میں جگہ دے نیز آپ کے اہل خانہ کا خود حافظ و ناصر ہو، ان کو صبر جمیل سے نوازے اور آپ کی خوبیوں اور نیکیوں کا وارث بنائے ۔آمین
ہم ہیں قائم قام صدر و ڈائریکٹرز فضل عمر فاؤنڈیشن
٭…٭…٭