قَصِیْدَۃٌ لَطِیْفَۃٌ
دُمُوْعِىْ تَفِيْضُ بِذِكْرِ فِتَنٍ أَنْظُرُ
وَإِنِّي أَرٰى فِتَنًا كَقَطْرٍ يَّمْطُرُ
ان فتنوں کے ذکر سے جنہیں میں دیکھ رہا ہوں، میرے آنسو بہ رہے ہیں
اور میں دیکھ رہا ہوں کہ فتنے اس بارش کی طرح ہیں جو برس رہی ہو ۔
تَهُبُّ رِيَاحٌ عَاصِفَاتٌ مُبِيْدَةٌ
وَقَلَّ صَلَاحُ النَّاسِ وَالْغَىُّ يَكْثُرُ
تُند اور مہلک ہوائیں چل رہی ہیں ۔
لوگوں کی نیکی کم ہوگئی ہے اور گمراہی بڑھ رہی ہے۔
وَ قَدْ زُلْزِلَتْ اَرْضُ الْهُدٰى زِلْزَالَهَا
وَقَدْ كُدِّرَتْ عَيْنُ التُّقٰى وَتَكَدَّرُ
اور ہدایت کی زمین پر سخت زلزلہ آ گیا ہے
اور تقویٰ کا چشمہ مکدّرہو گیا ہے اور گدلا ہوتا جارہا ہے۔
وَ مَا كَانَ صَرْخٌ يَصْعَدَنَّ إِلَى الْعُلٰى
وَمَا مِنْ دُعَاءٍ يُّسْمَعَنَّ وَ يُنْصَرُ
اور کوئی چیخ نہیں جو بلندی (آسمانوں) کی طرف چڑھتی ہو
اور نہ کوئی دعاسنی جاتی ہے اور نہ نصرت پاتی ہے۔
فَلَمَّا طَغَى الْفِسْقُ الْمُبِيْدُ بِسَيْلِهٖ
تَمَنَّيْتُ لَوكَانَ الْوَبَاءُ الْمُتَبِّرُ
جب مہلک فسق اپنے سیلاب کے ساتھ طغیانی پر آ گیا
تو میں نے آرزو کی ۔ کاش تباہ کُن و با ( نازل ) ہوتی۔
أَرٰى كُلَّ مَفْتُوْنٍ عَلَى الْمَوْتِ مُشْرِفًا
وَكُلُّ ضَعِيْفٍ لَّا مَحَالَةَ يَعْثَرُ
میں دیکھ رہا ہوں کہ ہر مبتلائے فتنہ موت کے کنارے پہنچ چکا ہے
اور ہر ایک کمزور با لضر ور ٹھوکر کھاتا ہے۔
فَأَنْقَضَ ظَهْرِىْ ضُعْفُهُمْ وَ وَبَالُهُمْ
وَمِنْ دُوْنِ رَبِّي مَنْ يُّدَاوِيْ وَ يَنْصُرُ
پس ان کے ضعف اور وبال نے میری کمر توڑ دی ہے
اور میرے رب کے سوا کون علاج کرے گا اور مدد دے گا؟
فَيَارَبِّ أَصْلِحْ حَالَ أُمَّةِ سَيِّدِىْ
وَعِنْدَكَ هَيْنٌ عِنْدَنَا مُتَعَسِّرُ
اے میرے رب ! میرے آقا کی امت کے حال کی اصلاح کر دے
اور یہ تیرے لئے آسان ہے ( اور ) ہمارے لیے مشکل ہے۔
(حمامة البشریٰ، روحانی خزائن جلد ۷ صفحہ ۳۲۶ و ۳۲۸ ترجمہ از القصائد الاحمدیہ)