اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا
فساد اور بدامنی کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ۔ سورت بقرہ کی آیت 206ہے کہ اللہ تعالیٰ فساد کو پسندنہیں کرتا۔ اگر یہ مراد لی جائے کہ عوام حکمران کی کسی بات کو ناپسند کریں تو وہ حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں اور توڑ پھوڑ اور فتنہ و فساد اور قتل و غارت اور بغاوت شروع کر دیں تو یہ مفہوم بھی شریعت کی ہدایت کے مخالف ہے…انبیاء کا حکومتِ وقت کی اطاعت کے بارے میں کیا نمونہ رہا ہے؟ …قرآنِ کریم نے دو درجن کے قریب انبیاء، بیس پچیس انبیاء کے حالات بیان فرمائے ہیں مگر کسی نبی کی بابت یہ ذکر نہیں فرمایا کہ اُس نے دنیاوی معاملات میں اپنے علاقے کے حاکمِ وقت کی نافرمانی یا بغاوت کی ہے۔ یا اُس کے خلاف اپنے متبعین کے ساتھ مل کر مظاہرے کئے ہوں یا کوئی توڑ پھوڑ کی ہو۔ دینی امور کے بارے میں تمام انبیاء نے اپنے اپنے علاقوں کے حکمرانوں کے غلط عقائد کی کھل کر تردید کی اور سچے عقائد کی پُرزور تبلیغ کی۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ یکم اپریل ۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۲؍ اپریل ۲۰۱۱ء )