بچوں کو ایک ماحول دیں
امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
’’بچوں کا علاوہ دنیاوی تعلیم کے مسجد کے ساتھ ، نظام کے ساتھ بھی تعلق پیدا کریں تاکہ ان کو اچھا ماحول میسر ہو ۔ ایسا ماحول جو خدا اور خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دلوں میں پیدا کرنے والا ماحول ہو ۔ اعلیٰ اخلاق مہیا کرنے والا ماحول ہو ۔ اب آپ یہ تو تجربہ کر چکے ہیں جو یہاں انگلستان میں رہنے والے ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی ہجرت کے بعد جو بچے مسجد میں آنا شروع ہوئے ، نظام سے، حضور ؒ کی صحبت سے فائدہ اٹھایا ، ان کی کایا پلٹ گئی اور دینی اور دنیوی دونوں لحاظ سے وہ کامیاب ہوئے۔ اور تمام والدین کو اس کا تجربہ ہے اور برملا اس کا اظہار کرتے ہیں ۔ تو جو بچے باہر کے ماحول میں جائیں ، آپ کے علم میں ہو کہ کہاں گئے ہیں ۔ کھیل کی گراؤنڈ میں گئے ہیں تو اس کے بعد سیدھے گھر واپس آئیں ۔ سکول گئے ہیں تو مغرب کے ماحول کا ان پر اثر تو نہیں ہو رہا ۔ اب تو خیر مشرق کا بھی یہی حال ہے مغرب والا ۔ بہر حال جوں جوں یہ نام نہاد نئی روشنی آرہی ہے ماں باپ کے لیے زیادہ لمحۂ فکریہ ہے ۔ بہت دُعاؤں کی ضرورت ہے ۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ احمدی ماؤں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’میں احمدی ماؤں کو خصوصیت سے اس امر کی طرف توجہ دلاتا ہوں کہ وہ اپنے ننھے ننھے بچوں میں خدا پرستی کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں رہیں ۔ ان کے سامنے ہرگز کوئی ایسی بات چیت نہ کریں جس سے کسی بد خُلق کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو ۔ بچہ اگر نادانی سے کوئی بات خلاف مذہب اسلام کہتا ہے یا کرتا ہے ، اسے فوراً روکا جائے۔ اور ہر وقت اس بات کی کوشش کریں کہ اللہ تعالیٰ کی محبت ان کے قلب میں جاگزیں ہو ۔ اپنے بچوں کو کبھی آوارہ نہ پھرنے دو ۔ ان کو آزاد نہ ہونے دو کہ حدود اللہ کو توڑنے لگیں ۔ ان کے کاموں کو انضباط کے اندر رکھو اور ہر وقت نگرانی رکھو ۔‘‘
( الازھار لذوات الخمار جلد سوم حصہ اوّل صفحہ ۱۳-۱۴)
(مرسلہ: اسماء بشیر)