صبر و استقامت کے متعلق اللہ جلّ شانہٗ کے عظیم ارشادات
قرآن کریم کی روشنی میں ابتلاوٴں کے مقاصد، صبر کا حکم اور جزا
انبیائے سابقہ اور رسول اللہﷺ کا صبر اور صبر کے لیے قرآنی دعائیں
۱۔ابتلاوٴں کے مقاصد
کھرے کھوٹے کی تمیز
اور ہم لازماً تمہیں آزمائیں گے یہاں تک کہ تم میں سے جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے کو ممتاز کردیں اور تمہارے احوال کو پرکھ لیں۔(محمد:۳۲)
کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ تم اسی طرح چھوڑ دیئے جاؤ گے جبکہ ابھی تک اللہ نے (آزمائش میں ڈال کر) تم میں سے ایسے لوگوں کو ممتاز نہیں کیا جنہوں نے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے علاوہ کسی دوسرے کو گہرا دوست نہیں بنایا اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔ (التوبہ:۱۶)
اگر تمہیں کوئی زخم لگا ہے تو ویسا ہی زخم (مدِّمقابل) قوم کو بھی تو لگا ہے اور یہ وہ ایام ہیں جنہیں ہم لوگوں کے درمیان ادلتے بدلتے رہتے ہیں تاکہ اللہ جانچ لے ان کو جو ایمان لائے اور تم میں سے بعض کو شہیدوں کے طور پر اپنالے اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔ اور تا کہ اللہ ان لوگوں کو جو مومن ہیں خوب پاک کردے اور کافروں کو مٹا ڈالے۔ کیا تم سمجھتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے باوجود اس کے کہ اللہ نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو ابھی پرکھا نہیں اور (خدا کا یہ دستور اس لئے ہے) تاکہ وہ صبر کرنے والوں کو جانچ لے۔ (آل عمران:۱۴۱ تا۱۴۳)
اللہ ایسا نہیں کہ وہ مومنوں کو اس حال پر چھوڑ دے جس پر تم ہو یہاں تک کہ خبیث کو طیّب سے نتھار کر الگ کر دے۔ (آل عمران:۱۸۰)
(جنگ بدر کے ذکر میں فرماتا ہے) پس تم نے انہیں قتل نہیں کیا بلکہ اللہ ہے جس نے انہیں قتل کیا ہے اور (اے محمد!) جب تُو نے (ان کی طرف کنکر) پھینکے تو تُو نے نہیں پھینکے بلکہ اللہ ہے جس نے پھینکے اور یہ اس لئے ہوا کہ وہ اپنی طرف سے مومنوں کو ایک اچھی آزمائش میں مبتلا کرے یقیناً اللہ بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔(الانفال:۱۸)
تاکہ تضرع کریں
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر اس کے رہنے والوں کو کبھی تنگی اور کبھی تکلیف سے پکڑ لیا تاکہ وہ تضرع کریں۔ (الاعراف:۹۵)
صلاحیتوں کا استعمال
اور اگر اللہ چاہتا تو ضرور تمہیں ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ اس کے ذریعہ جو اس نے تمہیں دیا تمہیں آزمانا چاہتا ہے پس تم نیکیوں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاؤ۔ (المائدة:۴۹)
اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین کا وارث بنادیا اور تم میں سے بعض کو بعض پر درجات میں رفعت بخشی تاکہ وہ تمہیں ان چیزوں سے جو اس نے تمہیں عطا کی ہیں آزمائے۔ (الانعام:۱۶۶)
اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجے مگر وہ بالضرور کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے تھے اور ہم نے تم میں سے بعض کو بعض کے لئے ابتلاء کا ذریعہ بنا دیا کیا تم صبر کروگے اور تیرا ربّ گہری نگاہ رکھنے والاہے۔ (الفرقان:۲۱)
۲۔صبر کرنے کا ارشاد
اللہ صابروں کے ساتھ ہے
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو (اللہ سے) صبر اور صلوٰة کے ساتھ مدد مانگو یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرہ:۱۵۴)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب بھی کسی دستہ سے تمہاری مڈھ بھیڑ ہو تو ثابت قدم رہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤاور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اور آپس میں مت جھگڑو ورنہ تم بزدل بن جاؤگے اور تمہارا رعب جاتا رہے گا اور صبر سے کام لو یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ (الانفال: ۴۷،۴۶)
اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگو اور یقیناً یہ عاجزی کرنے والوں کے سوا سب پر بوجھل ہے۔(البقرہ:۴۶)
صبر بہتر ہے
اور تمہارا صبر کرنا تمہارے لئے بہتر ہے اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) باربار رحم کرنے والا ہے۔(النساء:۲۶)
صبر اور تقویٰ
تم ضرور اپنے اموال اور اپنی جانوں کے معاملہ میں آزمائے جاؤ گے اور تم ضرور ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور ان سے جنہوں نے شرک کیا، بہت تکلیف دہ باتیں سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یقیناً یہ ایک بڑا باہمت کام ہے۔ (آل عمران:۱۸۷)
کیوں نہیں اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو جبکہ وہ اپنے اسی جوش میں (کھولتے ہوئے) تم پر ٹوٹ پڑیں تو تمہارا ربّ پانچ ہزار عذاب دینے والے فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کرے گا۔(آل عمران:۱۲۶)
اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بُری لگتی ہے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت پڑے تو اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو ان کی تدبیر تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔ یقیناً اللہ اس کو گھیرے ہوئے ہے جو وہ کرتے ہیں۔(آل عمران:۱۲۱)
اولوالعزمی
اور جو صبر کرے اور بخش دے تو یقیناً یہ اُولوالعزم باتوں میں سے ہے۔ (الشوریٰ:۴۴)
(حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے فرمایا) اے میرے پیارے بیٹے! نماز کو قائم کر اور اچھی باتوں کا حکم دے اور ناپسندیدہ باتوں سے منع کر اور اُس (مصیبت) پر صبر کر جو تجھے پہنچے یقیناً یہ بہت اہم باتوں میں سے ہے۔ (لقمان:۱۸)
اے و ہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم اللہ کی مدد کرو تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدموں کو ثبات بخشے گا۔ (محمد:۸)
صبر ایک عظیم نیکی ہے
… عاجزی کرنے والوں کو بشارت دے دے۔ان لوگوں کو کہ جب اللہ کا ذکر بلند کیا جاتا ہے تو ان کے دل مرعوب ہو جاتے ہیں اور جو اس تکلیف پر جو انہیں پہنچی ہو صبر کرنے والے ہیں اور نماز کو قائم کرنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔(الحج:۳۶،۳۵)
۳۔استقامت کا حکم
پس جیسے تجھے حکم دیا جاتا ہے (اس پر) مضبوطی سے قائم ہو جا اور وہ بھی (قائم ہو جائیں) جنہوں نے تیرے ساتھ توبہ کی ہے اور حد سے نہ بڑھو یقیناً وہ اس پر جو تم کرتے ہو گہری نظر رکھنے والا ہے۔اور ان لوگوں کی طرف نہ جھکو جنہوں نے ظلم کیا ورنہ تمہیں بھی آگ آ پکڑے گی اور اللہ کو چھوڑ کر تمہارے کوئی سرپرست نہ ہوں گے پھر تم کوئی مدد نہیں دیئے جاؤگے۔(ھود:۱۱۴،۱۱۳)
پس اپنے ربّ کے حکم (پر عمل) کے لئے مضبوطی سے قائم رہ اور ان میں سے کسی گنہگار اور سخت ناشکرے کی پیروی نہ کر۔ (الدھر:۲۵)
اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کر اور ان کی ایذا رسانی کو نظر انداز کر دے اور اللہ پر توکل کر اور اللہ ہی کارساز کے طور پر کافی ہے۔(الاحزاب:۴۹)
اور اپنے گھر والوں کو نماز کی تلقین کرتا رہ اور اس پر ہمیشہ قائم رہ ہم تجھ سے کسی قسم کا رزق طلب نہیں کرتے ہم ہی تو تجھے رزق عطا کرتے ہیں اور نیک انجام تقویٰ ہی کا ہوتا ہے۔ (طٰہٰ:۱۳۳)
(وہ) آسمانوں اور زمین کا ربّ ہے اور اس کا بھی جو اُن دونوں کے درمیان ہے پس اس کی عبادت کر اور اس کی عبادت پر صبر سے قائم رہ کیا تُو اس کا کوئی ہم نام جانتا ہے۔ (مریم:۶۶)
استقامت کی جزا
یقیناً وہ لوگ جنہوں نے کہا اللہ ہمارا ربّ ہے، پھر استقامت اختیار کی، ان پر بکثرت فرشتے نازل ہوتے ہیں کہ خوف نہ کرو اور غم نہ کھاؤ اور اس جنت (کے ملنے) سے خوش ہو جاؤ جس کا تم وعدہ دیئے جاتے ہو۔ ہم اس دنیوی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی اور اس میں تمہارے لئے وہ سب کچھ ہوگا جس کی تمہارے نفس خواہش کرتے ہیں اور اس میں تمہارے لئے وہ سب کچھ ہوگا جو تم طلب کرتے ہو۔ یہ بہت بخشنے والے (اور) بار بار رحم کرنے والے کی طرف سے مہمانی کے طور پر ہے۔( حٰم السجدہ:۳۱ تا۳۳)
۴۔صابروں کے لیے نشانات
اگر وہ چاہے تو ہوا کو ساکن کردے پس وہ اس (سمندر) کی سطح پر کھڑی کی کھڑی رہ جائیں یقیناً اس بات میں ہر بہت صبر کرنے والے اور بہت شکر کرنے والے کے لئے نشانات ہیں۔ (الشوریٰ:۳۴)
پھر (جب وہ ناشکرے ہوگئے تو) انہوں نے کہا اے ہمارے ربّ! ہمارے سفروں کے فاصلے بڑھا دے اور انہوں نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا تب ہم نے ان کو افسانے بنا دیا اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا یقیناً اس میں ہر ایک بہت صبر کرنے والے (اور) بہت شکر کرنے والے کے لئے نشانات ہیں۔ (سبا:۲۰)
کیا تو نے غور نہیں کیا کہ سمندر میں کشتیاں اللہ کی نعمت کے ساتھ چلتی ہیں تاکہ وہ اپنے نشانات میں سے تمہیں کچھ دکھائے اس میں یقیناً ہر بہت صبر کرنے والے (اور) بہت شکر کرنے والے کے لئے نشانات ہیں۔ (لقمان:۳۲)
اور یقیناً ہم نے موسی کو اپنے نشانات کے ساتھ (یہ اذن دے کر) بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لا اور انہیں اللہ کے دن یاد کرا یقیناً اس میں ہر بہت صبر کرنے والے (اور) بہت شکر کرنے والے کے لئے بہت سے نشانات ہیں۔ (ابراہیم:۶)
۵۔صبر کی جزا
برکت، رحمت اور ہدایت
اور ہم ضرور تمہیں کچھ خوف اور کچھ بھوک اور کچھ اموال اور جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ذریعہ آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دےدے۔ ان لوگوں کو جن پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم یقیناً اللہ ہی کے ہیں اور ہم یقیناً اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔یہی لوگ ہیں جن پر ان کے ربّ کی طرف سے برکتیں ہیں اور رحمت ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو ہدایت پانے والے ہیں۔ (البقرہ:۱۵۶تا۱۵۸)
بغیر حساب کے اجر
تُو کہہ دے کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! اپنے ربّ کا تقویٰ اختیار کرو اُن لوگوں کے لئے جو احسان سے کام لیتے ہیں اس دنیا میں بھی بھلائی ہوگی اور اللہ کی زمین وسیع ہے یقیناً صبر کرنے والوں ہی کو بغیر حساب کے ان کا بھرپور اجر دیا جائے گا۔(الزمر:۱۱)
اجر کبیر
اور اگر ہم اسے کسی تکلیف کے بعد جو اُسے پہنچی ہو نعمت عطا کریں تو وہ ضرور کہتا ہے کہ مجھ سے سب تکلیفیں جاتی رہیں یقیناً وہ (چھوٹی سی بات پر) بہت خوش ہوجانے والا (ا ور) بڑھ بڑھ کر فخر کرنے والا ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے صبر کیا اور نیک اعمال بجا لائے یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ایک بڑی مغفرت اور ایک بہت بڑا اجر ہے۔ (ھود:۱۲،۱۱)
صرف صابروں کو
اور ان لوگوں نے جنہیں علم عطا کیا گیا تھا کہا وائے افسوس تم پر! اللہ کا (دیا ہوا) ثواب اُس کے لئے بہت بہتر ہے جو ایمان لایا اور نیک عمل بجا لایا مگر صبر کرنے والوں کے سوا کوئی نہیں جو یہ (معرفت) عطا کیا جائے۔ (القصص:۸۱)
اور یہ مقام عطا نہیں کیا جاتا مگر ان لوگوں کو جنہوں نے صبر کیا اور یہ مقام عطا نہیں کیا جاتا مگر اسے جو بڑے نصیب والا ہو۔ (السجدة:۳۶)
مغفرت اور رحمت
پھر تیرا ربّ یقیناً ان لوگوں کو جنہوں نے ہجرت کی بعد اس کے کہ وہ فتنہ میں مبتلا کئے گئے پھر انہوں نے جہاد کیا اور صبر کیا تو یقیناً تیرا ربّ اس کے بعد بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔ (النحل:۱۱۱)
یقیناً مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں اور صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں، اللہ نے ان سب کے لئے مغفرت اور اجرعظیم تیار کئے ہوئے ہیں۔ (الاحزاب:۳۶)
دنیا اور آخرت میں حسنات
اور وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی خاطر ہجرت کی اس کے بعد کہ ان پرظلم کیا گیا ہم ضرور انہیں دنیا میں بہترین مقام عطا کریں گے اور آخرت کا اجر تو سب (اجروں) سے بڑا ہے کاش وہ علم رکھتے۔ (یہ اجر ان کے لئے ہے) جنہوں نے صبر کیا اور وہ اپنے ربّ پر توکل کرتے ہیں۔ (النحل:۴۳،۴۲)
بالا خانے
یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اس باعث کہ انہوں نے صبر کیا بالاخانے بطور جزا دئیے جائیں گے اور وہاں ان کا خیر مقدم کیا جائے گا اور سلام پہنچائے جائیں گے۔ (الفرقان:۷۶)
اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ہم ان کو جنت میں بالضرور ایسے بالاخانوں میں جگہ عطا کریں گے جن کے دامن میں نہریں بہتی ہوں گی وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے کیا ہی عمدہ اجر ہے عمل کرنے والوں کا۔(یہ وہ لوگ ہیں) جنہوں نے صبر کیا اور اپنے ربّ پر توکل کرتے رہے۔ (العنکبوت:۶۰،۵۹)
باغات
(یہ باغات ان کے لئے ہیں) جو صبر کرنے والے ہیں اور سچ بولنے والے ہیں اور فرمانبرداری کرنے والے ہیں اور خرچ کرنے والے ہیں اور صبح کے وقت استغفار کرنے والے ہیں۔(آل عمران:۱۸)
صادق اور متقی
… وہ جو اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں جب وہ عہد باندھتے ہیں اور تکلیفوں اور دکھوں کے دوران صبر کرنے والے ہیں اور جنگ کے دوران بھی یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے صدق اختیار کیا اور یہی ہیں جو متّقی ہیں۔ (البقرہ:۱۷۸)
بہترین انجام
اور وہ لوگ جنہوں نے اپنے ربّ کی رضا کی خاطر صبر کیا اور نماز کو قائم کیا اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا اس میں سے چھپا کر بھی اورعلانیہ بھی خرچ کیا اور جو نیکیوں کے ذریعہ برائیوں کو دور کرتے رہتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے گھر کا (بہترین) انجام ہے۔ (الرعد:۲۳)
کامیاب لوگ
یقیناً آج میں نے ان کو اُس کی، جو وہ صبر کیا کرتے تھے، یہ جزا دی ہے کہ یقیناً وہی ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔ (المومنون:۱۱۲)
یہی وہ لوگ ہیں جو دو مرتبہ اپنا اجر دئیے جائیں گے بسبب اس کے کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ بھلائی کے ساتھ برائی کو دور کرتے ہیں اور جو کچھ ہم انہیں عطا کرتے ہیں وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔(القصص:۵۵)
جنت اور ریشم
اور اس نے اُن کو بسبب اس کے کہ انہوں نے صبر کیا ایک جنت اور ایک قسم کے ریشم کی جزا دی۔(الدھر:۱۳)
بہترین اعمال کے مطابق اجر
جو تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور ضرور ہم ان لوگوں کو جنہوں نے صبر کیا ان کے بہترین اعمال کے مطابق جزا دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔(النحل:۹۷)
اجر ضائع نہیں ہوتا
… یقیناً جو بھی تقویٰ کرے اور صبر کرے تو اللہ ہرگز احسان کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔(یوسف:۹۱)
۶۔سابقہ نبیوں کا صبر
صبر اور خدائی مدد
اور یقیناً تجھ سے پہلے بھی رسول جھٹلائے گئے تھے اور انہوں نے اس پر کہ وہ جھٹلائے گئے اور بہت ستائے گئے صبر کیا یہاں تک کہ ان تک ہماری مدد آپہنچی اور اللہ کے کلمات کو کوئی تبدیل کرنے والا نہیں اور یقیناً تیرے پاس مرسَلین کی خبریں آچکی ہیں۔(الانعام:۳۵)
شدید ابتلا
کیا تم گمان کرتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے جبکہ ابھی تک تم پر ان لوگوں جیسے حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں انہیں سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ ہلا کر رکھ دیئے گئے یہاں تک کہ رسول اور وہ جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی سنو! یقیناً اللہ کی مدد قریب ہے۔ (البقرہ:۲۱۵)
نبیوں کا پیغام
اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم اللہ پر توکل نہ کریں جبکہ اس نے ہماری راہوں کی طرف (خود) ہمیں ہدایت دی ہے اور ہم یقیناً اس پر صبر کریں گے جو تم ہمیں تکلیف پہنچاؤ گے اور اللہ ہی پر پھر چاہئے کہ توکل کرنے والے توکل کریں۔ (ابراہیم:۱۳)
نبیوں کا صبر
پس جب انہوں نے صبر سے کام لیا تو ان میں سے ہم نے ایسے امام بنائے جو ہمارے امر سے ہدایت دیتے تھے اور وہ ہمارے نشانات پر یقین رکھتے تھے۔ (السجدہ:۲۵)
اولوالعزم رسول
پس صبر کر جیسے اُولوالعزم رسولوں نے صبر کیا اور ان کے بارہ میں جلد بازی سے کام نہ لے۔(الاحقاف:۳۶)
٭… حضرت نوح علیہ السلام (کشتی میں سوار ہونے کے بعد انہوں نے یہ دعا کی)
اور تُو کہہ کہ اے میرے ربّ! تُو مجھے ایک مبارک اُترنے کی جگہ پر اتار اور تُو اتارنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔یقیناً اس میں بڑے بڑے نشانات ہیں اور ہم بہرحال ابتلاء لانے والے تھے۔ (المومنون:۳۱،۳۰)
٭… حضرت ابراہیم علیہ السلام
اور جب ابراہیم کو اس کے ربّ نے بعض کلمات سے آزمایا اور اس نے ان سب کو پورا کر دیا تو اس نے کہا میں یقیناً تجھے لوگوں کے لئے ایک عظیم امام بنانے والا ہوں اس نے عرض کیا اور میری ذرّیت میں سے بھی اس نے کہا (ہاں مگر) ظالموں کو میرا عہد نہیں پہنچے گا۔ (البقرہ:۱۲۵)
٭… حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ
پس جب وہ (اسماعیل) اس (ابراہیم) کے ساتھ دوڑنے پھرنے کی عمر کو پہنچا اس نے کہا اے میرے پیارے بیٹے! یقینا ًمیں سوتے میں دیکھا کرتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، پس غور کر تیری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا اے میرے باپ! وہی کر جو تجھے حکم دیا جاتاہے یقیناً اگر اللہ چاہے گا تو مجھے تُو صبر کرنے والوں میں سے پائے گا۔ پس جب وہ دونوں رضامند ہوگئے اور اس نے اسے پیشانی کے بَل لٹا دیا۔ تب ہم نے اسے پکارا کہ اے ابراہیم! یقیناًتُو اپنی رؤیا پوری کر چکا ہے یقیناً اسی طرح ہم نیکی کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔ یقیناً یہ ایک بہت کھلی کھلی آزمائش تھی۔(الصّٰٓفّٰت:۱۰۳تا۱۰۷)
اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل (کا بھی ذکر کر وہ) سب صبر کرنے والوں میں سے تھے۔(الانبیاء:۸۶)
٭… حضرت یعقوب علیہ السلام
(حضرت یعقوب کے بیٹوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا) اور وہ اس (یوسف) کی قمیص پر جھوٹا خون لگا لائے۔ اس نے کہا بلکہ تمہارے نفوس نے ایک بہت سنگین بات تمہارے لئے معمولی اور آسان بنا دی ہے پس صبرجمیل(کے سوا میں کیا کر سکتا ہوں) اور اللہ ہی ہے جس سے اس (بات) پر مدد مانگی جائے جو تم بیان کرتے ہو۔ (یوسف:۱۹)
اس نے کہا (نہیں) بلکہ تمہارے نفسوں نے ایک بہت بڑے معاملہ کو تمہارے لئے ہلکا اور معمولی بنادیا ہے پس صبرجمیل (کے سوا میں کیا کر سکتا ہوں) عین ممکن ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے یقیناً وہی ہے جو دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔ اور اس نے ان سے توجہ پھیر لی اور کہا وائے افسوس یوسف پر! اور اس کی آنکھیں غم سے ڈبڈبا آئیں اور وہ اپنا غم دبانے والا تھا۔ انہوں نے کہا خد اکی قسم! تُو ہمیشہ یوسف ہی کا ذکر کرتا رہے گا یہاں تک کہ تُو (غم سے) نڈھال ہو جائے یا ہلاک ہو جانے والوں میں سے ہو جائے۔(یوسف:۸۴تا۸۶)
٭… حضرت صالح علیہ السلام
(حضرت صالحؑ کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا) یقیناً ہم ان کی آزمائش کے طور پر ایک اونٹنی بھیجنے والے ہیں پس (اے صالح!) تُو ان پر نظر رکھ اور صبر سے کام لے۔اور انہیں بتا دے کہ پانی ان کے درمیان (وقت کے لحاظ سے) بانٹا جاچکا ہے پانی پینے کی ہر مقررہ باری کے اندر ہی حاضر ہونا ضروری ہے۔(القمر:۲۹،۲۸)
٭… حضرت شعیب علیہ السلام
(انہوں نے اپنی قوم سے کہا) اور اگر تم میں سے ایک گروہ اس (ہدایت) پر ایمان لے آیا ہے جسے دے کر مجھے بھجوایا گیا اور ایک گروہ ایسا ہے جو ایمان نہیں لایا تو صبر کرو یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے اور وہ فیصلہ کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ (الاعراف:۸۸)
٭… حضرت ایوب علیہ السلام
اور ہمارے بندے ایوب کو بھی یاد کر جب اس نے اپنے ربّ کو پکارا کہ یقیناً مجھے شیطان نے بہت دکھ اور عذاب دیا ہے۔ (ہم نے اسے کہا) اپنی سواری کو ایڑ لگا یہ (قریب ہی) نہانے کے لئے ٹھنڈا پانی ہے اور پینے کے لئے بھی۔ اور پھر ہم نے اسے اس کے اہلِ خانہ اور ان کے علاوہ ان جیسے اور بھی عطا کر دیئے اپنی رحمت کے طور پر اور اہلِ عقل کے لئے ایک سبق آموز ذکر کے طور پر۔ اور خشک اور تر شاخوں کاگچھا اپنے ہاتھ میں لے اور اسی سے ضرب لگا اور (اپنی) قسم کو جھوٹا نہ کر یقیناً ہم نے اسے بہت صبر کرنے والا پایا کیا ہی اچھا بندہ تھا یقیناً وہ بار بار عاجزی سے جھکنے والا تھا۔(ص:۴۲تا۴۵)
٭… حضرت موسیٰؑ اور بنی اسرائیل
اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعون کی قوم سے نجات بخشی جو تمہیں بہت سخت عذاب دیتے تھے وہ تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر دیتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے لئے تمہارے ربّ کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔ (البقرہ:۵۰)
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد چاہو اور صبر کرو۔ یقیناً ملک اللہ ہی کا ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے گا اس کا وارث بنا دے گا اور عاقبت متقیوں کی ہی ہوا کرتی ہے۔(الاعراف:۱۲۹)
٭… حضرت موسیٰ پر ایمان لانے والے جادوگروں کا ذکر
اس (یعنی فرعون) نے کہا کیا تم اس پر ایمان لے آئے ہو پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا؟ یقینا ًیہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا تھا۔ پس تم عنقریب (اس کا نتیجہ) جان لو گے۔ میں ضرور تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاوٴں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالوں گا اور یقیناً میں تم سب کو صلیب پر لٹکا دوں گا۔ انہوں نے کہا کوئی مضائقہ نہیں۔ ہم یقیناً اپنے رب ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ یقیناً ہم امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطائیں بخش دے گا کیونکہ ہم اوّلین ایمان لانے والوں میں سے ہوگئے۔ (الشعراء:۵۰تا۵۲)
اور ہم نے ان لوگوں کو جو (زمین میں) کمزور سمجھے گئے تھے اس زمین کے مشارق و مغارب کا وارث بنا دیا جسے ہم نے برکت دی تھی اور بنی اسرائیل کے حق میں تیرے رب کے حسین کلمات پورے ہوئے اس صبر کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے اور ہم نے برباد کردیا اس کو جو فرعون اور اس کی قوم کیا کرتے تھے اور جو وہ بلند عمارتیں تعمیر کرتے تھے۔ (الاعراف:۱۳۸)
اور یقیناً ہم نے ان کو کسی علم کی وجہ سے سب جہانوں پر ترجیح دی تھی۔ اور ہم نے انہیں بعض نشانات عطا کئے جن میں کھلی کھلی آزمائش تھی۔(الدخان:۳۴،۳۳)
٭… حضرت طالوت علیہ السلام
پس جب طالوت لشکر لے کر روانہ ہوا تو اس نے کہا کہ یقیناً اللہ تمہیں ایک دریا کے ذریعے آزمانے والا ہے پس جس نے اس میں سے پیا اس کا مجھ سے تعلق نہیں رہے گا اور جس نے اسے (سیر ہوکر) نہ پیا تو وہ یقیناً میرا ہے سوائے اس کے جو ایک آدھ مرتبہ چُلو بھر کر پی لے پھر بھی معدودے چند کے سوا ان میں سے اکثر نے اس میں سے پی لیا پس جب وہ اس (دریا) کے پار پہنچا اور وہ بھی جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے تو وہ (نافرمان) بولے کہ آج جالوت اور اس کے لشکر سے نمٹنے کی ہم میں کوئی طاقت نہیں (تب) ان لوگوں نے جو یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں کہا کہ کتنی ہی کم تعداد جماعتیں ہیں جو اللہ کے حکم سے کثیر التعداد جماعتوں پر غالب آگئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔(البقرہ:۲۵۰)
۷۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہؓ کا صبر
اور اس کی پیروی کر جو تیری طرف وحی کیا جاتا ہے اور صبر سے کام لے یہاں تک کہ اللہ فیصلہ صادر کر دے اور وہ فیصلہ کرنے والوں میں سب سے بہترہے۔ (یونس:۱۱۰)
یہ غیب کی ان خبروں میں سے ہے جنہیں ہم تیری طرف وحی کررہے ہیں تُو اس سے پہلے اسے نہیں جانتا تھا اور نہ تیری قوم (جانتی تھی) پس صبر سے کام لے (نیک) عاقبت یقیناً متقیوں ہی کی ہوتی ہے۔ (ھود:۵۰)
اور صبر کر پس اللہ احسان کرنے والوں کا اجر ہرگز ضائع نہیں کرتا۔ (ھود:۱۱۶)
اور تُو خود بھی صبر کر ان لوگوں کے ساتھ جو صبح بھی اور شام کو بھی اپنے ربّ کو، اس کی رضا چاہتے ہوئے، پکارتے ہیں اور تیری نگاہیں ان سے تجاوز نہ کریں اس حال میں کہ تو دنیا کی زندگی کی زینت چاہتا ہو اور اس کی پیروی نہ کر جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر رکھا ہے اور وہ اپنی ہوس کے پیچھے لگ گیا ہے اور اس کا معاملہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔ (الکہف:۲۹)
پس جو وہ کہتے ہیں اس پر صبر کر اور اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ تسبیح کر سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب سے پہلے نیز رات کی گھڑیوں میں بھی تسبیح کر اور دن کے کناروں میں بھی تاکہ تو راضی ہو جائے۔ (طٰہٰ:۱۳۱)
پس صبر کر اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے اور وہ لوگ جو یقین نہیں رکھتے وہ ہرگز تجھے بے وزن نہ سمجھیں۔(الروم:۶۱)
صبر کر اس پر جو وہ کہتے ہیں اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کر جو بڑی دسترس والا تھا یقیناً وہ عاجزی سے بار بار جھکنے والا تھا۔ (ص:۱۸)
پس صبر کر یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنی بھول چوک کے تعلق میں استغفار کر اور اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ شام کو بھی تسبیح کر اور صبح بھی۔ (المومن:۵۶)
پس تو صبر کر یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے ہم چاہیں تو تجھے اس اِنذار میں سے کچھ دکھا دیں جس سے ہم انہیں ڈرایا کرتے تھے یا تجھے وفات دے دیں تو بہرحال وہ ہماری طرف ہی لوٹائے جائیں گے۔(المومن:۷۸)
پس صبر کر اس پر جو وہ کہتے ہیں اور اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ(اس کی) تسبیح کر سورج کے طلوع سے پہلے اور غروب سے پہلے بھی۔ (ق :۴۰)
اور اپنے ربّ کے حکم کی خاطر صبر کر پس یقیناً تُو ہماری آنکھوں کے سامنے (رہتا) ہے اور اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ تسبیح کر جب تُو اٹھتا ہے۔(الطور:۴۹)
سو اپنے ربّ کے فیصلے کے انتظار میں صبر کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جب اس نے (اپنے ربّ کو) پکارا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔ (القلم:۴۹)
پس صبر جمیل اختیار کر۔ (المعارج:۶)
اور صبر کر اُس پر جو وہ کہتے ہیں اور اُن سے اچھے رنگ میں جدا ہو جا۔ (المزمل:۱۱)
اور اپنے ربّ ہی کی خاطر صبر کر۔ (المدثر:۸)اور تُو صبر کر اور تیرا صبر اللہ کے سوا اور کسی کی خاطر نہیں اور تُو ان پر غم نہ کر اورتُو اس سے تنگی میں نہ پڑ جو وہ مکر کرتے ہیں۔ (النحل:۱۲۸)
جب وہ تمہارے پاس تمہارے اوپر کی طرف سے بھی اور تمہارے نشیب کی طرف سے بھی آئے اور جب آنکھیں پتھرا گئیں اور دل (اچھلتے ہوئے) ہنسلیوں تک جا پہنچے اور تم لوگ اللہ پر طرح طرح کے گمان کررہے تھے۔ وہاں مومن ابتلاء میں ڈالے گئے اور سخت (آزمائش کے) جھٹکے دیئے گئے۔ (الاحزاب:۱۲،۱۱)
اے نبی! مومنوں کو قتال کی ترغیب دے اگر تم میں سے بیس صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آ جائیں گے اور اگر تم میں سے ایک سو (صبر کرنے والے) ہوں تو وہ کفر کرنے والوں کے ایک ہزار پر غالب آ جائیں گے کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو کچھ سمجھتے نہیں۔ سرِدست اللہ نے تم سے بوجھ ہلکا کر دیا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ تم میں ابھی کمزوری ہے پس اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آجائیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار (صبر کرنے والے) ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آجائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔(الانفال:۶۷،۶۶)
۸۔صبر کے لیے دعائیں
… اے ہمارے ربّ! ہم پر صبر نازل کر اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور کافر قوم کے خلاف ہماری مدد کر۔ (البقرہ:۲۵۱)
… اے ہمارے ربّ! ہم پر صبر انڈیل اورہمیں مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے۔(الاعراف:۱۲۷)
… اے ہمارے ربّ! ہمارے گناہ بخش دے اور اپنے معاملہ میں ہماری زیادتی بھی اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور ہمیں کافر قوم کے خلاف نصرت عطا کر۔ (آل عمران:۱۴۸)
۹۔باہمی صبر کی نصیحت
زمانے کی قسم۔ یقیناً انسان ایک بڑے گھاٹے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اور حق پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کی اور صبر پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔ (العصر:۲تا۴)
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر کرو اور صبر کی تلقین کرو اور سرحدوں کی حفاظت پر مستعد رہو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ (آل عمران:۲۰۱)
پھر وہ ان میں سے ہو جائے جو ایمان لے آئے اور صبر پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کرتے ہیں اور رحم پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو رحم کی نصیحت کرتے ہیں۔(البلد:۱۸)