خدا آسمان وزمین کا نور ہے
خدا آسمان و زمین کا نور ہے یعنے ہر ایک نور جو بلندی اور پستی میں نظر آتا ہے۔ خواہ وہ ارواح میں ہےخواہ اجسام میں اور خواہ ذاتی ہے اور خواہ عرضی اور خواہ ظاہری ہے اور خواہ باطنی اور خواہ ذہنی ہے خواہ خارجی، اسی کے فیض کا عطیہ ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حضرت رب العالمین کا فیضِ عام ہر چیز پر محیط ہو رہا ہے اور کوئی اس کے فیض سے خالی نہیں۔ وہی تمام فیوض کا مبدء ہے اور تمام انوار کا علت العلل اور تمام رحمتوں کا سر چشمہ ہے۔ اسی کی ہستی حقیقی تمام عالم کی قیوم اور تمام زیر و زبر کی پناہ ہے۔ وہی ہے جس نے ہر ایک چیز کو ظلمت خانہ عدم سے باہر نکالا اور خلعت و جود بخشا۔ بجز اس کے کوئی ایسا وجود نہیں ہے جو فی حدّ ذاتہ واجب اور قدیم ہو یا اس سے مستفیض نہ ہو بلکہ خاک اور افلاک اور انسان اور حیوان اور حجر اور شجر اور روح اور جسم سب اسی کے فیضان سے وجود پذیر ہیں۔
(براہین احمدیہ،روحانی خزائن جلد اوّل صفحہ ۱۹۱، حاشیہ)
خدا ہی ہے جو ہر دم آسمان کا نور اور زمین کا نور ہے۔ اسی سے ہر ایک جگہ روشنی پڑتی ہے۔ آفتاب کا وہی آفتاب ہے۔ زمین کے جانداروں کی وہی جان ہے۔ سچا زندہ خدا وہی ہے۔ مبارک وہ جو اس کو قبول کرے۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی ، روحانی خزائن جلد ۱۰صفحہ ۴۴۴)