منظوم کلام
اِس زمانہ کے مسلمان اور اُن کے لیڈر
ترے اسلام پر کیونکر ہو شیدا کوئی اے مسلم
جو نقشہ پیش تُو کرتا ہے وہ تصویر الٹی ہے
مسلمانو! تمہاری سعی کیسے بار آور ہو
اِدھر تدبیر الٹی ہے، اُدھر تقدیر الٹی ہے
مرض بڑھتا ہی جاتا ہے خدارا ہوش میں آؤ
دوا الٹی نہیں ہے گر، تو کیوں تاثیر الٹی ہے
امورِ دین میں کیا موت پڑتی ہے تجھے واعظ
کہ سارے کام سیدھے ہیں مگر تفسیر الٹی ہے
ترے پند و نصیحت سے مرا دل اَور رُکتا ہے
سمجھ اُلٹی ہے میری یا تری تقریر اُلٹی ہے
دل و سر جب تلک سیدھے تھے، سیدھی بات تھی تیری
اب الٹے ہیں تو الٹا قول ہے، تحریر الٹی ہے
خدایا! خواب کی صورت میں یہ نقشہ بدل دے تُو
کھلے جب آنکھ تب معلوم ہو تعبیر الٹی ہے
(حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ۔ کلامِ بشیر ایڈیشن 1963ء صفحہ 17)