مکرم رانا محمد ظفر اللہ خان صاحب آف خوشاب کو سپرد خاک کر دیا گیا
۳۶؍سال تک خدمات دینیہ بجا لانے والے مخلص مربی سلسلہ و سابق صدر محلہ ناصر آباد غربی ربوہ
احباب جماعت کو یہ افسوسناک اطلاع دی جاچکی ہے کہ مکرم رانا محمد ظفر اللہ خان صاحب آف خوشاب، مربی سلسلہ و سابق صدر محلہ ناصر آباد غربی ربوہ مورخہ ۲۷؍ اپریل ۲۰۲۳ء کو ہارٹ فیل ہونے کی وجہ سے بعمر ۵۹؍سال وفات پاگئے تھے، انا للہ و انا الیہ راجعون ۔
آپ کی نماز جنازہ مورخہ ۳۰؍اپریل ۲۰۲۳ءبروز اتوار صبح دس بجے احاطہ دفاتر صدر انجمن میں ادا کی گئی۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے آپ موصی تھے۔ جنازہ بہشتی مقبرہ دارالفضل لے جایا گیا، جہاں قطعہ نمبر ۳۰؍ میں آپ کو سپرد خاک کیا گیا ۔ قبر تیار ہونے پر اجتماعی دعا ہوئی ۔ نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر اہل ربوہ کی کثیر تعداد موجود تھی۔
آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا مکرم رانا الہ دین صاحب کے ذریعہ ہوا جنہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ۱۹۳۱ء میں بیعت کرنے کی سعادت حاصل کی۔ احمدی ہونے کے بعد ان کی شدید مخالفت ہوئی لیکن آپ ثابت قدم رہے۔
مکرم رانا محمد ظفراللہ صاحب کے والد کانام مکرم رانا عطاء اللہ خان صاحب تھاجو اپنے علاقہ میں پٹواری تھےجس کی وجہ سے ان کے وسیع تعلقات تھے۔آپ بہت دعاگو شخصیت کے مالک تھے۔جماعتی خدمت کا جنون کی حد تک شوق رکھتے تھے۔ آپ کوخوشاب میں لمبا عرصہ اسیر راہ مولیٰ رہنے کی سعادت حاصل ہوئی۔
مکرم رانا ظفراللہ صاحب ۱۹۶۵ء کو خوشاب میں پیدا ہوئے۔ میٹرک تک تعلیم خوشاب میں ہی حاصل کی ۔ بعدہ جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخلہ لیااور دینی تعلیم کا سلسلہ جاری ہوا۔ جامعہ احمدیہ میں تعلیمی میدان کے ساتھ ساتھ کھیل کے میدان میں بھی آ پ نمایاں پوزیشن حاصل کرتے رہے۔آپ بہترین کھلاڑی اور ایتھلیٹ تھے۔جامعہ کی تعلیم کے دوران آپ نے بہت سے انعام حاصل کیے۔گھڑ سواری کا بہت شوق تھا۔ گھوڑا بھگانے اور نیزہ بازی میں بہت مہارت رکھتے تھے۔ہائیکنگ اور شکار کا بھی بہت شوق تھا۔
۱۹۸۷ء میں شاہد کا امتحان پاس کرکے جامعہ احمدیہ سے فارغ التحصیل ہوئے۔ دنیاوی تعلیم میں ایف اے کا امتحان بھی پاس کیا۔۳۶؍سال تک اور تادم آخر مسلسل خدمت کی توفیق پائی۔
اس دوران آپ کا تقرر بطور مربی سلسلہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہوتا رہا۔جہاں بھی رہے ،احمدیہ مسجد اور مربی ہاؤس کی وسائل کے اندر رہ کر تعمیر و تزئین وغیرہ کرادیتے تھے۔آپ ضلع فیصل آباد،لیہ، میانوالی، وہاڑی، مظفر گڑھ، پشاور، سانگھڑ، ساہیوال، بہاولنگر، ڈیرہ غازی خان اور گجرات میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ میدان عمل میں آپ کو بہت سے نامساعد حالات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ایک لفظ بھی شکوہ کا زبان پر نہ لائے۔ اللہ کے دین کی خاطر خاموشی اور صبر کے ساتھ خدمت دین بجا لاتے رہے۔ ۲۰۱۲ء تا وفات دفتر اصلاح و ارشاد مرکزیہ میں خدمت بجا لا رہے تھے۔ آپ بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ آپ کی سیرت کے ہمہ جہت پہلو ہیں۔
آپ لوگوں کے ہمدرد اور نافع الناس وجود تھے۔ آپ کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا۔اسی وجہ سے حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف بہت توجہ تھی۔ جو شخص کسی بھی کام کے لیے آپ کے پاس آتا اپنا کام چھوڑ کر پہلی فرصت میں اس کا مکمل کام کر دیتے۔نہ دن دیکھتے اور نہ رات کا وقت ، سردی ہو یا گرمی ، کام کی تکمیل کے بعد ہی گھر لَوٹتے۔ جماعتی یا سرکاری دفاتر کے مشکل سے مشکل کام بھی بہت جلد اور احسن طریق پرمکمل کروا دیتے اور ضرورت مندوں اور مستحقین کی دعائیں حاصل کرتے۔ ان کے دوست اور ساتھ کام کرنے والے اس خوبی کی وجہ سے ان کو بہت سراہتے ۔ ہر کسی کی خوشی اور غمی کے موقع پر شامل ہونا ان کا معمول تھا۔دینی امور کو سرانجام دینے کے لیے آپ تمام زندگی ہمہ وقت کوشاں رہے۔ دفتر کی خدمات کے ساتھ ساتھ بطور صدر محلہ ناصرآباد غربی جملہ جماعتی کاموں میں دن کا اکثر حصہ گزرتا، حتیٰ کہ بعض اوقات اسی وجہ سے گھر بھی رات کو دیر سے پہنچتے۔آپ نے اپنی خواہش کے مطابق تا دم آخر خدمت کی توفیق پائی ۔
مرحوم کے پسماندگان میں والدہ صاحبہ، اہلیہ اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے ایک داماد مکرم مسرور احمد صاحب مربی سلسلہ ہیں۔
اللہ تعالیٰ جماعت کے اس خادم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ مغفرت کی چادر میں لپیٹ لے ۔اور جملہ لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق بخشے، آمین۔