خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…چھ مئی ۲۰۲۳ء کو برطانوی دارالحکومت لندن کے شاہی چرچ ویسٹ منسٹرایبےمیں شاہ چارلس کو تاریخی کنگ ایڈورڈ تاج پہنا دیا گیا، تقریباً ایک سو عالمی راہنماؤں کی موجودگی میں اور کروڑوں ٹیلی وژن ناظرین کے سامنے کینٹربری کے آرچ بشپ اور اینگلیکن چرچ کے روحانی پیشوا نے سینٹ ایڈورڈ کا ۳۶۰سال پرانا تاج چودھویں صدی سے ویسٹ منسٹر ایبےمیں رکھے گئے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ چارلس کے سر پر رکھ کر تاج پوشی کی یہ شاہی رسم ادا کی۔ شاہ چارلس کنگ ایڈورڈ تاج پہننے والے ساتویں شاہی سربراہ ہیں۔اگرچہ شاہ چارلس اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے فوراً بعد بادشاہ بن گئے تھے لیکن تاجپوشی کی قدیم رسم ان کے دَور کے آغاز کی علامت ہے۔ تاجپوشی سے قبل بادشاہ چارلس نے حلف نامے پر دستخط کیے، ان سے آرچ بشپ آف کینٹربری نے حلف لیا۔برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم نے حلف لینے کے بعد کہا ’’میں یہاں خدمت لینے نہیں بلکہ خدمت کرنے آیا ہوں۔‘‘
اسی تقریب میں بادشاہ کی اہلیہ کوئین کونسورٹ کمیلا کی بھی تاج پوشی ہوئی ۔ آرچ بشپ نے ہی کوئین کونسورٹ کمیلا کوملکہ میری کا تاج پہنایا۔ شاہ چارلس، ملکہ کمیلا پارکر کے ہمراہ شاہی بگھی میں سوار ہوئے جس کو ۶ ونزرگرے گھوڑے کھینچ رہے تھے جبکہ شاہی بگھی کے گرد بادشاہ کے محافظ موجود تھے۔ راستے میں برطانوی شہریوں نے ہاتھ ہلاکر اور تالیاں بجاکراستقبال کیا۔ شاہ چارلس کی ویسٹ منسٹرایبےآمد پر حاضرین کھڑے ہوگئے۔
چارلس سوم کی تاج پوشی کی یہ رسم ایک ہزار سالہ تاریخ اور روایت پر مشتمل ایک مسیحی مذہبی تقریب تھی۔ تاہم اس تقریب کو اکیسویں صدی کے برطانیہ کی عکاسی کے لیے نئے انداز میں ڈھال دیا گیا تھا ۔تاج پوشی کی روایتی تقریب میں اس مرتبہ کئی تبدیلیاں کی گئی تھیں اور پہلی بار خواتین پادریوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں عام لوگوں نے بھی شرکت کی۔
۷۰؍سال بعد برطانوی شاہی محل میں ۳؍روزہ تقریب تاج پوشی کا آغاز ہفتہ سے ہوا جو پیر ۸؍مئی تک جاری رہی۔ برطانیہ کے بادشاہ چارلس کی تقریب تاج پوشی کے سلسلے میں مختلف ممالک کے سربراہوں اور اہم شخصیات کی لندن آمد ہوئی۔ معزز مہمانوں کے علاوہ دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں نے ٹی وی اور انٹرنیٹ کے ذریعے ان تاریخی لمحات کو دیکھا۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے تاج پوشی کو ’’ہماری تاریخ، ثقافت اور روایات کا قابل فخر اظہار‘‘ اور’’غیرمعمولی قومی فخر کا لمحہ‘‘ قرار دیا۔
٭… برطانوی بادشاہ کے اختیارات کی مقدس علامت اور ٹھوس سونے سے بنا ہوا سینٹ ایڈورڈ کراؤن ’’خدا بادشاہ کی حفاظت کرے‘‘ کے نعروں کے ساتھ چارلس سوم کے سر پر سجایا گیا۔ اس بادشاہی تاج کی خاص بات یہ ہے کہ کوئی بھی بادشاہ اپنی زندگی میں اسے صرف ایک ہی بار یعنی اپنی تاج پوشی کے وقت ہی کچھ دیر کے لیے پہنتا ہے۔ بادشاہ نے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کے لیے تاج پہنا، جس کےبعد تاج کو اگلے بادشاہ کی تاجپوشی کے لیے محفوظ کردیاگیا۔ٹھوس بائیس کیرٹ سونے سے بنا، ۳۶۰ سال پرانا تاج تیس سینٹی میٹرسے زیادہ لمبا ہے اور اس کا وزن دو کلوگرام سے زائد ہے۔تاج میں نیلم، یاقوت اور پکھراج سمیت ۴۴۴ جواہرات اور قیمتی پتھر جڑے ہیں۔
٭… تاج پوشی کی یہ رسم ۱۹۳۷ء کے بعد سے کسی بادشاہ کی پہلی اور ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی دوسری جبکہ پہلی رنگین اور آن لائن نشر ہونے والی تقریب بھی تھی۔ اس رسم کا مقصد بادشاہ چارلس کی تخت نشینی کی مذہبی تصدیق تھا۔