کعبہ کو پہنچتی رہیں ربوہ کی دعائیں
لندن میں مقیم میرے تقریباًپینتیس سال پرانے واقف زندگی دوست گذشتہ دنوں عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب تشریف لے گئے اور وہاں سے انہوں نے اپنی احرام کی حالت میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہوئے تصویربھجوائی۔ازحد خوشی ہوئی۔خاکسار نے جواباً انہیں درخواست کی کہ اس بابرکت فضا میں اس عاجز کو بھی اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔
ان کا جواب آیا ’’آپ کے لیے دعاکی توفیق ملی تھی مسجد نبوی میں‘‘۔
خاکسار نے انہیں شکریہ کہا اور عرض کی کہ’’ہاں میں نے بھی اپنی صحت اور طبیعت میں گذشتہ دنوں سے بہتری اور فرق محسوس کیا ہے۔‘‘
جب موصوف مکہ سے واپس لندن چلے گئے تو انہیں لکھاکہ’’جب سے آپ نے میرے لئے عمرہ کے موقع پر دعاکی ہے اس کی قبولیت کےاثرات روزانہ ملاحظہ کرتا ہوں۔پہلے سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں اور تھکاوٹ بھی نہیں ہوتی۔ برائے کرم میرے لیے دعا جاری رکھیں۔کیونکہ انگلستان میں بھی وہی مکہ والا خدا ہے۔‘‘
انہوں نے جواباً لکھ بھیجا کہ میں گاہے بگاہے آپ کے لیے دعا کرتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ اگرچہ ہر جگہ ایک جیسا ہےلیکن بیت اللہ اور مدینہ کا مقام مختلف ہے اور بابرکت بھی سب سے جدا ہے اسی لیے حضرت مصلح موعود ؓ نے فرمایا ہے کہ
’’کعبہ کو پہنچتی رہیں ربوہ کی دعائیں‘‘
اس پس منظر میں مجھے خیال آیا کہ اپنے تمام بزرگوں، عزیزوں اور پیاروں سے عرض کروں کہ آئندہ جب کبھی خداتعالیٰ آپ کے لیے مکہ مدینہ جانے کی راہ کھولے اور اس دیار حبیب کی زیارت نصیب ہو تو ضرور ہم ربوہ کے مجبور اور محروم شیدائیوں کو اس بابرکت مقام پر کی جانے والی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
ربوہ ہر وقت کعبہ کی دعائوں کا محتاج اور بھوکا اور سوالی ہے۔