ہر حالت میں انسان کو صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارنا چاہیے
خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ طوفانوں اور مشکلات میں تو خدا تعالیٰ کو پکارنے لگ جاتے ہو اور جب نجات ہو جائے تو بھول جاتے ہو۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ مشکل وقت میں نہایت عاجزی سے اللہ تعالیٰ کی طرف جھکتے ہیں اور دوسرے سارے مددگاروں کو بھول جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ اگر ان کو اس مشکل سے، اس مشکل وقت سے نجات مل جائے تو وہ ہمیشہ خدا ہی کو مدد کا ذریعہ سمجھیں گے، اسے ہی پکاریں گے۔ لیکن خطرہ کے ختم ہوتے ہی دنیا داری، تکبر اور فخر دوبارہ ان میں پیدا ہو جاتا ہے۔ پس انسان انتہائی ناشکرا اور خود غرض ہے۔ دیکھیں! اللہ تعالیٰ کا رحم کس قدر وسیع ہے کہ باوجود یہ علم ہونے کے کہ خشکی پر پہنچ کر یہ خدا تعالیٰ سے بغاوت کریں گے، پھر دُور ہٹ جائیں گے۔ ان کی عاجزی اور انکسار اور دعا اور اضطرار جو ہے یہ عارضی ہے۔ ان کی پھر بھی ان کی اضطرار کی حالت کی دعاؤں کو سنتے ہوئے انہیں بچا لیتا ہے۔ پھر بھی لوگ کہتے ہیں کہ خدا تعالیٰ نعوذ باللہ ظالم ہے۔پس جب تک انسان کو دوسرے ذرائع نظر آتے ہیں ان سے کام بنتا رہتا ہے وہ ان کی طرف توجہ دیتا رہتا ہے۔ جب تک وہ دوسرے اسباب نظر آتے رہیں وہ ان اسباب کی، ان ذرائع کی خوشامدیں کرنے میں لگا رہتا ہے۔ کام کروانے کے لئے بلا وجہ خوشامد کو انتہا تک پہنچانے کے لئے دوسروں کی برائیاں بھی کرتا رہتا ہے۔ ایک گناہ کے بعد دوسرا گناہ کرتا چلا جاتا ہے۔ لیکن جب کوئی نظر نہ آئے تو خدا تعالیٰ کو پکارتا ہے۔ جب سب طرف سے مایوس ہو جائے، کوئی ظاہری وسیلہ کام نہ کر سکے تو پھر خدا تعالیٰ کی طرف توجہ ہوتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے، اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا ہے، اس کے سامنے اضطرار ظاہر کرتا ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۸؍ نومبر۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۹؍دسمبر ۲۰۱۴ء)