ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۴۰)
۱۱؍جولائی ۱۹۰۳ء دربارشام۔
عیب مے جملہ بگفتی ہنرش نیز بگو۔
تمباکو کے مضرات پر ایک مختصر مضمون پڑھا گیا۔ جس میں کل امراض کو تمباکو کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا اور تمباکو کی مذمت میں بہت مبالغہ کیا گیا تھا۔اس کو سن کر حضرت حجۃ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام اور مخلوق کے کلام میں کس قدر فرق ہوتاہے۔ شراب کے مضار اگر بیان کئے ہیں تو اس کا نفع بھی بتادیا ہے۔اور پھر اس کو روکنے کے لیے یہ فیصلہ کردیا کہ اس کا ضرر نفع سے بڑھ کر ہے۔دراصل کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس میں کوئی نہ کوئی نفع نہ ہو ۔مگر مخلوق کے کلام کی یہی حالت ہوتی ہے۔اب دیکھ لو۔ اس نے اس کے مضرات ہی مضرات بتائے ہیں۔کسی ایک نفع کا بھی ذکر نہیں کیا۔
تمباکو کے بارے میں اگرچہ شریعت نے کچھ نہیں بتایا لیکن ہم اس کو مکروہ جانتے ہیں اور ہم یقین کرتے ہیں کہ اگر یہ آنحضرتﷺ کے وقت میں ہوتا تو آپ نہ اپنے لیے اور نہ اپنے صحابہ کے لیے کبھی اس کو تجویز کرتے بلکہ منع کرتے۔
(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۵۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
تفصیل :اس حصہ ملفوظات کے عنوا ن میں جو فارسی مصرع تحریرکیاگیاہےدراصل یہ حافظ شیرازی(خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی )کی غزل کے ایک شعر کا پہلا مصرع ہے مکمل شعر کچھ یو ں ہے
عَیْبِ مَےْ جُمْلِہْ بِگُفْتِیْ ہُنْرَشْ نِیْزبِگُوْ
نَفْیِ حِکْمَتْ مَکُنْ اَزْبَہْرِدِلِ عَامِےْ چَنْد
ترجمہ:تو نے شراب کی تمام برائیاں ذکر کیں اس کی خوبیاں بھی بتا۔چند عوام کے دل کی خاطرحکمت کا انکار نہ کر(یعنی شراب بھی خدا کی پیدا کردہ چیز ہے اس میں کوئی نہ کوئی خوبی توضرور ہے اللہ کا کام حکمت سے خالی نہیں ہوسکتا)۔