گرمی ، لُو ، ہیٹ سٹروک اور اس کا حل
گرمی یا لو کیا ہے؟
موسم گرما میں سورج کی تپش زیادہ ہو جاتی ہے اور اس تپش سے رو نما ہونے والی بیماریوں میں سے لُو یا ہیٹ سٹروک ایسی بیماری جو جان لیوا حد تک خطر ناک ہے۔
یہ صورت براہِ راست دھوپ کی شدت ،گرمی اور ہوا میں نمی کی زیادتی ، یعنی حبس سے پیدا ہوتی ہے۔ پسینہ زیادہ آنے سے جسم میںمائعات اور نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے۔ جسم میں درجہٴ حرارت کا کنٹرول مشکل ہو جاتا ہے اور جسم میں حرارت (گرمی) بڑھ جاتی ہے۔
لُو یا ہیٹ سٹروک سے متاثر ہو جانے کی کچھ علامات
مختلف افراد میں مختلف علامات ہوتی ہیں۔ مگر ایسی علامات جو زیادہ تر دیکھنے یا سننے میں آتی ہیں ان میں درج ذیل شامل ہیں:چکر آنا، سر ہلکا محسوس ہونا ، ٹانگوں میں اکڑن، پانی کی طرح ناک کابہنا ۔مسلسل بہنے والا پسینہ، سر درد، متلی اور شدید تھکاوٹ بھی لُو لگنے کی علامات میں سے ہیں۔ البتہ لوگوں کی صحت کی حالت مختلف ہو سکتی ہے لیکن کچھ لوگ کھڑے ہونے میں مشکل، سانس رکنے، ہاتھ پاؤں سُن ہو جانے، دل کی تیز دھڑکن، پٹھوں میں درد اور پیچش ( پتلے موشن ) کی شکایت بھی کرتے ہیں۔
لُو یا ہیٹ سٹروک سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے
گرم، مرطوب دنوں میں پیاس لگنے سے پہلے ہی مشروبات اورسوڈیم (نمکیات) کا بکثرت استعمال یقینی بنائیںکیونکہ جب پیاس محسوس ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ جسم میں پانی کی کمی واقع ہونا شروع ہو گئی ہے۔
دھوپ کو کمروں میں آنے سے روکا جائے
گو کہ کمروں میں موجود متعدد جراثیم مارنے کے لیے دھوپ بہت ضروری ہے مگر شدید گرمی کے وقت یعنی جب سورج بالکل سر پر ہو، دوپہر کے وقت، گرمی کے موسم میں دھوپ کی تپش خطرناک ہوتی ہے۔اس لیے دروازوں یا کھڑکیوں پر لگائے جانے والے پردوں یا پردہ نما دوسری اشیاء کے ذریعہ دھوپ کو براہ راست اندر آنے سے روکیے۔
گرمیوں میں گھر سے باہر جانے کے اصول ٹوپی ،تولیہ یا دھوپ سے بچاؤ کی چھتری کااستعمال
زیادہ دھوپ کی صورت میں گیلا تولیہ استعمال کریں۔ نیز کوشش کریں کہ زیادہ دھوپ ہونے سے پہلےگھر سے باہر کے کام ختم کر لیں یا پھر شام کو کریں۔ دوپہر میں زیادہ دھوپ ہوتی ہے اس وقت باہر نکلنے سے گریز کریں۔ سب سے اہم اور ضروری بات یہ ہےکہ پانی کی بوتل ضرور ساتھ رکھیں اور وقفے وقفے سے پانی کا گھونٹ لیتے رہیں۔
لُو سے بچاؤکا عمدہ طریقہ: ورزش
جسمانی صحت کے لیے چہل قدمی جیسی ورزش دن کے نسبتاً ٹھنڈے اوقات کے دوران کریں تاکہ ضرورت پڑنے پر جسم کے مساموں سے پسینہ کم نکلے۔
گرمی کی شدت کم کرنے کے لیے جگہ کا انتخاب
٭…موسم گرما میں گھر میں موجود قدرتی طور پر ٹھنڈے کمرہ یا جگہ پر زیادہ وقت گزاریں۔
٭…کوشش کریں کہ کھانا صبح یا شام کے وقت پکائیں ، دوپہر میں زیادہ وقت باورچی خانہ میں نہ گزاریں۔
٭…گھر کے تمام کمروں میں کسی کھلے برتن میں پانی ڈال کر رکھیں جو کہ حرارت کا تناسب مناسب رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
٭…اگر آپ کا باورچی خانہ کمرہ میں ہے تو باورچی خانہ میں کام کرتے وقت چولہے کے پاس اور کچھ فاصلہ پر پانی ضرور رکھیں۔
گرمیوں میں جانوروں اور پرندوں کی دیکھ بھال
انسان تکلیف یا مشکل میں کسی دوسرے کو پکار لیتا ہے یا پھر اپنے منہ سے بیان کر دیتا ہے۔ لیکن کرۂ ارض پر موجود دوسرے جانداروں کو اللہ تعالیٰ نے اس نعمت سے محروم رکھا ہے۔ لہذا ہم انسانوں کو چاہیے کہ گھر میں موجود درختوں پر پرندوں کے گھر لا کر لٹکائیں اور اس میں پانی رکھیں۔ گھر کی چھتوں پر پرندوں کے لیے مناسب جگہ دیکھ کر پانی رکھیں۔
گھر سے باہر بھی کسی مناسب جگہ پر برتن میں پانی ڈال کر رکھیں ، تا کہ گھروں سے باہر پھرنے والے جانوروں کو بھی پانی میسر ہو۔(باقی آئندہ)
(مرسلہ: آمنہ نورین۔ جرمنی)