اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
ہمارے امام سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز زندگی کے ساتھی اور اولاد کے حق میں دعاؤں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’یہ جو اللہ تعالیٰ نے دعا سکھائی ہے کہ رَبَّنَا ہَبۡ لَنَا مِنۡ اَزۡوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعۡیُنٍ وَّاجۡعَلۡنَا لِلۡمُتَّقِیۡنَ اِمَامًا (الفرقان:۷۵) تواولاد کے قرۃ العین ہونے کے لیے ہمیشہ دعا کرتے رہنا چاہیے۔ تو جب ہر وقت انسان یہ دعا کرتے رہے کہ اے اللہ !تو ہم پررحمت کی نظر کراور ہم پر رحمت کی نظر ہمیشہ ہی رکھنا، کبھی شیطان کو ہم پر غالب نہ ہونے دینا، ہماری غلطیوں کو معا ف کردینا۔ اور ہم تجھ سے تیری بخشش کے بھی طالب ہیں، ہمارے گناہ بخش اور ہمارے گناہ بخشنے کے بعد ہم پر ایسی نظر کرکہ ہم پھر کبھی شیطان کے چنگل میں نہ پھنسیں اور جب اتنے فضل توہم پر کردے تو ہمیں اپنی نعمتوں کا شکرادا کرنے والا بنا، ان کو یاد رکھنے والا بنا اور سب سے بڑی نعمت جو تو نے ہمیں دی ہے وہ ایمان کی نعمت ہے، ہمیشہ ہمیں اس پر قائم رکھ، کبھی ہم اس سے دور جانے والے نہ ہوں۔ اور دعا پڑھتے رہیں رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَا وَہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ۔(اٰل عمران:۹) اگر دعاؤں کی طرف توجہ نہیں ہوگی تو شیطان مختلف طریقوں سے، مختلف راستوں سے آکر ورغلاتا رہے گا اور اس سے اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت کے بغیر نہیں بچا جا سکتا، جیسے کہ مَیں پہلے بیان کرتا آرہاہوں۔ اللہ تعالیٰ اسے ہی بات کرتاہے جو پیشگی اس سے دعائیں مانگے اور جس پر اس کی رحمت ہو اور یہ رحمت اس وقت اور بھی بہت بڑھ جاتی ہے جب اللہ تعالیٰ کی محبت دل میں پیدا ہوجائے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۲؍ دسمبر ۲۰۰۳ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)