اپنے بھائیوں کی پردہ پوشی کرو
ہماری جماعت کو چاہئے کہ کسی بھائی کا عیب دیکھ کر اس کے لئے دعا کریں۔ لیکن اگر وہ دعا نہیں کرتے اور اس کو بیان کر کے دور سلسلہ چلاتے ہیں تو گناہ کرتے ہیں۔ کون سا ایسا عیب ہے جو کہ دُور نہیں ہو سکتا۔ اس لئے ہمیشہ دعا کے ذریعہ سے دوسرے بھائی کی مدد کرنی چاہئے۔
(ملفوظات جلد۷صفحہ ۷۷-۷۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
خدا تعالیٰ کی ستاری ایسی ہے کہ وہ انسان کے گناہ اور خطاوٴں کو دیکھتا ہے لیکن اپنی اس صفت کے باعث اس کی غلط کاریوں کو اس وقت تک جب تک کہ وہ اعتدال کی حد سے نہ گذر جاوے ڈھانپتا ہے۔ لیکن انسان کسی دوسرے کی غلطی دیکھتا بھی نہیں اور شور مچاتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ انسان کم حوصلہ ہے اور خدا تعالیٰ کی ذات حلیم و کریم ہے۔ ظالم انسان اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھتا ہے۔ اور کبھی کبھی خدائےتعالیٰ کے حلم پر پوری اطلاع نہ رکھنے کے باعث بیباک ہوجاتا ہے اس وقت ذو انتقام کی صفت کام کرتی ہے اور پھر اسے پکڑ لیتی ہے۔… وہ (خدا تعالیٰ) ایسا رحیم کریم ہے کہ ایسی حالت میں بھی اگر انسان نہایت خشوع اور خضوع کے ساتھ آستانہٴ الٰہی پر جاگرے تو وہ رحم کے ساتھ اس پر نظر کرتا ہے۔ غرض یہ ہے کہ جیسے اللہ تعالیٰ ہماری خطاوٴں پر معاً نظر نہیں کرتا اور اپنی ستاری کے طفیل رسوا نہیں کرتا تو ہم کو بھی چاہئے کہ ہر ایسی بات پر جو کسی دوسرے کی رسوائی یا ذلت پر مبنی ہو فی الفور منہ نہ کھولیں۔
(ملفوظات جلد۱صفحہ ۲۹۹-۳۰۰، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)