اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
حضرت اقدس مسیح موعودؑ قومی ترقی کاراز بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
خوب یاد رکھو کہ اصل طریق ترقی کا یہی ہے۔ جب تک قوم اللہ تعالیٰ کے لیے قدم نہیں اُٹھاتی اور اپنے دلوں کو پاک و صاف نہیں کرتی کبھی ممکن نہیں کہ یہ قوم ترقی کر سکے۔ یہ خیال محض غلط ہے کہ صرف انگریزی پڑھنے اور انگریزی لباس پہننے اور شراب پینے اور فسق و فجور میں مبتلا ہونے سے ترقی ہو سکتی ہے۔ یہ تو ہلاک کرنے کی راہ ہے۔ نوح علیہ السلام کے زمانہ میں جو قوم رہتی تھی کیا وہ معاش اور آسائش کے سامان نہ رکھتے تھے؟ کیا وہ انگریزی ہی پڑھے ہوئے تھے؟ اسی طرح لُوط علیہ السلام کے زمانہ میں بھی معاش کے ذریعے تھے۔ اسی طرح اس زمانہ میں بھی معاش کے بعض ذریعے ہیں جن میں سے ایک یہ زبان بھی ہے جو معاش کا ذریعہ سمجھی گئی ہے لیکن وہ زبان جو خدا تعالیٰ کی زبان ہے ۔ اسے اللہ تعالیٰ نے علم و معرفت کی کنجی بنایا ہے۔ جب انسان تعصّب سے پاک ہو کر تدبر سے قرآن شریف کو دیکھے گا اور اعراض صوری اور معنوں سے باز رہے گا بلکہ دعاؤں میں لگا رہے گا تب ترقی ہو گی۔
(ملفوظات جلد ۴صفحہ ۳۸۰)
مرسلہ:مریم رحمٰن