خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭… سعودی عرب نے اس مرتبہ ۱۶۰؍ممالک سے آنے والے ۲۰؍لاکھ سے زائد عازمینِ حج کی میزبانی کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ سعودی وزیر برائے حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے سرزمینِ مقدس میں اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کی شایانِ شان استقبال کی تیاری سے متعلق ایک دستاویزی فلم کا اجرا کیا۔یہ دستاویزی فلم حج کے مناسک ادا کرنے کی تیاری کے موقع پر پیش کی جا رہی ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کی شاندار میزبانی کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ چند دنوں بعد دنیا کے تمام ممالک سے آنے والے لاکھوں مسلمان اس عظیم تلبیہ کا ورد کریں گے۔دنیا بھر سے بیس لاکھ سے زائد مسلمان حج کی سعادت حاصل کرنے پہنچیں گے، منیٰ میں ۲۱؍لاکھ ۹۲؍ہزار مربع میٹر رقبے پر محیط دنیا کا سب سے بڑا خیمہ شہر بسایا جا رہا ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ سعودی عرب میں مقدس مقامات میں نقل و حمل کے لیے ایک مربوط انفرا سٹرکچر ترتیب دیا ہے جو نو سٹیشنوں اور سترہ ٹرینوں پر مشتمل ہے جس میں فی گھنٹہ بہتّر ہزار مسافروں کے سفر کرنے کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ حجاج کرام کو مقدس مقامات تک لانے اور لے جانے کے لیے چوبیس ہزار بسیں بھی موجود ہیں۔
٭…نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں ایک شخص نے رات نو بجے تین چینی ریسٹورنٹس میں کلہاڑی سے حملہ کر کے چار افراد کو زخمی کردیا۔ ایک زخمی کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا جبکہ دیگر تین افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ چوبیس سالہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے جسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
٭…یونان میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے مزید دو افراد کی لاشیں مل گئیں۔ کشتی حادثے میں اموات کی تعداد اسّی ہوگئی، جبکہ ۱۰۴؍کو بچا لیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق کشتی میں چار سو سے ۷۵۰؍مسافر سوار تھے، پانچ روز گزر جانے پر لاپتا مسافروں کے زندہ ملنے کی امید معدوم ہوگئی ہیں۔ یونان میں مصر سے تعلق رکھنے والے گرفتار نو مشتبہ انسانی سمگلروں کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
٭…ٹائی ٹینک کی زیر سمندر باقیات کی سیاحت کے دوران لاپتا پانچوں افراد کو تاحال ریسکیو نہ کیا جاسکا۔آبدوز نے غرق جہاز ٹائی ٹینک کے اوپر پہنچنے پر جو سگنل بھیجا تھا وہ آخری ثابت ہوا جس کے بعد ایمرجنسی ڈیکلیئر کردی گئی۔آبدوز نما ٹائٹین میں موجود افراد کےلیے صرف ۹۶؍گھنٹے تک استعمال کی آکسیجن کا ذخیرہ ہوتا ہے۔تقریباً دو روز سے جاری ریسکیو آپریشن میں امریکہ اور کینیڈا کے حکام شریک ہیں تاہم جمعرات کی دوپہر تک کامیابی نہ ملی تو پانچوں افراد آکسیجن سے محروم ہوجائیں گے۔یاد رہے کہ ٹائی ٹینک کا ملبہ بحر اوقیانوس میں ۱۲؍ہزار ۵۰۰؍فٹ کی گہرائی میں موجود ہے جو نیو فاؤنڈ لینڈ اور کینیڈا کے ساحل سے تقریباً ۶۰۰؍کلومیٹر دور ہے۔ ۱۹۱۲ء میں ٹائی ٹینک جہاز ڈوبنے سے پندرہ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
٭…بیجنگ سے چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی یک طرفہ پابندیوں نے فوجی رابطوں کو روکا ہے۔ امریکہ، چین فوجی روابط نہ ہونےکا ایک سبب امریکہ کی یکطرفہ پابندیاں ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے ۲۰۱۸ء سے چینی وزیر دفاع لی شینگ فو پر روسی کمپنی سے لڑاکا طیارے کی خریداری کے باعث پابندیاں لگائی تھیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ چین ابھی دونوں ملکوں کے درمیان فوجی روابط پر تیار نہیں۔
٭…سنگاپور سے لندن جانے والے برطانوی مسافر طیارے کو تیس ہزار فُٹ کی بلندی پر ہوا کے شدید دباؤ کے باعث جھٹکے لگے جس سے عملے کے پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ اس دوران مسافر شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے جبکہ سیٹ بیلٹس کے باعث بھی مسافروں کی کمر اور پیٹ پر خراشیں آئیں۔ واقعے کے بعد پائلٹ نے سنگاپور واپس آنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد مسافروں کو ہوٹل میں رہائش فراہم کی گئی اور بعد میں ان کی دوبارہ بکنگ کرا دی گئی۔
٭…اسرائیلی وزارت خزانہ نے کہا کہ اسرائیل بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کے درمیان ۲۵۴؍کلومیٹر طویل فائبر آپٹک کیبل بچھائے گا۔ اس کیبل سے یورپ، خلیج اور ایشیائی ممالک کے درمیان ایک مستقل رابطہ قائم ہوجائے گا۔اسرائیل کا سرکاری ملکیتی انرجی گروپ (ای اے پی سی) بحیرہ روم کی بندرگاہ اشکلون سے ایلات تک ایک تیل کی پائپ لائن آپریٹ کرتا ہے، فائبر آپٹک کیبل بھی اسی پائپ لائن کے راستے میں بچھائی جائے گی۔ای اے پی سی کے چیف ایگزیکٹیو کے مطابق منصوبے کے ذریعے اسرائیل خلیجی ممالک اور ایشیا کو یورپ سے ملانے کا ذریعہ بن جائے گا۔
٭…انڈونیشیا نے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی مدد سے اپنی پہلی سرکاری انٹرنیٹ SATRIA-1 سیٹلائٹ لانچ کردی۔ انڈونیشیا نے اپنے ملک کے دور دراز حصّوں کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کرنے کے لیے پیر کو امریکی سرزمین سے اپنی پہلی سرکاری انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ کردی۔ یہاں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سترہ ہزار جزائر پر مشتمل ملک انڈونیشیا کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے ایک تہائی سے زیادہ باشندوں کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔انڈونیشیا نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ سیٹلائٹ نوّے ہزار سکولوں، چالیس ہزار ہسپتالوں اور سرکاری عمارتوں کو آپس میں جوڑے گی۔یہ سیٹلائٹ ۲۰۲۴ء تک آن لائن ہونے والی ہے اور اس کے ذریعے ملنے والے کنکشن کی رفتار ۱۵۰؍گیگا بائٹس فی سیکنڈ ہوگی جوکہ انڈونیشیا میں موجود سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی موجودہ رفتار سے تین گنا تیز ہے۔