متفرق مضامین

Artificial Intelligence | مصنوعی ذہانت۔ ایک انقلابی پیش رفت

(ارشد محمود خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل گلاسگو)

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا فرمایا صرف یہ ہی نہیں بلکہ ان میں اپنا نائب(خلیفہ ) بھی مقرر فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کی عزت اور علم کی گہرائی کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ’’آدم کو کُل اسماء کا علم سکھایا‘‘۔یعنی علم کی تمام عمیق گہرائیاں عطا فرما کر انسان کو دنیا میں بھیجا اور حکم فرمایا کہ میری بنائی ہوئی کائنات میں غور،تدبر اورکھوج لگاؤ۔ یہ وہ بنیادی حکم ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان کوفرمایا جس کی تعمیل کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی کائنات کا مشاہدہ کرتا ہے اور اُس میں غوطہ زن ہوکر اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ صلاحیتوں کواستعمال کرتا ہوا کائنات میں سے کسی ایک چیز کا کھوج لگا لیتا ہے۔

جیسے عالم کی کل اٹھارہ ہزار مخلوقات میں سے انسان افضل ہے بعینہٖ اللہ تعالیٰ نے حساسیت، انفرادیت اور صلاحیت کا اعلیٰ معیار انسانی دماغ کو بنایا ہے۔ اگرہم اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں سے انسانی دماغ پر ہی تحقیق کریں تو ہماری عقل، فہم و فراست دنگ رہ جاتی ہے۔ انسانی دماغ پورے جسم کے نرو سسٹم کو اپنی گرفت میںلیے ہوئے ہے جو اُسے جسم میں ہونے والی تبدیلی کے بارے میں نینو سیکنڈز میں آگاہ کرتا ہے۔ اگر انسان کا ہاتھ اچانک کسی گرم چیزکو چُھو جائے تو فوراً انسان کا ہاتھ تیزی سے اُس گرم چیز سے دور ہو جاتا ہے۔اس کی وجہ کیا ہے؟ اگر ہم انسانی دماغ کا جائزہ لیں تو کسی بھی انسانی وجود کے وزن میں سے ۲فیصد وزن دماغ کا ہوتا ہے۔ ہیومن برین ۳ پاؤنڈ یعنی ۱.۳۶ کلوگرام وزنی ہوتا ہے۔انسانی دماغ تقریباً ۱۰۰ بلین نیوران سیلز پر مشتمل ہوتا ہے یہ ایک سیکنڈ میں تقریباً ۲۰۰ ٹریلین یا اس سے بھی زائد عمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو ۱۰۰۰ سُپر کمپیوٹرز سے زیادہ طاقتور ہے جس میں پیٹابائٹس(Petabytes) تک کا ڈیٹا سٹور کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے جو کہ Flexible ہارڈ ڈسک کی طرح اپنا ڈیٹا کم یا زیادہ بھی کر سکتی ہے۔ یہ وہ بنیادی نکات ہیں جو AI (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی شروعات کا موجب بنتے ہیں۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس Artificial Intelligence دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ Artificial یعنی مصنوعی، اگر ہم اپنے اردگرد نگاہ دوڑائیں تو ہمیں ایسا محسوس ہوگا جیسے ہر چیز مصنوعی ہے۔ مصنوعی کو اگر ہم سادہ لفظوں میں بیان کریں تو ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ وہ ’’اصل نہیں ہو بلکہ اصل کے قریب تر ہو‘‘۔ اگر ہم سپورٹس کے میدان کی بات کریں تو بہت سے میدان ایسے ہیں جہاں مصنوعی گھاس(Astroturf) پر براہ راست میچز کھیلے جاتے ہیں۔ اسی طرح میڈیکل کے شعبے نے مصنوعی عضو (Organ) پر بہت حد تک کامیابی حاصل کی ہے اب مصنوعی دل پر تیزی سے ریسرچ جاری ہے۔

Intelligence سےمراد ذہانت ہےجس طرح انسان سوچنے، سمجھنے،تجزیہ و فرق کرنے اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ انسان یہ سمجھ سکتا ہے کہ مشکل کام کو کس طرح بخوبی انجام دیا جاسکتا ہے؟ رن ٹائم پر کیسے خودکو مولڈ کیا جا سکتا ہے؟ یہ وہ ذہانت ہے جو کہ انسان میں پائی جاتی ہے لیکن انسان یہ ذہانت مکینیکل چیزوں میں دیکھنا چاہتا ہے جس میں ابتدائی طور پر بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئیں، مثلاً؛ ۱۰؍ فروری ۱۹۹۶ء کو ’’ڈیپ بلیو‘‘نامی کمپیوٹر نے شطرنج کے عالمی چیمپئن گیری کاسپا روف کو شطرنج میں شکست دی،جس سے اِس مفروضے کو بے حد تقویت ملی کہ مصنوعی ذہانت انسانوں کے مقابلے میں ایک الگ ذہانت کی حیثیت رکھتی ہے۔اِس طرح کی اَور بھی کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ لیکن انسان نے یہ سوچنا شروع کیا کہ کیلکولیٹر سے لےکر چھوٹی بڑی ویڈیو گیمز میں جو مصنوعی ذہانت بکھری پڑی ہے اس سب کو یکجا کر کے ایک انسان نما روبوٹ میں ڈال دیا جائے تو وہ مصنوعی ذہانت سے نکل کر خود کار ذہانت کی صلاحیت بھی حاصل کر لے گا۔ لیکن ابھی تک یہ مصنوعی ذہانت کےروبوٹ انسانی کوڈنگ کےمحتاج ہیں۔ جدت کے باوجود یہ انسان نما روبوٹ (Humanoid robot) انسان کی طرح صلاحیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ انڈسٹری میں روبوٹس انسانوں کی جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔مثلاً ایسی جگہ پر جہاں ۴۰۰سینٹی گریڈ درجہ حرارت ہو، جس جگہ پر گاڑی کی باڈی کو پالش کرنا مقصود ہو، بھاری وزن اُٹھانا ہو، ایک ہی وضع کردہ سمت میں چلنا ہو اور اسی طرح کے دیگر امور میں AI نے کامیابی حاصل کی ہے۔

AIکا نام لیتے ہی تصور میں ایک مشینی شکل کا ڈھانچہ آجاتا ہے جو کہ بہت زیادہ پاور فُل اور بے رحم سی چیز دکھائی جاتی ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے جس میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ AI وہ قابلیت ہے جو کمپیوٹر کو مشکل ٹاسک ادا کرنے کے قابل بناتی ہے جو کہ انسانی ذہانت کی طرح کام کرتی ہے۔جس میں فیصلہ کرنے کی قوت، غلطیوں سے سیکھنا، مشکل ریاضیاتی عمل کو حل کرنا، آواز اور چہرے کی پہچان وغیرہ شامل ہیں۔

AI کا تاریخی پس منظر

اگر ہم AIکی تاریخ پر غور کریں تو ۱۹۵۰ء کے ابتدائی سالوں میں ’’مشینی سوچ‘‘، سائبر نیٹکس،آٹو میٹا تھیوری اور انفارمیشن پروسیس پر بہت سا کام سائنسدانوں نےاپنی ذاتی حیثیت میں انجام دیا۔ ۱۹۵۶ء کی ڈارٹ ماؤتھ (Dartmouth) کانفرنس میں Dr. John McCarthy نے پہلے سائنسدانوں کے تمام کام کو اکٹھا کرنے کا ایک نیا خیال پیش کیا جس کو Artificial Intelligenceکا نام دیا گیا۔ دنیا کا پہلا AI پروگرام ’’Logic Theorist‘‘تھا جو درجنوں حسابی عمل اور ڈیٹا کو حل کر سکتا تھا اور اس پروگرام کو بھی اسی کانفرنس میں لکھا گیا۔ اگر ہم اردگرد کامشاہدہ کریں تو ہر چیز میں AIکی جھلک دکھائی دے گی حتی کہ موبائل فون، لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ، آواز کے ساتھ گھر کے گیٹ کا کھلنا، بارش کے آتے ہی چھتریوں کا اوپن ہوجانا، آفس میں جاتے ہی ایک روبوٹ کا استقبال کرنا، روبوٹ ویٹر، روبوٹ شیف، میڈیکل، تعلیمی میدان، سپورٹس، کسٹمر سروس اورصنعتیں بھی AI سے خالی نہیں۔

مصنوعی ذہانت کے ڈیزائن کا ابتدائی خاکہ

ذہانت کے نام پر سائنسدانوں کے پاس ماڈل کے طور پرانسانی دماغ ہی تھا اس لیے “مصنوعی ذہانت” کو بھی انسانی دماغ ہی کی طرز پرڈیزائن کیا گیا ہے۔ ایک ذہین انسان کا دماغ جو جو خوبیاں رکھتا ہے وہ سب خوبیاں AIکو مصنوعی طور پر عطا کی گئی ہیں:

۱۔ وسیع اور مضبوط یادداشت/ علم/ مطالعہ (Memory)

۲۔ حاضر دماغی/ قوتِ انتخا ب/ فیصلہ لینے کی طاقت (Performing Speed)

۳۔ حکمت (Multiple Programming)

۴۔ سیکھنے کی صلاحیت (Learning Skills)

۵۔ مُشاہدہ کرنے کی صلاحیت

یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ اگر ایلن ٹورنگ(Alon Turing) جسے مصنوعی ذہانت کا باپ سمجھا جاتا ہے،آج مصنوعی ذہانتAIکی ترقی کو دیکھتے تو کیا سوچتے۔۱۹۵۰ء میں، ٹورنگ نے ایک ’’یونیورسل مشین ‘‘کا تصور پیش کیا جسے کسی بھی کمپیوٹیشن کو انجام دینے کے لیے پروگرام کیا جا سکتا تھا، جس سے اس فیلڈ کی بنیاد رکھی گئی جسے ہم آج AI کے نام سے جانتے ہیں۔شاید اُس نے بھی اس ناقابلِ یقین صلاحیت کا اندازہ نہیں لگا یا ہوگا کہ AI ہماری زندگی کے بہت سے شعبوں میں نظرآئے گا۔

معلومات کے ذخیرے کا ایک جہان

وسیع یادداشت کے لیے سائنسدانوں نے Cloud Computer کا استعمال کیا ہے۔ ہم Gmail کی Cloud Storage سے تو واقف ہی ہیں۔ Cloud Computer اس سے ایڈوانس ٹیکنالوجی ہے۔ اس میں نہ صرف یاداشت بڑھائی جاتی ہے بلکہ “رفتار” یعنی حاضر دماغی کو بھی بڑھا دیا جاتا ہے۔ یعنی Cloud Computers نہ صرف اپنی یادداشت کو آپ کے ساتھ شیئر کرتے ہیں بلکہ اپنی طاقت یعنی GPU اور RAM Memory کو بھی آپ کے موبائل میں موجود AI ایپلیکیشن کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ اس طرح ایک AI ایپلیکیشن ایک عام ایپ کی نسبت اپنے اندر زیادہ معلومات رکھتی ہے اور موبائل کی پرفارمنس کی بجائے چونکہ وہ Cloud Computer کی RAM کا استعمال کرتی ہے اس لیے اس کی رفتار بھی ہزار گُنا تیز ہوتی ہے۔

“مصنوعی ذہانت” کی یادداشت معلومات اور ماڈلز پر مشتمل ہے۔ معلومات کو ایسے ہی سمجھیں جیسے گوگل آج ہمارے ہر سوال کا جواب دے دیتا ہے۔ لیکن گوگل پر ہمیں جواب خود ڈھونڈنا پڑتا ہے۔ ہم مختلف ویب سائٹس پر جاتے ہیں۔ مختلف آرٹیکلز پڑھتے ہیں اور ایک تھکا دینے والی محنت کے بعد اپنی ذہانت سے کسی ایک جواب پر متفق ہوتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت چونکہ رفتار میں ہم سے کئی گُنا تیز ہے اس لیے وہ یہ کام ایک منٹ کے اندر کر لیتی ہے۔ آپ جب اُس سے سوال پوچھتے ہیں تو وہ سوال آؤٹ پُٹ میں کنورٹ ہوکر اس کے SERVERتک پہنچتا ہے۔ پھر AIکا پروگرام اس سوال کے مختلف جوابات کو Cloud Computer سے تلاش کرتا ہے اور ایک آدھ منٹ میں کسی ایک جواب پر متفق ہوکر اسے آپ کے سامنے پیش کر دیتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی پرانی کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے مختلف اور بہتر ا س لیے ہے کہ ملٹی پل پروگرامز(Multiple Programmes) کی وجہ سے یہ اپنے فیصلے لینے میں آزاد ہے۔ اس لیے اگر AI سے ایک ہی سوال ہزار بار کیا جائے تو وہ ہر بار اس ایک ہی سوال کا مختلف الفاظ میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اس سے پہلے ایسے پروگرامز ایک ہی مخصوص جواب دینے کی طاقت رکھتے تھے۔

مصنوعی ذہانت کے میدان میں سب سے آگے

اگر AIکا ذکر ہو تو امریکی کمپنی OpenAI.com کو ہم سب سےآگے پاتے ہیں جنہوں نے شہرہ آفاق ChatGPTکو چند سال پہلے پیش کیا جو اب ترقی کرتے ہوئے چوتھے ورژن میں جارہی ہے۔ پچھلے سال نومبر میں اس کے تیسرے ورژن کے لانچ ہوتے ہی چند دنوں میں لاکھوں لوگوں نے دنیا میں اس حیرت انگیز چیٹ سے گفتگو کی اور اس کی شہرت چار دانگِ عالم میں پھیل گئی۔ آپ اس پلیٹ فارم میں جاکر اپنی مشکل بتائیں جیسے ایک نظم، مضمون، کہانی و افسانہ، فلم کا پلاٹ اور اس کاسکرپٹ، مریخ پر انسانی بستی بنانے کے امکانات، روس یوکرائن جنگ کے اسباب، کھانے کی تراکیب سے لےکر ایک نئے کاروبار کرنےکے مواقع تک تقریباً سب کچھ ملے گا۔

مائیکروسافٹ کمپنی نے اربوں ڈالر کے ایک معاہدے کے تحت OpenAI سے اس انقلابی ٹیکنالوجی کو اپنی مصنوعات جیسے Office365, Bing وغیرہ کے لیے حاصل کرلیا ہے جس سے آنے والے دنوں میں مائیکروسوفٹ کے استعمال کنندہ اپنے روزمرہ کے کاموں میں جدت اور حیرت انگیز رفتار کا مشاہدہ کریں گے۔

مشہورِ زمانہ گوگل بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھی، انہوں نے بھی مصنوعی ذہانت پر پچھلے کئی سالوں سے کام جاری رکھا ہوا تھا اور حال ہی میں انہوں نے ChatGPT کی ٹکر کا پلیٹ فارم Bard متعارف کروایا ہے جو ابھی آزمائشی مراحل میں ہے۔

طب میں AIکا استعمال

میڈیکل وہ شعبہ ہے جس میں ہر انسانی جان بہت قیمتی ہے جس کی حساسیت شاید وہ ہی جان سکتے ہیں جو اس شعبے سے منسلک ہیں۔ انسان کا وجود باریک رگوں اور مختلف اعضاءپر مشتمل ہے بہت عرصے تک ڈاکٹر نارمل سرجری ہاتھ سے کرتے رہے ہیں لیکن پیچیدہ سرجری کے لیے میڈیکل کے شعبہ کو بھی AIکی مدد لینی پڑی جس کی وجہ سے مشکل آپریشنز بھی آسانی سے سر انجام دیے جا سکتے ہیں۔حال ہی میں دل کے دورہ سے ہونے والی اموات کو روکنے اور دل کی رگوں میں کلاٹ کو دور کرنے کے لیے Coronary Angioplasty and Stenting ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی جو AIکی گائیڈ وائرکے ذریعے دل کی رگوں کے اُس حصے میں چلی جاتی ہے جہاں کلاٹ بنا ہوتا ہے اور وہاں اُس رکاوٹ والی جگہ پر Stent ڈال کرخون کی روانگی کو برقرار رکھا جاتا ہے نیز میڈیکل کے بہت سے شعبہ جات میں بھی AI کا مثبت کردار ہے جو خراج تحسین کا مستحق ہے۔

سپورٹس میں AIکا کردار

AIنے سپورٹس کے میدان میں بھی اپنے آپ کو منوایا ہے، فائٹنگ، ریسنگ گیمز اس کی ایک زبردست مثال ہیں جن میں کئی مرتبہ کمپیوٹر کی ذہانت انسانوں کو شکست دیتی ہے۔ ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی آٹو گیمز بھی مصنوعی ذہانت ہی کا حصہ ہیں۔ سوچ بچار، گہری منصوبہ بندی اور چالاکی پہ مشتمل گیم شطرنج کی مثال پہلے دی جا چکی ہے اس میں بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے عالمی چیمپئن کو مات دے رکھی ہے۔

آٹوموبائل صنعت میں AIکا کردار

دنیا میں آٹو موبائل ضرورت کے ساتھ ساتھ ایک فیشن بھی بن گیا ہے۔ آٹو موبائل کی صنعت میں اضافہ اور برانڈ میں بھی بہتری آ رہی ہے جو کہ ایک مثبت قدم ہے۔ اگر ہم آٹو موبائل کی صنعت کا جائزہ لیں تو باڈی کو بنانے سے لے کر اُس کے مکمل ہونے تک تمام کام AIروبوٹس کرتے ہیں جس کی وجہ کام میں تیزی، وزنی چیز اُٹھانا اور ہائی ٹمپریچر میں روبوٹس کا کام کرنا ہے۔انسان AIروبوٹس کی بنائی ہوئی چیز کو تنقیدی نظر سے دیکھ سکتا ہے۔صرف یہاں تک ہی نہیں،سیلف ڈرائیونگ کاریں بھی AIکی مرہون منت ہیں جس میں اگر ڈرائیور کو نیندیا اونگھ بھی آجائے تو Source سے Destination تک کا راستہ خود طے کرسکتی ہے۔سامنے کوئی گاڑی یا رکاوٹ آنے پر رک جاتی ہے اکثر نئے مسافر طیارے بغیر پائلٹ کے اڑان بھرنے، لینڈ کرنے اور سخت موسم میں فلائیٹ کو ہموار رکھنے کی صلاحیت سے مزین ہیں۔

دفاعی میدان میں AIکا کردار

کسی بھی ملک کا سب سے حساس اور اہم ترین ادارہ دفاعی ادارہ ہے جس میں ایک ملک کو دوسرے ملک سے خطرہ لاحق ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ملک اپنے ایٹمی ہتھیار کے ساتھ ساتھ فوج کی بھی پیش رفت چاہتا ہے۔ اب تک بہت سے ترقی یافتہ ممالک اپنے ہتھیاروں اور ڈرونز کو AI سے لیس کر چکے ہیں۔ ہر ملک اپنی فضائی، بحری اور برّی فوج کی نگرانی ہر وقت چاہتا ہے۔ اُس کے لیے AI بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے جس میں Air Defence System جو کہ دشمن جہاز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ Loitering Munitions جو کہ بادلوں میں چھپے ہوئے اور بادلوں میں چھپ کر مخصوص فاصلہ تک دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتا ہےاور Sentry Weapons جوکہ بارڈر کے قریب نصب ہوتے ہیں اس میں کیمرہ اور تھرمل امیج کی مدد سے دشمن کو نشانہ بنا یا جاسکتا ہے۔

ایک عام آدمی کی زندگی میں اثرات

مصنوعی ذہانت درج ذیل چند بڑے شعبوں میں بڑی تیزی سے اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہےجیسے:

Film Production

Graphic Designing

Special Effects

Music Production

SEO Management

2D Animation

Content Writing

Copy Writing

Script & Story Writing

Poetry

Voice Over

اس کے علاوہ بھی بے شمار شعبے ایسے ہیں جن میں اب AI کام کر رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف گیت کے لیے ایک نئی دُھن بنا کر دیتی ہے بلکہ اس کے لیے شاعری بھی لکھ دیتی ہے۔ آج کل زیادہ تر گانوں کی دُھنیں اِسی طرح بنائی جا رہی ہیں۔ شاعری کے حوالے سے یہ انگریزی زبان میں تو خاصی ماہر ہے البتہ اُردو سے ابھی اس کا واسطہ نہیں پڑا۔ اُردو زبان کا درد لے کر گھومنے والوں سے میری دست بستہ التجا ہے کہ اگر واقعی اس کی ترقی کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آپ بھی اس ٹیکنالوجی میں اپنی زبان کا حصہ ملا لیجیے۔

میں نے ایک دن ChatGPT میں لکھا کہ میرے پاس صرف آلو، ٹماٹر اور کچھ انڈین مصالحے ہیں، میرے لیے مزیدار ڈش کی ترکیب لکھ دو۔ چند سیکنڈ میں ہی ایک شاندار ڈش تیار کرنے کی ترکیب حاضر ہوگئی جو واقعی لاجواب اور منفرد تھی۔

مصنوعی ذہانت کے دستیاب ٹولز

اختصار کے ساتھ چند آن لائن ٹولز کی فہرست شامل کی جارہی ہے جسے راقم نے بھی بہت ہی مفید پایا ہے:

Zapier۔ https://zapier.com/ This website offers a simple and easy۔to۔use platform for automating various tasks using AI. It integrates with over 2,000 apps and helps you streamline your workflow.

IFTTT۔ https://ifttt.com/ IFTTT stands for ’’If This, Then That.‘‘ This website allows you to create simple conditional statements to automate your tasks. You can create your own ’’recipes‘‘or use pre۔built ones.

Hootsuite۔https://www.hootsuite.com/ This website offers a social media management platform that uses AI to help you schedule posts, track analytics, and engage with your audience across multiple social media platforms.

Grammarly۔https://app.grammarly.com/ This website uses AI to check your writing for grammar, spelling, and punctuation errors. It also offers suggestions for improving your writing style.

Canva۔https://www.canva.com/en_gb/ Canva is a graphic design platform that uses AI to help you create professional۔looking designs, even if you have no design experience.

Calendly۔ https://calendly.com/ This website uses AI to help you schedule meetings and appointments. It integrates with your calendar and automatically finds the best times to schedule your meetings.

Google Docs۔ https://www.google.com/docs/about/ Google Docs is a free, cloud۔based word processing program that uses AI to help you write and edit your documents. It offers real۔time collaboration and many other features.

Trello۔ https://trello.com/ Trello is a project management tool that uses AI to help you organize tasks and track progress. It offers a simple, visual interface that makes staying on top of your work easy.

مصنوعی ذہانت کے نقصانات

جیسا کہ ہم نے ذکر کیا مصنوعی ذہانت، یا AI، حالیہ برسوں میں ایک مقبول موضوع رہا ہے۔ سیلف ڈرائیونگ کاروں(Self-driving cars) سے لے کر ورچوئل پرسنل اسسٹنٹس تک، ہم AI ٹیکنالوجی کی زیادہ سے زیادہ مثالیں اپنی روزمرہ زندگی میں ضم ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ اگرچہ AI کے ممکنہ فوائد وسیع ہیں، لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم ممکنہ خطرات اور چیلنجوں پر بھی غور کریں۔

اہم خطرات میں سے ایک یہ ہے کہ AI لوگوں کی ملازمتیں اور نوکریاں چھین رہی ہے، کیونکہ مشینیں اور الگورتھم ان کاموں کو انجام دینے کے قابل ہیں جو پہلے انسان کرتے تھے۔ اس نے پہلے سے ہی کچھ صنعتوں میں لوگوں کی ملازمتیں چھین لی ہے، جیسے مینوفیکچرنگ اور نقل و حمل(Transportation)، اور آنے والے سالوں میں پتا نہیں کتنے لوگوں کی نوکریاں چھین لے گا۔

ایک اور تشویش یہ ہے کہ AI کو خود مختار ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے یا “قاتل روبوٹس”، جس کا بین الاقوامی سلامتی پر غیر مستحکم اثر پڑ سکتا ہے۔ مزید برآںاگر مناسب اخلاقی لحاظ سے تربیت نہ دی جائےتو AI تعصب اور امتیاز کو برقرار رکھ سکتا ہے ۔ صاف ظاہر ہے کہ یہ بنانے والے پر منحصر ہے کہ آیا وہ اسے لوگوں کی بھلائی کے لیے تیار کر رہا ہے یا نقصان کے لیے۔ ایسی مشینوں سے انسانوں کو خطرہ نہ ہو اس کے لیے بین الاقوامی سطح پر کئی قوانین بنائے گئے ہیں اور اُمید یہی کی جارہی ہے کہ سب ممالک اُن قوانین کی پاسداری کریں گے۔

کیا امریکہ مصنوعی ذہانت سے لیس ہتھیاروں کی منظوری دینے والا ہے؟

امریکی صدر اور کانگریس کے لیے مرتب کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی آرٹیفیشل اِنٹیلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت کے حامل خودمختار ہتھیاروں کے متعلق عالمی پابندی کے مطالبات کو مسترد کر دیں۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے آئی ’کسی فیصلے پر پہنچنے کے لیے درکار وقت‘کافی حد تک گھٹا دے گا اور ایسے عسکری فیصلوں کی ضرورت پڑے گی جو انسان اے آئی کی مدد کے بغیر نہیں لے سکے گا۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ روس اور چین کی جانب سے ایسے کسی معاہدے کا پاس رکھنے کا امکان نہیں ہے۔

مگر ناقدین کہتے ہیں کہ رپورٹ میں دی گئی تجاویز کے نتیجے میں اسلحے کی ایک غیر ذمہ دارانہ دوڑ شروع ہو جانے کا خطرہ ہے۔کیمپین ٹو سٹاپ کِلر روبوٹس (قاتل روبوٹس کے خاتمے کی مہم) کے ترجمان پروفیسر نوئل شارکی کہتے ہیں کہ یہ ایک وحشت انگیز اور خوفناک رپورٹ ہے جس سے کسی کو قتل کرنے کے فیصلے میں اے آئی کے استعمال کو فروغ مل سکتا ہے۔

دنیا میں اے آئی کے سب سے تجربہ کار سائنسدان انہیں خبردار کر رہے ہیں، مگر اس کے باوجود وہ یہ عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا موجب ہوگا۔

رپورٹ میں ان دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر اوٹانمس ویپنز سسٹمز یعنی خودمختار ہتھیاروں کے نظاموں کی آزمائش ٹھیک طور پر کی جائے اور ان کے استعمال کی منظوری انسانی کمانڈر دے تو پھر یہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق ہوگا۔(بی بی سی اردو ویب سائٹ، شائع شدہ۳؍ مارچ ۲۰۲۱ء)

تدریسی نظام میں AI کے کردار پر سوالات

جاپان سمیت دُنیا کے بہت سے ممالک میں Chat GPT پر اپنے تعلیمی اداروں میں پابندی لگا دی گئی ہے جس کی وجہ ظاہر ہے کہ طالبعلم اپنے تعلیمی کاموں کے لیے بہت آسانی اور سُرعت کے ساتھ مشکل مسائل حل کرسکتے ہیں اور ڈگری حاصل کرسکتے ہیں۔ امریکہ کی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ایسے سافٹ ویئر استعمال کیے جارہے ہیں جو یہ پتا لگاتے ہیں کہ طالبعلم نے اپنے تحقیقی مقالہ جات اور دوسرے پراجیکٹس میں کہیں AIکا سہارا تو نہیں لیا۔

AI ٹیکنالوجی کے استعمال کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں عالمی راہنما اور کاروباری شخصیات کیا کہتی ہیں:

Sundar Pichai, CEO of Google:

’’مصنوعی ذہانت ہماری زندگی کے بہت سے پہلوؤں میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے، ہمارے کام کرنے کے طریقے سے لے کر ہمارے اردگرد کی دنیا کے ساتھ بات چیت کے طریقے تک۔ اس کا استعمال کاموں کو خودکار بنانے، کارکردگی کو بہتر بنانے اور بہتر فیصلے کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔‘‘

Satya Nadella, CEO of Microsoft:

’’مصنوعی ذہانت ہر چیز کا مستقبل ہے۔ یہ ہمارے رہنے، کام کرنے اور کھیلنے کے انداز کو بدلنے والا ہے‘‘۔

Elon Musk, CEO of Tesla and SpaceX:ؒ

’’مصنوعی ذہانت سب سے اہم ٹیکنالوجی ہے جس پر انسانیت اس وقت کام کر رہی ہے۔ یہ ہمارے مستقبل کو ان طریقوں سے تشکیل دے گا جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘‘

Bill Gates, co۔founder of Microsoft:

’’مصنوعی ذہانت ایک طاقتور ٹول ہے جسے اچھائی یا برائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ AI کے ممکنہ خطرات سے آگاہ ہونا اور ان کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔‘‘

Nick Bostrom, Swedish philosopher and AI researcher:

’’مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔ یہ ہماری ملازمتیں چھین لے گی، ہماری معیشت کو تباہ کرے گی اور ہمیں غلام بنائے گی‘‘۔

Shoshana Zuboff, American professor and author:

’’مصنوعی ذہانت ایک ایسا آلہ ہے جو لوگوں کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے پروپیگنڈا کرنے، انتخابات کو کنٹرول کرنے اور جمہوریت کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے‘‘۔

یہ ان بہت سے حوالوں کی چند مثالیں ہیں جو AI ٹیکنالوجی کے استعمال کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں دیے گئے ہیں۔ اس سوال کا کوئی حتمی جواب نہیں ہے کہ آیا AI اچھا ہے یا برا۔ یہ ایک ایسی ایجاد ہے جو اچھے اور برے دونوں کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے، اور یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اسے کیسے استعمال کریں گے۔

نوٹ: اس مضمون کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کے آن لائن ٹولز سے مدد لی گئی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ یہ معلومات کسی اور ویب سائٹ یا AI پلیٹ فارمز پر بھی اسی طرح دستیاب ہوں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button