ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۴۴)
مسیحؑ کا آسمان پر جا نا ایک بے فائدہ امر ہے
’’بار بار خیال آتا ہے کہ اگر مسیحؑ آسمان پر گئے تو کیوں گئے؟ یہ ایک بڑا تعجب خیز امر ہے کیو نکہ جب زمین پر ان کی کارروائی دیکھی جا تی ہے تو بیسا ختہ ان کا آسمان پر جانا اس شعر کا مصداق نظر آتا ہے؎
تو کارِ زمیں را نکو ساختی
کہ با آسماں نیز پرداختی
گو یا یہ شعر با لکل اس واقعہ کے لیے شاعر کے منہ سے نکلا ہے۔ کو ئی پو چھے کہ انہوں نے آسمان پر جا کر آج تک کیا بنایا۔اگر زمین پر رہتے تو لوگوں کو ہدا یت ہی کر تے مگر اب دو ہزاربرس تک جو ان کو آسمان پر بٹھاتے ہیں تو ان کی کارروائی کیا دکھلا سکتے ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۱۳۱ایڈیشن 1984ء)
تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر شیخ سعدی کا ہے۔
تُوْ کَارِ زَمِیں رَا نِکُوْ سَاخْتِیْ
کِہ بَاآسِمَانْ نِیْز پَرْدَاخْتِی
ترجمہ:کیا تو نے زمینی کاموں کودرست کرلیاہے کہ آسمانی کاموں کی طرف بھی متوجہ ہوگیاہے۔