آخری کامیابی خدا والوں کو ہی ہوا کرتی ہے
رہی مخالفتیں، تووہ الٰہی جماعتوں کی ہوتی ہیں اور ہوتی رہیں گی اور یہی الٰہی جماعتوں کی نشانی ہے کہ اُن کی مخالفتیں ہوتی ہیں۔ بڑے بڑے جابر سلطان اور اُن کے جتھے مقابل پر کھڑے ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ جماعت ترقی کرتی چلی جاتی ہے اور آخر ایک وقت ایسا آتا ہے جب یہ تمام جتھے ختم ہو جاتے ہیں، تمام طاقتیں اپنی موت آپ مر جاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہی غالب آتی ہے کہ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ(المجادلہ: 22) کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ مَیں اور میرے رسول ہی غالب آئیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ کے رسول کے خلاف تدبیریں کرنے والے تمام متکبر خود اپنی ہی تدبیروں کے جال میں پھنس جائیں گے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے جتھے اور ہمارے اوپر ہمارے دنیاوی آقاؤں کی چھت ہمیں نبی اور اس کی جماعت کے خلاف تدبیروں میں کامیاب کر دے گی تو یہ اُن کی بھول ہے۔ آخری کامیابی یقیناً الٰہی جماعتوں کی ہی ہوتی ہے۔ سازشوں اور جھوٹی سکیمیں بنانے میں چاہے جتنے بھی اُن کے ذہن تیز ہوں، وہ خدا تعالیٰ کی تدبیروں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی مومنوں کو یہ کہہ کر تسلی فرمائی ہے کہ یہ خدا تعالیٰ کا ایک اصولی فیصلہ اور عمل ہے کہ وَلَا یَحِیۡقُ الۡمَکۡرُ السَّیِّیٴُ اِلَّا بِاَہۡلِہٖ(فاطر: 44) کہ گندی اور ناپاک تدبیریں تو ان تدبیر کرنے والوں کے علاوہ کسی کو گھیرے میں نہیں لیتیں۔ یعنی صرف و ہی اُس کے گھیرے میں آ جاتے ہیں۔ بے شک خدا تعالیٰ کے دوسرے قانون کے تحت قربانیوں کا دور بھی چلتا ہے لیکن آخری کامیابی خدا والوں کو ہی ہوا کرتی ہے۔ نبی اور اس کی جماعت کو ہی ہوا کرتی ہے اور اس کے دشمن یقیناً سزا کے مورد بنتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے۔ اور خدا تعالیٰ کی سنت کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ یہ ایسی نہ تبدیل ہونے والی سنت ہے جس نے پہلے بھی دشمن کے بد انجام کے نمونے دکھائے اور آج بھی دشمن کے بدانجام کے نمونے دکھا رہی ہے اور دکھائے گی۔ …مومنوں کے ایمان کی مضبوطی کے لئے اللہ تعالیٰ مختلف وقت میں اِن تکبر کرنے والوں اور حق کے مخالفین کی تدبیروں اور کوششوں کی ناکامی کے چھوٹے چھوٹے نظارے دکھاتا رہتا ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍ مارچ ۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۵؍ مارچ ۲۰۱۱ء)