سُود معاشرے میں فساد پھیلانے کی وجہ بنتا ہے
سود بھی ایک ایسی چیز ہے جو معاشرے میں فساد پھیلانے کی وجہ بنتا ہے اور سود کی بڑی شدت سے اللہ تعالیٰ نے مناہی فرمائی ہے۔ اس ضمن میں قرآنی احکامات کیا ہیں؟ وہ ہم دیکھیں گے… اللہ تعالیٰ نے سود لینے والوں کو اپنے سے جنگ کرنے والا ٹھہرایا ہے۔ پس یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوق کا ہر قسم کے شر سے بچ کر رہنا اور سلامتی میں رہنا اور سلامتی پھیلانا بہت زیادہ پسند ہے۔ جبکہ سود کے ایسے بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں اور بعض مثالیں ایسی ہوتی ہیں کہ بعض اوقات دیکھتے ہی دیکھتے سود خوروں کے ہاتھوں ایک اچھا بھلا صاحب جائیداد آدمی دیوالیہ ہو جاتا ہے اور دَر دَر کی ٹھوکریں کھاتا ہے۔ ہنستا بستا گھرمایوسیوں اور محرومیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ پھر ان کے بچے بھی انتہائی کس مپرسی میں زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ اور یہ سب اگر مسلمانوں کے گھروں میں ہو تو اس لئے ہوتا ہے کہ خداتعالیٰ کے واضح حکم کے باوجود کہ یہ چیز نہ کرو اس کی نافرمانی کرتے ہیں اور بعض دفعہ یہ سود کی رقم معمولی اور غیر ضروری اخراجات کے لئے لی جاتی ہے، تو جہاں اللہ تعالیٰ نے سو د خوروں کو وارننگ دی ہے کہ ضرورتمندوں کی مجبوریوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ وہاں قرض لینے والوں کے لئے بھی وارننگ ہے کہ بلاوجہ کے قرضوں میں مبتلا ہو کر اپنا اور اپنے گھروالوں کا امن اور سکون برباد نہ کرو… بلاوجہ کے قرض اپنے اوپر چڑھا کر آنے کا کوئی مقصد نہیں ہے کیونکہ اس سے نہ صرف اپنے آپ کو دھوکے میں ڈال رہے ہوتے ہیں بلکہ حکم کی نافرمانی کرکے سلامتی سے بھی اپنے آپ کو محروم کر رہے ہوتے ہیں اور اگر حالات کی وجہ سے بروقت ادائیگی نہ ہو سکے تو خود بھی مشکل میں گرفتار ہو جاتے ہیں، اپنے بیوی بچوں کو بھی مشکل میں گرفتار کر رہے ہوتے ہیں۔ گھروں کا سکون برباد کر رہے ہوتے ہیں۔ یاجو صاحبِ حیثیت ہیں وہ یہ کرسکتے ہیں کہ پھر اس طریقہ پر عمل کریں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بتایا ہے کہ سارا سال رقم جوڑتے رہیں تاکہ بوجھ محسوس نہ ہو۔
(خطبہ جمعہ ۱۵؍جون ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۶؍جولائی ۲۰۰۷ء)