سکاسو، مالی کے صنعتی اور ثقافتی فیسٹیولزمیں جماعتی تبلیغی بک سٹالز
ماہ فروری تا مئی ۲۰۲۳ء میں مالی کے شہر سکاسومیں پانچ مختلف صنعتی اور ثقافتی فیسٹیولزکا انعقاد کیا گیا جس میں مالی کے مختلف علاقوں کے علاوہ ہمسایہ ممالک سے بھی تاجروں اور فنکاروں نے تشریف لا کر اس فیسٹیول میں اپنے سٹال لگاکر شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ مالی کو بھی ان فیسٹیولز میں بک سٹالز لگانے کی توفیق ملی۔
جماعت کے سٹال ان فیسٹیولز میں مرکزی جگہ پر تھے جن کوخوبصورت بینرز سے سجایا گیا تھا۔ جماعتی سٹالز پر قرآن کریم کے فرنچ زبان میں ترجمہ کے علاوہ فرنچ،عربی و انگریزی زبان میں کتب رکھی گئی تھیں۔بہت سارے افراد نے فرنچ اور عربی زبان میں ترجمہ شدہ کتب خریدیں۔ جماعت کی شائع شدہ نماز کی کتاب اور قاعدہ یسرناالقرآن بھی لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کی آویزاں کی گئی تصاویر بھی فیسٹیولزکے دوران لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہیں اور جماعت احمدیہ کے تعارف کا باعث بنیں۔ جماعتی سٹالزکے ذریعہ سے فیسٹیولزمیں آنےوالے افراد میں مختلف موضوعات پر شائع شدہ فرنچ زبان کے ۳۵۰۰؍سے زائد جماعتی پمفلٹس تقسیم کیے گئے۔ ان بک سٹالز کے ذریعہ ایک محتاط اندازے کے مطابق بیس ہزار کے قریب افراد تک جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچااس کے علاوہ تیرہ لاکھ پچپن ہزارفرانک سیفا کی کتب فروخت کرنے کی توفیق ملی۔
ان فیسٹیولز کے دور ان لوگوں کی راہنمائی، اسلام اور جماعت احمدیہ سے متعلق سوالات کے جواب دینے کے لیے خاکسار کے ہمراہ سکاسو ریجن کے مقامی معلمین جو مقامی زبان بمبارا، فرنچ اور عربی زبان پر عبور رکھنے والے ہیں صبح سے لے کر رات دیر تک مختلف شفٹوں میں ڈیوٹی پر موجود رہے۔ اس کے علاوہ خدام بھی معاونت کے لیے ہمہ وقت موجود تھے۔
فیسٹیول میں ایک غیر از جماعت پولیس افسر جماعتی سٹال پر تشریف لائے اورجماعت احمدیہ کے قرآن کریم کے فرنچ ترجمہ سے اس قدر متأثر ہوئے کہ انہوں نےدس کاپیاں خریدیں۔ جب ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ قرآن کریم کو سمجھنے کے لیے یہ سب سے بہترین ترجمہ ہے۔ یہ دس کا پیاںمیں نےاپنے محلہ کی مسجد میں رکھنے کے لیے لی ہیں تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کر سکیں۔
فیسٹیول میں ایک پروفیسر صاحب ہمارےبک سٹال پر تشریف لائے۔ انہیں تحفہ کے طور پر کتاب ’’اسلام اورعصر حاضر کے مسائل کا حل‘‘ پیش کی۔ اگلے روز پروفیسر صاحب دوبارہ تشریف لائے اور کہا کہ یہ کتاب انسانی حقوق کے بیان کے حوالے سے ایک چوٹی کی کتاب ہے اورمیرے نزدیک اگر خداداد علم نہ ہو تو ایسے دلائل پیش کرنا انسان کے بس کی بات نہیں۔
فیسٹیول میں جماعتی سٹالز کے برابر میں ایک خاتون نے بھی لوکل اشیاءکا سٹال لگایا ہواتھا۔ فیسٹیول کے آخری روز وہ خاتون جو گذشتہ ایک ہفتہ سے جماعتی سٹال کابغور مشاہدہ کر رہی تھیں ہمارے سٹال پر تشریف لائیں اور کہا کہ یہاں اس فیسٹیول میں مختلف لوگوں کی طرف سے میں نےیہ باتیں سنی ہیں کہ اس میں کافروں نے بھی ایک سٹینڈ لگایا ہواہے اور وہاں اپنی کتب بیچ رہے ہیں لیکن میں نے پورا ایک ہفتہ آپ لوگوں کو مشاہدہ کیا کہ آپ لوگ اس چہل پہل میں بھی نماز کے وقت نماز ادا کرتے تھے اور انتہائی خوش اخلاقی سے لوگوں سے بات کرتے تھےاور سختی کرنے والے کو بھی بڑے تحمل سے جواب دیتے تھے۔ میں گواہی دیتی ہوں کہ آپ ہی حقیقی مسلمان ہیں۔ اس کے بعد اس خاتون نے جماعتی کتب میں سے نماز کے حوالے سے ایک کتاب بھی خریدی۔
جماعتی سٹال کے برابر میں ایک تاجر نے اپنا سٹال لگایا تھا جو مسلسل جماعتی سٹال پر موجود خدام کو مشاہدہ کرتا رہا کہ کس طرح صبح سے رات دیر تک خدام جوش و جذبے سے کام کرتے ہیں اور ہر ایک کو لیفلیٹس دینے کے ساتھ، کتابوں اور جماعت کا تعارف کرواتے ہیں۔ آخری روز وہ تاجر ہمارے ایک خادم کے پاس آئے اور کہا کہ میں آپ سب کو مشاہدہ کرتا رہا ہوں۔ آپ لوگوں نے بہت محنت سے کام کیا اور یقیناً آپ کو اس کا بھاری معاوضہ بھی ملا ہوگا جس پر خادم نے جواب دیا کہ یہاں موجود تمام خدام رضاکارانہ طور پر کام کر رہے تھے اور ہمارا مقصد لوگوں کو اسلام احمدیت کے قریب لانا ہے اور دنیا کو اپنے رب سے جوڑنا ہے جس پر اس تاجر نے کہا کہ اگر یہ تمہارا جذبہ اور محنت اس مقصد کے لیے تھا تو پھر آپ لوگ ضرور کامیاب ہو جاؤ گے۔ ان شاء اللہ
اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ وہ اس مساعی کو قبول کرے اور خلافت احمدیہ کی راہنمائی میں جوتبلیغی مساعی دنیا بھر میں جاری ہیں ان کے نہایت ہی اعلیٰ شیریں ثمرات ہمیں عطا ہوں۔ آمین
(رپورٹ: احمدبلال مغل۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)