۴۵ویں جلسہ سالانہ کینیڈا کا تیسرا دن
آج بتاریخ ۱۶؍ جولائی ۲۰۲۳ء بروز اتوار جماعت احمدیہ کینیڈا کے ۴۵ویں جلسہ سالانہ کا تیسرا اور آخری روز ہے۔
حسبِ معمول آج دن کا آغاز صبح چار بجے مقامی مساجد میں باجماعت نمازِ تہجد سے ہوا جس کے بعد پونے پانچ بجے نماز فجر ادا کی گئی نیز درس دیے گے۔
جلسہ سالانہ کا چوتھا و اختتامی اجلاس
جلسہ سالانہ کینیڈا کا چوتھا اور آخری اجلاس مکرم لال خان ملک صاحب امیر جماعت کینیڈا کی زیر صدارت صبح گیارہ بجے شروع ہوا۔ مکرم حافظ عطاء الوہاب صاحب مربی سلسلہ نے قرآن کریم کی سورۃ النور کی آیات ۵۵ تا ۵۷ کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز کیا۔ جس کا انگریزی ترجمہ مکرم طہٰ احمد صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم عبدالنور عابد صاحب مربی سلسلہ نے پیش کیا۔ مکرم سید مبشر احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نعتیہ منظوم کلام
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نُور سارا
نام اُس کا ہے محمدؐ دلبر مرا یہی ہے
ترنم سے پیش کیا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم طاہر میاں صاحب متعلم جامعہ احمدیہ نے پڑھا۔
آج کی پہلی تقریر انگریزی زبان میں ’’قرآن : نسلِ انسانی کے لیے راہنمائی‘‘ کے عنوان پر تھی جو مکرم عمیر خان صاحب مربی سلسلہ نے کی۔
اس کے بعد مکرم نجیب اللہ ایاز صاحب مربی سلسلہ نے ’’شہدائے بورکینا فاسو: احمدیت کے درخشندہ ستارے‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔ انہوں نے بورکینا فاسو میں شہید ہونے والے احمدی بھائیوں کا تفصیلی ذکر کیا اور ان کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے وفا اور ایمان کی مضبوطی کوبڑی تفصیل سے بیان کیا۔
اس سے اگلی تقریر مکرم شاہد منصور صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت کی تھی جس کا موضوع تھا ’’لالچ اور خود غرضی کے خلاف جہاد۔ وقت کی اہم ضرورت‘‘۔
مولانا ہادی علی چوہدری صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے ’’ناموسِ رسالت کے حقیقی تقاضے‘‘ کے عنوان پر حاضرینِ جلسہ سے خطاب کیا۔ انہوں نے قرآن و حدیث کی روشنی میں ثابت کیا کہ رسولِ اللہ ﷺ کی ناموس کو کسی انسانی کوشش سے گزند نہیں پہنچ سکتا۔
اس کے بعد ’’حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا نصرتِ خداوندی پر کامل یقین‘‘ کے موضوع پر مکرم عبدالحمید وڑائچ صاحب صدرمجلس انصاراللہ کینیڈا نے تقریر کی۔
جلسہ کے اختتامی خطاب سے پہلے مکرم امیر صاحب نے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جو حضورِ انور شاملینِ جلسہ کے لیے ارسال فرمایاتھا۔
اختتامی دُعا سے قبل مکرم امیر صاحب نے یاددہانی کروائی کہ احباب جماعت حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے لیے خاص دُعا کریں، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے دُعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس ارضِ مقدس کے لیے جو بہترین حل ہے وہ ظاہر کرے نیز شہدائے احمدیت اور ان کے خاندانوں کے لیے، اسیران کے لیے، واقفینِ زندگی کے لیے، تمام بیماروں کے لیے، مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے مہاجرین کے لیے، جلسہ کے کارکنان کے لیے اور تمام ضرورتمندوں کے لیے خصوصی دُعا کریں۔اللہ تعالیٰ سب کا حامی و ناصر ہو۔ دُعا کے بعد نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئی جس کے بعد احبابِ جماعت نے کھانے کے لیے دوسرے ہال اور مارکیوں میں تشریف لے گئے۔
اجلاس مستورات
لجنہ کی جلسہ گاہ میں افتتاحی اور اختتامی اجلاس کی کارروائی مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست دکھائی جاتی رہی تاہم ہفتہ کے روز جلسہ کا تیسرا اجلاس مستورات کے اپنے ہال میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت مکرمہ بی بی امتہ الجمیل صاحبہ بنت حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمائی۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم مع ترجمہ سے ہوا جس کے بعد نظم پیش کی گئی جس کا انگریزی میں ترجمہ پڑھا گیا۔بعد ازاں ڈاکٹر نورین سہیل صاحبہ نائب صدر لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے ’’قربِ الٰہی کے حصول کے طریقے‘‘ کے عنوان پر انگریزی میں تقریر کی۔ جبکہ محترمہ امتہ الرفیق ظفر صاحبہ اعزازی ممبر نیشنل عاملہ کینیڈا نے ’’آنحضرت ﷺ کی مؤمنات کو ہدایات‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔جس کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا تحریرکردہ قصیدہ مع ترجمہ سنایا گیا۔ جبکہ محترمہ امتہ السلام ملک صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے ’’برکاتِ خلافت‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔ جبکہ اس اجلاس کی آخری تقریر محترمہ نادیہ محمود صاحبہ نیشنل سیکرٹری تربیت لجنہ اماء اللہ کینیڈا نے بزبان انگریزی ’’لجنہ اماء اللہ کے سو سال اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر کی۔
حاضری
اس جلسہ میں ۴۶ ممالک سے آئے ہوئے دس ہزار ۴۷۳ مرد اور دس ہزار ۸۲۴ خواتین سمیت ۲۱ ہزار ۲۹۷ ؍احباب نے شرکت کی جبکہ۸۶۱ مہمان بھی اس جلسہ میں تشریف لائے۔ چار ہزار ۵۱۱ رضا کاروں نے دن رات محنت کرکے اس جلسہ کو کامیاب بنایا۔
انتظامات
جلسہ کے اختتام پر دور دراز کے شہروں سے آنے والے مہمانوں کی کوشش تھی کہ وہ کھانے سے جلد فارغ ہوکر واپسی کا سفر شروع کریں جبکہ بازار بھی کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ مطالعہ کے شوقین احباب کا بک اسٹال پر رَش تھا جو کوشش کررہے تھے کہ نئی شائع شدہ کتابوں پر ایک نظر ڈال لیں اور اپنی دلچسپی کی کتب خرید سکیں۔ انٹرنیشنل سنٹر کے تمام ہالز کا وائنڈ اپ کرنا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس کے لیے خدام نے نمازوں کے فوراً بعد کام شروع کردیا۔
اس جلسہ کا کھانا مشن ہاؤس سے متصل لنگر خانہ میں تیار ہوتا تھا اور ٹرکوں کے ذریعہ تیس کلومیٹر دور انٹرنیشنل سنٹر پہنچایا جاتا تھا جو بذاتِ خود ایک بہت بڑا چیلنج تھا اور خدام نے اس چیلنج کو بڑی ہمت سے قبول کیا۔
انٹرنیشنل سنٹر ٹریفک کے حوالہ سے انتہائی مصروف علاقہ میں واقع ہے لہذا یہاں پر مہمانوں کے لیے سنٹر کے اندر اور باہر ٹریفک کنٹرول کرنا ایک اور صبر آزما مرحلہ ہے، جس سے خدام بخوبی نبرد آزما ہوئے۔ ان تین دِنوں میں موسم کافی گرم رہا خصوصاً آج کافی حبس تھی جبکہ وقتاً فوقتاً بارش بھی ان خدام کا امتحان لیتی رہی۔ انٹرنیشنل سنٹر کے داخلی راستوں پر پولیس نے سارا وقت ٹریفک رواں رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہوئے تھے جس کی وجہ سے مہمانوں کو بڑی سہولت رہی۔ ٹورانٹو اور گردو نواح کی بڑی جماعتوں سے اکثر احباب بسوں کے ذریعہ جلسہ گاہ پہنچے تاکہ جلسہ گاہ کے گرد ٹریفک پر دباؤ کم رہے۔
ایسے بچوں کے لیے جو کسی معذوری کا شکار ہیں، کے لیے خصوصی جگہ اور پروگرامز کا اہتمام کیا گیا تھا تاکہ وہ بھی بھرپور طریقہ سے اس جلسہ میں شرکت کرسکیں۔ یہ انتظام انتہائی قابلِ تعریف ہے۔
اس جلسہ پر شعبہ تبلیغ نے بہت خوبصورت نمائش کا انتظام کیا تھا جس میں جماعتِ احمدیہ کے شائع شدہ تراجم قرآن کریم کو نہایت خوبصورتی اور محبت سے پیش کیا گیا۔ یہ حصہ احبابِ جماعت اور غیرازجماعت احباب میں یکساں مقبول رہا۔
اس جلسہ پر شعبہ امورِ خارجیہ بھی بہت مصروف رہا۔ ڈیڑھ سو سے زائداعلیٰ عوامی و سرکاری عہدیدار جن میں صوبائی وزیراعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزرا، ممبران پارلیمان، اپوزیشن لیڈرز،شہروں کے میئرز، مقامی، صوبائی اور قومی پولیس کے افسرانِ اعلیٰ بھی شامل تھے کو اسلام احمدیت کا تفصیلی تعارف کروایا گیا۔
ہیومنیٹی فرسٹ نے بھی اس جلسہ پر وسیع نمائش اور اسٹالز کا اہتمام کیا تھا۔ بازار میں قائم اسٹالز پر قلفیوں اور اپنے تیار شدہ شہد سے لیکر سووینیئرز تک کئی اشیاء فروخت کرکے فوڈ بنک کے لیے فنڈز اکھٹے کیے گئے جبکہ’’ ایویشن ہال ‘‘ میں قائم کردہ نمائش میں ہیومنٹی فرسٹ کے تحت جاری کئی منصوبوں کے بارہ میں ڈسپلے پیش کیے گئے۔ اس سال پہلی دفعہ VR Games اور Tourism Desk بھی نمائش میں شامل کیے گئے۔ ہیومنٹی فرسٹ نے جلسہ گاہ میں جگہ جگہ Tip Tap مشینیں بھی نصب کی تھیں جس پر احبابِ جماعت اپنے بنک کارڈ کے ذریعہ ہیومنٹی فرسٹ کے تحت جاری پروگراموں مثلاً Disaster Relief، فوڈ بنک، واٹر فار لائف اور رفیوجی سیٹلمنٹ وغیرہ کی مالی مدد کرسکتے تھے۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس جلسہ پر آنے والے مہمانوں کی اکثریت خصوصاً عوامی عہدوں پر تعینات نمائندے ہیومنٹی فرسٹ کو نہ صرف اچھی طرح جانتے ہیں بلکہ اکثر اس کے ساتھ مل کر عوامی خدمت کے پروگرام بھی ترتیب دیتے ہیں۔
میڈیا ڈپارٹمنٹ نے بھی اس سال خصوصی انتظامات کیے تھے۔ جلسہ کے پہلے روز بعدنمازِ جمعہ ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کو میڈیا ڈائریکٹر مکرم صفوان چوہدری صاحب نے کوآرڈینیٹ کیا جب کہ مرکزی نمائندہ مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیرجماعت ارضِ مقدس، مکرم امیر صاحب کینیڈا، مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا اور مکرم آصف خان صاحب نیشنل سیکرٹری امورِ خارجیہ نے سوالات کے جوابات دیے۔ مقامی اور قومی ٹی وی چینلز، ریڈیو اسٹیشنز اور اخبارات میں اس جلسہ کی خبریں نشر اور شائع ہوئیں۔ مہمانوں کی بھاری اکثریت نے Twitter استعمال کرتے ہوئے جلسہ پر اپنے اپنے تجربات شیئر کیے۔
اس جلسہ کی تمام کارروائی MTA 8 America کے ذریعہ براہِ راست نشر ہوتی رہی۔ جلسہ گاہ کے اندر انگریزی، فرانسیسی، عربی، بنگلہ اور اردو زبانوں کے رواں تراجم کیے جاتے رہے۔
شعبہ صفائی نے تمام وقت جلسہ گاہ کو اندر اور باہر سے صاف رکھا جبکہ واش رومز کی صفائی ہر وقت کی جاتی رہی۔
مذکورہ بالا شعبہ جات کے علاوہ بھی درجنوں دوسرے شعبوں بشمول جلسہ گاہ مستورات میں چار ہزار ۵۱۱ رضاکاروں نے اس جلسہ کو کامیاب بنانے کے لیے دِن رات انتھک محنت کی۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطاء فرمائے۔ آمین
(ادارہ الفضل اس جلسہ کی رپورٹنگ میں خصوصی تعاون کرنے پر مکرم صفوان چوہدری صاحب ڈائریکٹر میڈیا ڈپارٹمنٹ، مکرم منصور احمد ناصر صاحب شعبہ پروگرم اور مکرم اسد سعید صاحب شعبہ فوٹو گرافری کا شکرگزار ہے۔)