جلسہ سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے
ایسی مجالس سے ہی سلامتی ملتی ہے جہاں ایسے لوگ ہوں جہاں خدا کا ذکر ہورہا ہو، اس کے دین کی عظمت کی باتیں ہورہی ہوں۔ ایسے مسائل پیش کئے جارہے ہوں اور ایسی دلیلیں دی جارہی ہوں جن سے انسان کا اپنا دینی علم بھی بڑھے اور دعوت الی اللہ کے لئے دلائل بھی میسر آئیں۔ اور قرآن کریم کا عرفان بھی حاصل ہورہا ہو۔ اور ایسی باتیں ہوں جن سے صرف اس دنیا کی چکا چوند ہی نہ دکھائی دے بلکہ یہ بھی ذہن میں رہے کہ اس دنیا کو چھوڑ کر بھی جانا ہے۔ اس لئے ایسے عمل ہونے چاہئیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہوں۔ پھر ایک روایت میں آتا ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب کوئی قوم مسجد میں کتاب اللہ کی تلاوت اور باہم درس وتدریس کے لئے بیٹھی ہو تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے۔ رحمت باری ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو اپنے جلو میں لے لیتے ہیں۔ (سنن الترمذی کتاب القراءت باب ما جاء ان القرآن انزل علی سبعۃ أحرف)تو ایسی نیک مجالس ہیں جو سلامتی کی مجلسیں ہیں۔ ان میں عام گھریلو مجالس، اجتماعات، اور جلسے بھی ہوسکتے ہیں۔ جماعت احمدیہ خوش قسمت ہے کہ اس میں ایک ہاتھ پر اکٹھا ہونے کی وجہ سے اس قسم کے مواقع میسر آتے رہتے ہیں۔ اب انشاء اللہ تعالیٰ یہاں کا جلسہ بھی آنے والا ہے اس سے بھی بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ ہر طرف سے اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور رحمتوں کی بارش ہم پر پڑتی رہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اور وہاں ذکر الٰہی نہیں کرتے وہ اپنی اس مجلس کو قیامت کے روز حسرت سے دیکھیں گے۔ (مسند احمد مسند المکثرین من الصحابۃ مسند ابی ھریرۃ)
تو ایسے لوگ جن کو ایسے مواقع بھی مل جاتے ہیں سفر کرکے خرچ کرکے جلسے پر بھی آتے ہیں۔ لیکن اس سے فائدہ اٹھانے کی بجائے اپنی مجلسیں جما کر ہنسی ٹھٹھے اور گپیں مار کر چلے جاتے ہیں۔ ان کو سوچنا چاہئے اور اس حدیث کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے اس لئے جو بھی جلسے پہ آنے والے ہیں اس نیت سے آئیں کہ ان دنوں میں خاص طور پر اپنی زبانوں کو ذکر الٰہی سے تر رکھیں گے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍جولائی ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳۰ْ۳جولائی ۲۰۰۴ء)