جلسہ سالانہ خدا تعالیٰ کا خاص نشان ہے
چند سال قبل تک ربوہ میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی مسجد اقصیٰ میں ہوتی تھی جہاں سارا ربوہ امڈ آتا۔ مسجد کے مرکزی ہال کے درمیان میں قناتیں لگا کر پردہ کیا جاتا اور ایک جانب مرد حضرات اور دوسری جانب خواتین جمعہ ادا کرتیں۔ ہال بھر جانے پر برآمدے، صحن یہاں تک کہ بیرونی احاطے میں بھی لوگ مصلے بچھا کر نمازِ جمعہ ادا کرتے۔ شاید ہی مسجد کا کوئی کونا ایسا ہوتا جہاں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے امام کا خطبہ اور نمازِ جمعہ پڑھانے کی آواز نہ پہنچتی۔ ہمیں لاؤڈ اسپیکر کی عظیم الشان نعمت کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہو جب کچھ عرصہ کے لیے مسجد اقصیٰ میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی ممانعت ہوگئی۔ ان دنوں امام صاحب جملہ جملہ خطبہ دیتے اور مناسب فاصلوں پر کھڑے خدمت پر مامور نقباء اس جملے کو دہرا کر دُور بیٹھے نمازیوں تک پہنچاتے۔ تب ہمیں یہ بھی احساس ہوا کہ پرانے دور کے جلسہ ہائے سالانہ میں تقاریر کرنے اور سننے والے کتنی مشکلات سے دوچار ہوتے ہوں گے کیونکہ ۱۹۳۶ء سے پہلے جلسہ سالانہ پر لاؤڈ اسپیکر کا انتظام بھی نہ تھا۔ آج کے قاری کو یہ پڑھ کر حیرت ہو گی کہ اس زمانے میں جلسے کی بڑھتی حاضری کے پیشِ نظر انتظامیہ کی فکروں اور پریشانیوں میں سے ایک بڑی فکر یہ بھی تھی کہ ’’بہت زیادہ لوگ آ گئے تو پھر وہ تقریریں کس طرح سن سکیں گے۔‘‘۱ اور ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ یہ بات اس حیرت کو ایک خوش گوار حیرت میں بدل دے گی کہ حضرت مصلح موعودؓ نے ۱۹۳۲ء میں بشارت دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ ’’یاد رکھنا چاہئے کہ جب لوگ خدا تعالیٰ اور اس کے رسول کی باتیں سننے کیلئے آئیں گے تو خدا تعالیٰ ان کو سنانے کا انتظام بھی کر دے گا۔‘‘۱ چنانچہ آج ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس بات کی گواہی دے سکتے ہیں کہ یہ پیشگوئی لفظ بہ لفظ پوری ہوچکی۔ ۱۹۳۶ء میں پہلی مرتبہ جلسہ سالانہ پر لاؤڈ اسپیکر لگایا گیا جس کی حاضری پچیس ہزار تھی۔ اور پھر چاہے جلسے پر چالیس، پچاس ہزار لوگ شامل ہوئے، حاضری تین لاکھ رہی، بارش کی وجہ سے لوگ جلسہ گاہ نہ بھی پہنچ سکے، یا وبائی حالات کی وجہ سے جلسہ کے لیے سفر ہی نہ کر سکے، جلسے پر ہونے والی خدا تعالیٰ اور اس کے رسول کی باتیں سنانے کے لیے خدا تعالیٰ نے انتظام فرما دیا۔ اس دور میں استعمال ہونے والا لاؤڈ اسپیکر اب ہر جلسہ گاہ، ہر گھر بلکہ ہر چلتے پھرتے احمدی کی ہتھیلی پر موجود ہے جس پر ایم ٹی اے کی عظیم الشان نعمت کے توسط سے خدا تعالیٰ اور اس کے رسول کی آواز روحانی مائدے کی صورت آسمان سے نازل ہوتی اور دلوں کو سیراب کرتی ہے۔ اب ہمارا کام ہے کہ ہم اپنی جھولیاں پھیلا کر اسے سمیٹیں اور اس سے خوب فائدہ اٹھائیں۔
جلسہ سالانہ خدا تعالیٰ کا خاص نشان ہے
جلسہ سالانہ برطانیہ کے انعقاد میں ایک ہفتے سے کم وقت رہ گیا ہے۔ دنیا کے مختلف علاقوں سے خلافتِ احمدیہ کے پروانے کشاں کشاں یہاں پہنچ رہے ہیں۔ یہاں کی مساجد خصوصاًمسجد مبارک (ٹلفورڈ) میں نمازوں کی رونق دن بدن بڑھتی جاتی ہے۔ کورونا وبا کے بعد یہ پہلا جلسہ ہے جس پر حاضری کو محدود نہیں کیا گیا، اسی طرح مسجد بیت الفتوح کے نوتعمیر شدہ گیسٹ ہاؤسز کو پہلی مرتبہ مسیح موعودعلیہ السلام کے مہمانوں کو ٹھہرانے کی سعادت مل رہی ہے۔ جلسہ سالانہ کوئی معمولی تقریب نہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کی بنیاد خالص تائیدِ حق اوراعلائے کلمہ اسلام پرقائم فرمائی اور بالفاظ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ’’اس جلسہ کو خدا تعالیٰ نے بڑی اہمیت دی ہے اور یہ خدا تعالیٰ کا خاص نشان ہے۔ جماعت کو چاہئے کہ اسے پوری شان کے ساتھ قائم رکھے اور خدا تعالیٰ کا فضل ہے کہ آج تک جماعت نے اس جلسہ کی شان قائم رکھی ہوئی ہے۔‘‘۱
جلسے کے ایام کو کیسے گزارنا چاہیے
جلسے کا ایک مقصد روحانی ترقیات کا حصول بھی ہے۔ ان ایام کو کیسے گزارنا چاہیےاس بابت حضرت مصلح موعودؓ نے ہماری راہنمائی کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’جو لوگ روحانی طور پر ترقی کرنا چاہتے ہیں ان کیلئے ضروری ہے کہ جہاں تک ہوسکے جلسہ کی کارروائی کو دیکھیں اور دوسرے اوقات بھی باہم واقفیت بڑھانے اور محبت و اخوت پیدا کرنے میں صَرف کریں اور ذکرالٰہی بہت کریں کیونکہ یہ دن میلے کے نہیں بلکہ خصوصیت سے خشیتِ الٰہی کے ہیں۔ یہ تین دن اللہ تعالیٰ کے لئے وقف کردو۔ جو شخص تین دن بھی خدا کیلئے وقف نہیںکرسکتا اس سے یہ کس طرح امید کی جاسکتی ہے کہ اگر خدا تعالیٰ ساری عمر کیلئے اسے بلائے تو وہ لبیک کہے گا۔
پس اِن ایام میں یہ عہد کرلو کہ انہیں تقویٰ اور خشیت کے حصول کی کوشش، ذکر الٰہی اور دینی باتیں سننے اور اخوت ومحبت کے بڑھانے میں صَرف کرو گے اور ان ایام کو آوارہ پھرنے، دُکانوں پر گپیں ہانکنے، بازاروں میں فضول باتیں کرنے اور فساد و جھگڑے میں ضائع نہیں کرو گے۔‘‘۲
اجتماعی حالت میں دعاؤں کی اہمیت
ہر چیز کے مثبت پہلو بھی ہوتے ہیں اور منفی بھی۔ اسی لیے نبی اکرمﷺ نے مختلف نعمتوں کی خیر طلب کرنے کی دعا کے ساتھ ساتھ اس کے شر سے بچنے کی دعا بھی سکھائی۔ جلسہ سالانہ برطانیہ پر ایک سو کے قریب ممالک سے تیس ہزار سے زائد افراد شامل ہوتے ہیں۔ جہاں ایک ساتھ بیٹھ کر خدا تعالیٰ کی باتیں سننے والے لوگ یک جان ہزارہا قالب کی تصویری شکل پیش کر رہے ہوتے ہیں وہاں ایک ایسا پہلو بھی ہے جسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور دعاؤں پر بہت زور دینا چاہیے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ اس اہم نقتے کی طرف ہماری توجہ مبذول کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’جب اجتماعی حالت ہو تو دعاؤں پر خاص طور پر زور دینا ضروری ہوتا ہے۔ بعض نقائص انفرادی ہوتے ہیں اور انفرادی حالت سے پیدا ہوتے ہیں مگر قومی نقائص اجتماعات کی حالت میں پیدا ہوتے ہیں۔ قوم کبھی خلوت میں تباہ نہیں ہوتی ہمیشہ جلوت میں تباہ ہوتی ہے۔ اِسی لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کسی جلسہ یا مجلس میں تشریف فرما ہوتے تو کم سے کم ستّر بار استغفار پڑھتے۔۳ اب ہمارا جلسہ سالانہ آنے والا ہے جس میں شامل ہونے کے لیے لوگ جمع ہوں گے۔ اِن آنے والوں میں کمزور بھی ہوں گے اور مخلص وجوشیلے بھی، سموئی ہوئی طبیعت کے لوگ بھی ہوں گے اور ڈھیلی طبیعت کے بھی، چُست اور ہوشیار بھی ہوں گے اور سُست اور غافل بھی، متقی اور تقویٰ کی راہ پر چلنے والے بھی ہوں گے اور اِس راہ سے دُور رہنے والے بھی۔ اور وہ ایک دوسرے کو اپنی باتیں سنائیں گے۔ کئی بسط کی حالت میں ہوں گے اور کمزوروں کو اپنی باتیں سُنا کر چُست اور ہوشیار بنا دیں گے اور کئی اپنی قبض کی حالت میں ہوں گے وہ کمزوروں کو ملیں گے اور جس طرح کُنڈی مچھلی کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے اُن کو اپنی طرف کھینچ لیں گے۔ پس یہ موقع بہت دعاؤں کا اور بہت گریہ وزاری کا ہے۔ قادیان کے دوست بھی دعائیں کرتے رہیں اور باہر سے آنے والے بھی دعاؤں میں لگے رہیں کہ اللہ تعالیٰ سب کو اِس اجتماع کی برکات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔‘‘۴
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز افرادِ جماعت کو جلسہ سالانہ کے ایام میں مجاہدے سے کام لیتے ہوئے اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ہمارا آج یہاں جمع ہونا اور بڑی تعداد میں جمع ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم یقیناً حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی بیعت میں آنے کے بعد مجاہدہ کرکے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پس ان تین دنوں میں اس مقصد کے حصول کے لئے ہر احمدی خاص طور پر کوشش کرے تبھی یہاں جمع ہونے کے مقصد کو پورا کرسکیں گے۔‘‘۵ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے ہم سب کو ان بابرکت ایام میں جلسہ سالانہ کے مقاصد پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
۱۔ بعض اہم اور ضروری امور۔ تقریر حضرت مصلح موعودؓ جلسہ سالانہ ۲۷؍ دسمبر ۱۹۳۲ء۔ ۲۔ خطبہ جمعہ حضرت مصلح موعودؓ فرمودہ ۲۵؍ دسمبر ۱۹۳۶ء ۔۳۔ ابو داؤد کتاب الوتر باب فی الاستغفار میں ’’مِائَۃَ مَرَّۃٍ‘‘ کے الفاظ ہیں۔ ۴۔ خطبہ جمعہ حضرت مصلح موعودؓ فرمودہ ۲۲؍ دسمبر۱۹۴۴ء ۔۵۔ خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲؍ مئی ۲۰۰۸ء۔