اسلام کا خدا دعاؤں کو سن کراپنے وجود کا ثبوت دیتا ہے
اللہ تعالیٰ کی ایک صفت مجیب ہے جس کے معنے ہیں دعا کو سننے والا یا ایسی ہستی جس سے جب سوال کیا جائے اور دعا مانگی جائے تو عطا کرتا ہے، نوازتا ہے، قبول کرتا ہے۔ پس یہ اسلام کا خدا ہے جو ہمیشہ سے زندہ ہے اور زندگی بخش ہے، جو مضطرکی دعاؤں کو سن کر اپنے وجود کا ثبوت دیتا ہے۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے والے ہیں جس نے ہمیں اس خدا کی پہچان کروائی۔ جو ہمیں مایوسیوں کی گہری کھائیوں سے نکال کر امیدوں کی روشنی عطا فرماتا ہے اور پھر صفت مجیب کا مزید فہم و ادراک عطا کرتے ہوئے اپنے انعامات اور فضلوں کو حاصل کرنے کے لیے وہ راستے دکھاتا ہے جو اس کے قرب کو حاصل کرنے والے اور اس کی بلندیوں پر لے جانے والے ہیں۔ پھر ہماری یہ بھی خوش قسمتی ہے کہ ہم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس غلام صادق کی جماعت میں شامل ہیں جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے طفیل ان راستوں کو دوبارہ صاف کرکے، ان راہوں پر ہمیں ڈالا جس سے ہم اللہ تعالیٰ کی صفات کا صحیح فہم و ادراک حاصل کرنے والے بنیں اور اس طرف ہمیں توجہ پیدا ہو۔ اس نے ہمیں بتایا کہ اسلام کا خدا وہ خدا ہے جو سنتا بھی ہے اور بولتا بھی ہے۔ دعا مانگو تو جواب بھی دیتا ہے۔ آپؑ نے دنیا کو یہ چیلنج دیا کہ آؤ اس زندہ خدا کی پہچان مجھ سے حاصل کرو کیونکہ اس زمانہ میں اس کی پہچان کروانے والا اور اس کو دکھانے والا میں ہوں۔… ہم خوش قسمت ہیں، جیسے کہ مَیں نے کہا، کہ زمانے کے امامؑ نے دعا کی فلاسفی کو کھول کر ہمار ے سامنے رکھا اور واضح فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی صفت مجیب کا صحیح فہم و ادراک عطا فرمایا۔ پس آج ہم نے نہ صرف اپنی بقا کے لیے، اپنی ذات کی بقا کے لیے، اپنے خاندان کی بقا کے لیے، جماعت احمدیہ کی ترقیات کے لیے دعاؤں کی طرف توجہ دینی ہے بلکہ امت مسلمہ اور اس سے بھی آگے بڑھ کر پوری انسانیت کی بقا کے لیے دعاؤں کی طرف توجہ کرنی ہے جس کی آج بہت ضرورت ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۱؍اگست ۲۰۰۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم ستمبر ۲۰۰۶ء)