اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
حضرت اقدس مسیح موعودؑ ترقی کرنے کے گر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’لوگ چاہتے ہیں کہ ترقی ہو مگر وہ نہیں جانتے کہ ترقی کس طرح ہوا کرتی ہے۔ دنیاداروں نے تو یہی سمجھ لیا ہے کہ یورپ کی تقلید سے ترقی ہو گی۔ مگر میں کہتا ہوں کہ ترقی ہمیشہ راستبازی سے ہوا کرتی ہے۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے نمونہ رکھا ہواہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور آپؐ کی جماعت کا نمونہ دیکھو۔ ترقی اسی طرح ہو گی جیسے پہلے ہوئی تھی۔ اور یہ بالکل سچی بات ہے کہ پہلے جو ترقی ہوئی وہ اصلاح اور تقویٰ اور راستبازی سے ہوئی تھی۔ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے جویا ہوئے اور اس کے احکام کے تابع ہوئے۔ اب بھی جب ترقی ہو گی۔ اسی طرح ہو گی۔
سید احمد خاں قومی قومی کہتے تھے۔ مگر افسوس ہے کہ وہ ایک بیٹے کی بھی اصلاح نہ کر سکے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دعویٰ کرنا اَور چیز ہے اور اس دعویٰ کی صداقت کو دکھانا اَور بات۔ اصل یہی ہے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں سکھایا ہے۔ جب تک مسلمان قرآنِ شریف کے پُورے متبع اور پابند نہیں ہوتے وہ کسی قسم کی ترقی نہیں کر سکتے۔ جس قدر وہ قرآن شریف سے دُور جا رہے ہیں اسی قدر وہ ترقی کے مدارج اور راہوں سے دُور جا رہے ہیں۔ قرآن شریف پر عمل ہی ترقی اور ہدایت کا موجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تجارت، زراعت اور ذرائع معاش سے جو حلال ہوں، منع نہیں کیا۔ مگر ہاں اس کو مقصود بالذات قرار نہ دیا جاوے بلکہ اس کو بطور خادمِ دین رکھنا چاہیے۔ زکوٰۃ سے بھی یہی منشا ہے کہ وہ مال خادمِ دین ہو۔‘‘
(ملفوظات جلد ۴صفحہ ۳۷۹)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)