تکبّر اور حسد جیسی برائیوں سے بچو
کوشش کرو کہ کوئی حصہ تکبّر کا تم میں نہ ہو تا کہ ہلاک نہ ہو جاؤ وہ شخص بھی جو اپنی طاقتوں پر بھروسہ کر کے دعا مانگنے میں سست ہے وہ متکبر ہے کیونکہ قوتوں اور قدرتوں کے سرچشمہ کو اس نے شناخت نہیں کیا اور اپنے تئیں کچھ چیز سمجھا ہے۔ سو تم اے عزیزو ان تمام باتوں کو یاد رکھو ایسانہ ہو کہ تم کسی پہلو سے خدا تعالیٰ کی نظر میں متکبرٹھہر جاؤ اور تم کو خبر نہ ہو۔ ایک شخص جو اپنے ایک بھائی کے ایک غلط لفظ کی تکبر کے ساتھ تصحیح کرتا ہے اس نے بھی تکبر سے حصہ لیا ہے۔ ایک شخص جو اپنے بھائی کی بات کو تواضع سے سننا نہیں چاہتا اورمنہ پھیر لیتاہے اس نے بھی تکبر سے حصہ لیا ہے۔ ایک غریب بھائی جو اس کے پاس بیٹھا ہے اور وہ کراہت کرتا ہے اس نے بھی تکبر سے حصہ لیا ہے۔ ایک شخص جو دعا کرنے والے کو ٹھٹھے او رہنسی سے دیکھتا ہے اس نے بھی تکبر سے ایک حصہ لیا ہے۔ اور وہ جو خدا کے مامور اور مرسل کی پورے طور پر اطاعت کرنا نہیں چاہتا اس نے بھی تکبر سے ایک حصہ لیا ہے۔ اور وہ جو خدا کے ماموراورمرسل کی باتوں کو غور سے نہیں سنتا اور اس کی تحریروں کو غور سے نہیں پڑھتا اس نے بھی تکبر سے ایک حصہ لیا ہے۔
( نزول المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۴۰۳،۴۰۲)
حسد انسان میں ایک بہت برا خلق ہے جو چاہتاہے کہ ایک شخص سے ایک نعمت زائل ہوکر اس کومل جائے لیکن اصل کیفیت حسد کی صرف اس قدرہے کہ انسان اپنے کسی کمال کے حصول میں یہ روا نہیں رکھتا کہ اس کمال میں اس کا کوئی شریک بھی ہو پس درحقیقت یہ صفت خدا تعالیٰ کی ہے جو اپنے تئیں ہمیشہ وحدہٗ لاشریک دیکھنا چاہتاہے۔
(نسیم دعوت، روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۳۹۰)