ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 17)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

سورہ تبّت پر ایک نکتہ

‘‘ابولہب قرآن کریم میں عام ہے نہ خاص۔ مراد وہ شخص ہے جس میں التہاب و اشتعال کا مادہ ہو۔اسی طرح حمالۃ الحطب۔ہیزم کش عورت سے مراد ہے۔جو سُخن چین ہو۔آگ لگانے والی چغل خور عورت آدمیوں میں شرارت کو بڑھاتی ہےسعدی کہتا ہےع

سخن چین بدبخت ہیزم کش است’’

(ملفوظات جلد اول صفحہ 239-238)

*۔حضر ت مسیح موعود علیہ السلام نے اس حصہ میں شیخ سعدی کے ایک شعر کا دوسرا مصرع سُخَنْ چِیْنِ بَدْبَخْت ہَیْزَمْ کَش اَسْت استعمال کیا ہے جس کا اردو ترجمہ یہ ہے: ‘‘بدبخت چغل خورصرف ایندھن ڈھوتا ہے’’
شیخ سعدی نے گلستان میں باب ‘‘گفتگو کے آداب’’میں لکھا ہے۔

سُخَنْ مِیَانِ دُو دُشمن چُنَانْ گُوْیِیْ
کِہْ گَرْدُوْست گَرْدَنْدشَرم زَدِہْ نَشَوِیْ

دو دشمنوں کے بارہ میں ایسی بات کروکہ اگر آپس میں ان کی دوستی ہو جائے تو تمہیں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے ۔

مِیَانِ دُوکَسْ جَنْگ چُوْن آتِشَسْت
سُخَنْ چِیْنِ بَدْبَخْت ہَیْزَمْ کَشَسْت

دو افراد کے درمیان لڑائی ایسی آگ ہے جس میں بدبخت چغل خور صر ف ایندھن ڈھوتا ہے۔

مِیَانِ دُوْتَنْ آتِشْ اَفْرُوْخْتَنْ
نَہْ عَقْلَسْت وَخُوْد دَرْمِیَانْ سُوْخْتَنْ

دو افراد کے درمیان آگ لگانا عقل مندی نہیں بلکہ اپنے آپ کو اس میں جلانا ہے

پِیْشِ دِیْوَارْ آنْچِہ گُوْ یِیْ ھُوْش دَارْ
تَا نَبَاشَد ْدَرْ پَسِ دِیْوَارْ گُوْش

دیوار کے سامنے جو بات کر عقل مند ی سے کر کہیں ایسا نہ ہو کہ دیوار کے پیچھے کان لگا ہو۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button