کونگو کنشاسا کے ریجن Kasai کی جماعت Demba میں مسجد کا افتتاح
ریجن کسائی، کونگو کنشاسا کے عین وسط میں واقع ہے جو کہ پا نچ صوبوں پر محیط ہے۔ اس ریجن میں لوکل زبان چلوبہ TSHILUBA بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ جماعت احمدیہ کو صوبہ کسائی سنٹرل کے دارالحکومت کانانگا، Kananga سے ۶۵؍کلومیٹر شمال، تحصیل دیمبا DEMBA میں علاقہ کی پہلی مسجد تعمیر کرنے کی تو فیق ملی۔ الحمد للہ مسجد کی تعمیر کے لیے جماعت کے دیرینہ خادم مکرم عمران TSHIBUABUA صاحب نے اپنی زمین پیش کی۔
۶؍مار چ ۲۰۱۸ء کو مکرم خالد محمود صاحب امیر و مشنری انچارج کونگو کنشاسا نے تحصیل دیمبا کے دورے کے دوران اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس تقریب میں موجود تمام سول اتھارٹیز نے جماعت کے ا س اقدام کی مکمل حمایت و مدد کی توثیق کی۔چنانچہ اس وقت کے تحصیل ایڈمنسٹریٹر Likaka Masif Simba صاحب نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے جماعتی پلاٹ کے کاغذات مکمل کروائے۔
مقامی اور ارد گر د قریب کی جماعتوں سے احباب نے مسجد کی تعمیر کے لیے متعدد وقار عمل کیے، جس میں سبھی مردوں، عورتوںاوربچوں نے اپنا اپنا حصہ ڈالا۔ لوکل جماعت کو اینٹ بنانے کا سانچہ خرید کر دیا گیا۔ پہلے مرحلے میں شہر سے چھ کلومیٹر دور مخصوص جگہ پر اینٹیں بنائی گئیں۔ دوسرے مرحلے میں ان اینٹوں کو پختہ کرنے کے لیے روایتی طریقہ سے پکایا گیا۔ جبکہ تیسرے اور مشکل مرحلے میں ان اینٹوں کو بڑی محنت سے سر پر اُٹھا کر پلاٹ تک لانا تھا، جس میں لجنہ اماء اللہ نے گراں قدر قربانی دی۔ اس کے علاوہ مسجد کی تعمیر کے دوران پانی اورریت مہیا کرنے کی ذمہ داری خدام الاحمدیہ نے ادا کی۔ مسجد میں پینٹ و خطاطی کا کام لوکل معلم مکرم رجب ابراہیم صاحب نے کیا۔
کونگو کنشا سا میں عمومی طور پر باقاعدہ ٹرانسپورٹ کے ذرائع مخدوش ہیں۔ چند صوبہ جات بذریعہ سڑک منسلک ہیں،جبکہ دیگر صوبہ جات تک رسائی کے لیے ہوائی سفر ہے جس کے لیے دارالحکومت کنشاسا آنا پڑتا ہے۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیراتی سامان تک رسائی اور اس کی ٹرانسپورٹ طبعی طور پر ایک چیلنج تھا، اس سلسلہ میں مسجد کے لیے سیمنٹ، دروازے،کھڑکیاں، سریا، چھت کی شٹرنگ، پینٹ بذریعہ سائیکل اور پیدل ۶۵؍ کلومیڑ صوبائی دارالحکومت کانانگا، KANANGA سے مہیا کیا گیا۔
مورخہ ۱۴؍مارچ ۲۰۲۳ء کو مسجد کی افتتاحی تقریب زیر صدارت مکرم امیر صاحب کونگو کنشاسا مسجد کے پلاٹ میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں مقامی جماعت، صدران جماعت، تحصیل ایڈمنسٹریٹر و دیگر مقامی اتھارٹیز نے شرکت کی۔ تلاوت کے بعد لوکل مشنری دیمبا Demba مکرم ابرہیم علی صاحب نے جماعتی وفد اور دیگر مہمانان کرام کو خوش آمدید کہا اور مسجد کی تعمیر کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔ خدام الاحمدیہ نے خصوصی طور پر اس تقریب کے پیش نظر دو ماہ قبل وقار عمل کر کے مسجد کی زیبائش کے لیے تمام پلاٹ میں گھاس اور پھول لگائے۔ تقریب کے آخر میں مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں احباب کو مسجد کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی کہ مسجد کی تعمیرتو ختم ہو چکی، اب آپ سب کی ذمہ داری مسجد کو آباد کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دے۔ اس کے بعد مقامی اتھارٹیز کی موجودگی میں مکرم امیر صاحب نے نعرہ ہائے تکبیر کی صداؤں اور ’’رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا‘‘ کی دعا کا ورد کرتے ہوئے احباب کی موجودگی میں مسجد کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے فیتہ کاٹا اور دعا کروائی۔ اس کے بعد نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد احباب کی خدمت میں طعام پیش کیا گیا۔
مسجد کا نام بیت الرحمٰن رکھا گیاہےجس کا مسقف حصہ ۱۰x۸ میٹر ہے اورتقریباً ۱۵۰؍ نمازی اس میں بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کے دو دیدہ زیب مینارے ہیں جو کہ ۹؍ میٹر اُونچے ہیں۔مسجد میں سولر لیمپ نصب کیے گئےہیں۔ مقامی جماعت کے علاوہ تحصیل کی تمام جماعتوں میں جو ش و خروش تھا۔ چنانچہ پچیس جماعتوں نے اپنے نمائندے افتتاحی تقریب میں شمولیت کے لیے بھجوائے۔ اس تقریب کی حاضری ۴۵۰؍ افرا د رہی۔
Dembaکے تحصیل ایڈمنسٹریٹر نے اپنے تاثرات میں کہا کہ یہ مسجد تحصیل کے لیے باعث فخر ہے۔ ا للہ جماعت احمدیہ کو اس کے نعرہ Love for all Hatred for none کےمطابق اس تحصیل میں کامیابی و کامرانی عطا کرے کیونکہ یہ وحدت معاشرہ کی بنیاد ہے۔ سنی مسلمانوں کے امام نے جماعت کی اس کاوش کو سراہا اور وہ جماعت احمدیہ کی تبلیغی و تربیتی سرگرمیوں کے معترف تھے۔الحمدللہ مسجد کی تعمیر کے دوران اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو بیس نئے پھل عطا کیے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جماعت احمدیہ کو ترقیات عطا فرماتا چلا جائے۔آمین
(رپورٹ: شاهد محمود خان۔ مبلغ سلسلہ کونگو کنشاسا)