مناجات فارسی منظوم کلام حضرت مسیح موعودؑ
اے خُداوندِ خَلق و عالمیان
خلق و عالم ز قدرتَت حیران
اے جہانوں اور مخلوقات کے آقا! دنیا اور مخلوق تیری قدرت سے حیران ہے
چہ مہیب ست شان و شوکتِ تو
چہ عجیب ست کار و صنعتِ تو
تیری شان وشوکت کس قدر با عظمت ہے، تیری صنعت اور تیرا کام کتنا عجیب ہے
حمد را با تو نسبت از آغاز
نے دراں کس شریک نے انباز
شروع سے ہی حمد کا تیرے ساتھ تعلق ہے اور اس معاملہ میں نہ کوئی تیرا شریک ہے نہ ہمسر
تو وحیدی و بے نظیر وقدیم
مُتنزّہ ز ہر قسیم و سہیم
تو اکیلا، بے مثل اور ازلی ہے ہر ساجھی اور شریک سے پاک
کس نظیر تو نیست در دو جہان
بر دو عالم توئی خدائے یگان
دونوں جہان میں تیرا کوئی نظیر نہیں۔دونوں عالم میں تو اکیلا خدا ہے
زورِ تو غالب ست بر ہمہ چیز
ہمہ چیزے بہ جنب تو ناچیز
ہر شے پر تیری طاقت غالب ہے اور ہر چیز تیرے مقابل پر ہیچ ہے
تَرسَت ایمن کُند ز تَرْس و خطر
ہر کہ عارف ترست ترسان تر
تیرا خوف ہر ڈر اور خطرہ سے محفوظ کر دیتا ہے، جو تیری معرفت زیادہ رکھتا ہے وہی تجھ سے زیادہ ڈرتا ہے
خلق جوید پناہ و سایۂ کس
واں پناہ ہمہ تو ہستی و بس
مخلوق کسی کی پناہ اور سایہ ڈھونڈتی ہے مگر سب کی پناہ صرف تیری ذات ہے
ہست یادت کلیدِ ہر کارے
خاطرے بے تو خاطر آزارے
تیری یاد ہر مشکل کی کلید ہے۔تیرے بغیر ہر خیال دل کا دکھ ہے
ہر کہ نالد بدرگہت بہ نیاز
بختِ گم کردہ را بیابد باز
جو تیری حضور میں عاجزی سے روتا ہے وہ اپنی گم گشتہ قسمت کو دوبارہ پاتا ہے
لُطف تو ترکِ طالبان نکند کس بکارِ رہت زیان نکند
تیری مہربانیاں طالبوں کو نہیں چھوڑ تیں۔ کوئی تیرے معاملے میں نقصان نہیں اٹھاتا
ہر کہ با ذات تو سرے دارد
پُشت بر روئے دیگرے دارد
جوشخص صرف تجھ سے تعلق رکھتا ہے وہ دوسرے کی طرف سے پیٹھ پھیر لیتا ہے
زینکہ چون کار بر تو بگذارد
رو بہ اغیار از چہ رو آرد
کیونکہ جب وہ اپنا معاملہ تجھ پر چھوڑ دیتا ہے تو پھر کیوں غیروں کی طرف توجہ کرے
ذاتِ پاکت بس ست یار یکے
دل یکے جان یکے نگار یکے
تیری ذات پاک کا ہمارے لئے دوست ہو نا کافی ہے۔دل ایک ہے، جان بھی ایک ہے ،محبوب بھی ایک ہو نا چا ہئے
(براہینِ احمدیہ حصہ اول، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۱۵۔۱۶ بحوالہ درثمین فارسی جلد اوّل صفحہ ۱۷۔۱۹)