حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی ہالینڈ تشریف آوری
اس مضمون کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:
جماعت احمدیہ ہالینڈ کو تاریخ کا ایک ایسا عظیم الشان اعزاز نصیب ہوا جس پر ہالینڈ کے احمدی خصوصاً اور دوسرے ولندیزی باشندے عموماً جتنا بھی فخر کریں کم ہے۔ یہ اعزاز حضرت مصلح موعودؓ کا ورودِ ہالینڈ ہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے علاج کے سلسلہ میں 1955ء میں یورپ تشریف لے جاتے ہوئے ہالینڈ میں بھی قیام فر مایا۔
حضرت مصلح موعودؓ کی تشریف آوری
18؍جون 1955ءکو حضرت مصلح موعود ؓاہلِ قافلہ کے ہمراہ دوپہر کےوقت ہالینڈکی سر زمین میں داخل ہوئےاور پانچ بجے کے قریب قافلہ ہیگ کے مضافات میں داخل ہوا۔ ہیگ شہر سے ہوتے ہوئے قافلہ وسنار (Wassenaar)پہنچا، جہاں پر ایک مکان میں رہائش کا انتظام کیا گیا تھا جس کا نام‘‘De Maze’’ تھا۔ یہاں پر حضور ؓکو خوش آمدید کہنے کے لیے مبلغین سلسلہ مکرم غلام احمدبشیر صاحب اور مکرم محمد ابو بکر ایوب صاحب کچھ نَومسلم دوستوں کے ہمراہ موجود تھے۔ اس قیام کے دوران حضورؓ چند مرتبہ سیر کے لیے مختلف مقامات پر بھی تشریف لے گئے۔
24؍جون کو حضور ؓنے نمازِجمعہ پڑھایا اور انگریزی زبان میں تقریباً آدھے گھنٹے کا خطبہ ارشاد فرمایا۔
اس خطبہ میں آپ نے ڈچ زبان میں ترجمہ قرآن کرنے کےمتعلق اور ہالینڈ میں مسجد کی تعمیر کے بارے میں جماعت کی رہنمائی فرمائی۔
نمازِ جمعہ و عصر کے بعد ایک نو مسلم احمدی مسٹر عبداللطیف دلیون صاحب Abdul Latief de Lyonنے خطبہ کا ڈچ زبان میں ترجمہ احباب کو سنایا۔ اس با برکت اور تاریخ ساز خطبہ جمعہ کو سننے کے لیے بہت سے نومسلم دوستوں نے بھی شرکت کی۔
25؍جون 1955ء کو حضرت مصلح موعود ؓ بذریعہ ہوائی جہاز جرمنی کے شہر ہمبرگ کے لیے روانہ ہوئے۔ ہوائی جہاز سوا تین بجے ایمسٹرڈیم کے ہوائی اڈے (Schiphol)سے روانہ ہوا اور تقریباً ساڑھےچار بجے ہمبرگ کے ہوائی اڈے پر پہنچا۔
(ماخوذ از رپورٹ مشن ہالینڈ+تاریخ احمدیت جلد 16 صفحہ 530)
حضور کے اعزاز میں ایک استقبالیہ
29؍ جون کو حضرت مصلح موعود ؓبذریعہ ہوائی جہاز واپس ہیگ تشریف لائے۔ اسی روز آٹھ بجے رات کو ہیگ کی جماعت نے حضور ؓ کے اعزاز میں ایک عمارت De Dierentuin میں ایک استقبالیہ کا انتظام کیا تھا۔ اس موقع پر ڈیڑھ سو افراد نے شرکت کی جن میں پریس کے نمائندے اور کئی معززین بھی شامل تھے۔
مکرم ابوبکر ایوب صاحب نے تلاوت کی جس کے بعدہالینڈ کے نو مسلم دوست مکرم عبداللطیف دلیون صاحب نے ایڈریس پیش کیا۔ اس ایڈریس میں آپ نے حضور ؓکی تشریف آوری پر شکر یہ ادا کیا اور مقامی جماعت کی طرف سے خوشی اور عقیدت کے جذبات کا اظہار کیا۔ آپ نے اپنی تقریر میں کہا :
‘‘یہ ہماری انتہائی خوش قسمتی ہے کہ حضور نے ہماری طرف بھی توجہ فرمائی اور ہمیں حضور کی رہنمائی حاصل ہوئی۔ یہ حضور کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ حضور نے نہ صرف یہاں مشن قائم فرمایا بلکہ قرآن کریم کا ڈچ ترجمہ بھی شائع کرایا جس کی بدولت ہمارے لیے اسلام کی اصل روح کو سمجھنا آسان ہو گیا۔ پھر حضور نے ہیگ میں مسجد تعمیر کروا کر ہم پر مزید احسان فرمایا۔ ہمارے قلوب جذبات تشکر سے لبریز ہیں۔ ہم اپنے پاس الفاظ نہیں پاتے جن سے حضور کا شکر یہ ادا کر سکیں۔ ہم دست بدعا ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضور کو صحت کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے تا حضور کی رہنمائی میں اکنافِ عالم میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا جو عظیم الشان کام شروع ہے وہ جاری رہے۔’’
اس کے بعد مسز ناصرہ زمر من صاحبہ نے بھی ایک مختصر ایڈریس پیش کیا جس میں آپ نے حضورؓ کے ساتھ اپنی عقیدت اور اخلاص کا اظہار کیا۔
اس کے بعد حضور ؓنے انگریزی میں تقریر فرمائی۔ اس خطاب میں آپ نے قرآن کریم کی اشاعت کے بارہ میں خصوصی توجہ دلائی۔ اور دیگر زبانوں میں اس کا ترجمہ شائع کرنے کے لیے ارشاد فرمایا۔ اس خطاب کا ترجمہ مکرم عبد اللطیف دلیون صاحب نے کیا۔
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا خطاب
حضورؓ کے خطاب کا کچھ حصہ ہدیہ قارئین کیا جا تا ہے۔ حضورؓ نے ہالینڈ کے نو مسلموں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
‘‘ہم سب ایک ہی خدا کے بندے ہیں اس لیے جو نیک کام ہمارے دوسرے بھائی کرتے ہیں وہ ہم بھی کر سکتے ہیں۔ ہالینڈ کے احمدیو ں کو اس بات کا حریص ہونا چاہیے کہ وہ اخلاص اور قربانی میں کسی لحاظ سے بھی اپنے پاکستانی بھائیوں سے پیچھے نہ رہیں۔’’
حضورؓ نے ہالینڈ میں تعمیر مسجد کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
‘‘یہ مسجد پاکستان کی احمدی مستورات کے چندہ سے بنائی گئی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہالینڈ میں اللہ تعالیٰ نے متعدد خواتین کو بھی قبولِ اسلام کی توفیق عطا فرمائی ہے اور وہ سب بہت مخلص ہیں۔’’
حضور ؓنے فرمایا:‘‘ہمیں اس بات پر مطمئن نہیں ہونا چاہیے کہ ہم نے ڈچ زبان میں یا بعض اور زبانوں میں قرآن پاک کے تراجم شائع کیے ہیں۔ اور ہیگ میں مسجد تعمیر کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم اپنی ان ذمہ داریوں پر نظر ڈالیں جو اللہ تعالیٰ نے ہم پر عائد کی ہیں تو ہمیں اپنی ان حقیر کوششوں پر شرم محسوس ہوتی ہے۔ ہمارے خدا نے ہمارا یہ فرض قرار دیا ہے کہ ہم دنیا بھر میں اسلام کو پھیلائیں۔ دنیا کی سب زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم شائع کریں اور ہر ملک اور ہر علاقہ میں جگہ جگہ مساجد تعمیر کریں۔ اگر ہم عیسائیوں کی ان کوششوں کو دیکھیں جو انجیل اور بائیبل کی اشاعت کے متعلق کررہے ہیں تو ہمیں محسوس ہو گا کہ ان کے مقابلہ میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کی مقدار بہت کم ہے۔’’
آخر میں حضورؓ نے فرمایا: ‘‘ہر سچے مسلمان اور احمدی کا فرض ہے کہ وہ دنیا میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔ اور اس امر کو ہمیشہ مد نظر رکھے کہ خدائے واحد کے پیغام کو دنیا کے سب لوگوں تک پہنچانا اس کا مقصد اور نصب العین ہے۔’’
اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ تقریب ہر لحاظ سے کامیاب رہی۔ اور مقامی پریس نے اخبارات میں اس تقریب کی تصاویر شائع کیں اور مضامین بھی لکھے۔
(الفضل 10؍جولائی 1955ء)
خطبہ جمعہ
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓنےہالینڈ میں یکم جولائی کو دوسرا خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔خطبہ کے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں:
‘‘برادران، کل صبح میں آپ کے ملک سے جا رہا ہوں۔ طبعی طور پر یہ جدائی مجھ پر شاق گزر رہی ہے۔ افسوس ہے کہ میں یہاں ایسے وقت میں آیا جبکہ میں بیمار تھا۔
برادران، خدا تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے پھر کب ہم ایک دوسرے سے ملیں گے، لیکن مجھے اُمید ہے کہ ہمارے دل ہمیشہ ایک دوسرے سے قریب رہیں گے۔
میں یہاں تھوڑے عرصہ کے لیے آیا تھا۔ اور جلد ہی آپ لوگوں سے رخصت ہو رہا ہوں اور موجودہ حالات میں مَیں یہ خیال نہیں کر سکتا کہ دوبارہ جلد آپ کے پاس آ سکوں گا اگرچہ میں نے پختہ ارادہ کیا ہے کہ ان شاء اللہ سفر سے واپسی پر ایک دن کے لیے یہاں مسجد کی افتتاحی تقریب میں شمولیت کے لیے آؤں گا اگر ایسا ہوا تو اُمید کرتا ہوں کہ تقریباً ایک ماہ تک میں ایک دو دن کے لیے یہاں آؤں گا اور دوبارہ آپ سے مل کر اپنے دل کو خوش کر سکوں گا۔
میری یہ انتہائی خواہش ہے کہ جو کچھ میں آپ سے کہوں آپ اس کو یاد رکھیں اور اس بلند معیار تک پہنچ جائیں جو اسلام آپ لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اگر آپ لوگ اس کے لیےکوشش کریں تو آسانی کے ساتھ کر سکتے ہیں ۔ایسی جماعت جس میں مسٹر صادق فن در لِندِےMr. Sadiq van der Linde اور مسٹر عبد اللطیف دی لیون Mr. Abdul Latief de Lyonجیسے جوشیلے کارکن موجود ہوں وہ ضرور ایسا کر سکتی ہے۔ یہ نوجوان اپنے یقین اور ایمان میں اس قدر بڑھے ہوئے ہیں کہ انسان ان کے چہروں سے ہی اس جوش کا اندازہ لگا سکتا ہے جو ان کے دلوں میں اسلام کی تعلیم پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ و اشاعت کے لیے پا یا جا تا ہے۔
ایک دن میں حضرت مسیح موعود ؑکے الہامات کی کتاب (تذکرہ) پڑھ رہا تھا کہ ایک جگہ مجھے آپ ؑ کی یہ تحریر نظر آئی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بتایا کہ میرے ماننے والے بڑھنے شروع ہوں گے اور وہ تمام دنیا میں پھیل جائیں گے اور وہ اس قدر ترقی کریں گے کہ دوسرے مذاہب یعنی عیسائیت، ہندومت اور بدھ مت وغیرہ کے ماننے والے میری جماعت کے مقابلہ میں چھوٹے چھوٹے گروہ بن کر رہ جائیں گے۔ پس پچاس ساٹھ ہزار لوگ جو ہر سال میری زیارت اور میری باتیں سننے کے لیے مرکز میں آتے ہیں ان لوگوں کے مقابلہ میں جو آئندہ ہمارے مرکز میں بانئ جماعت احمدیہ سے عقیدت کا اظہار کرنے کے لیے آئیں گے کچھ بھی نہیں۔
پس میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ لوگ خداتعالیٰ کے ہاتھ میں ایک آلہ بن جائیں گے اور اس کی تعلیمات کو اس ملک میں پھیلائیں گے۔ اور یہ بات اس وقت تک ممکن نہیں جب تک آپ لوگ اپنے آپ کو منظّم نہیں کر لیتے ۔یہ بات یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ کی تمام برکات، اطاعت اور تنظیم سے وابستہ ہیں۔ آپ لوگ ابھی تک اسلام کی تعلیمات سے ناواقف ہیں لیکن یہ ناواقفیت ان مبلّغین کے ذریعہ سے جو ہم یہاں بھیجیں گے ان شاء اللہ جلد دور ہو جائے گی۔ پس اس موقعہ سے فائدہ اٹھاؤ اور اپنے آپ کو منظّم کرو تم اپنے میں سے مختلف ممبروں کو مثلاً تبلیغ، مال، تعلیم، استقبال اور غرباء کی خبر گیری کے لیے انتخاب کرو اور یہ خیال کرو کہ تم تھوڑے ہو تم پر بھی ضروری فرائض عائد ہوتے ہیں جو کثیر التعداد افراد پر عائد ہوا کر تے ہیں۔
پس تم پہلے پختہ ارادہ کرو کہ تم اسلامی تعلیم پر عمل کرو گے اور پھر کوئی ایسا آدمی تلاش کرو جو تمہیں سیدھے راستہ کی طرف چلائے اور اگر کوئی شخص تمہاری اور تمہارے بھائیوں کی رہنمائی کرے گا تو تم بھی اسی طرح کامیابی حاصل کر لو گے۔ پس اپنے دلوں میں تبدیلی پیدا کرو تا کہ خدا تعالیٰ تمہارے حالات میں بھی تبدیلی پیدا کرے تمہارے حالات تمہارے ہاتھ میں نہیں بلکہ ان کا انحصار تمہارے دل پر ہے۔ اگر تم اپنے دلوں میں تغیّر پیدا کر لو تو یقیناً خدا تعالیٰ کی مدد تمہارے پاس آئے گی اور تم کامیابی حاصل کر لو گے ۔
تم سے جدا ہوتے ہوئے میں آخری بار تم سے کہتا ہوں کہ اپنے دلوں سے سُستی کو دور کرو اور عزم کر لو کہ تم سچائی کو دنیا میں پھیلا دو گے اور اس کو ہر انسان کے دل اور دماغ میں ڈال دو گے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھو گے جب تک تم اس کام کو سر انجام نہ دو گے۔ خدا تعالیٰ تمہاری بھی مدد کرے اور میری بھی۔’’ (الفضل 19؍ اگست 1955ء)
زیرِ تعمیر مسجد کا دورہ
حضورنمازِ جمعہ کے بعد مسجد مبارک (ہیگ)کی زیرِ تعمیر عمارت دیکھنے کے لیے تشریف لے گئے۔اس وقت دیواریں تعمیر ہو چکی تھیں مگر چھتیں ابھی نہیں پڑی تھیں۔ حضور نے مسجد کے ہال والے حصہ میں کھڑے ہوکر اس مسجد کے بابرکت ہونے کے لیے ایک لمبی اور پُر سوز دعا فرمائی۔
حضور ؓکی روانگی
اگلے روز 2؍جولائی 1955ءکو حضورؓ بحری جہاز کے ذریعہ انگلستان کے لیےروانہ ہوئے۔ صبح کو قافلہ بندر گاہ ہُک فَن ہالینڈ (Hoek van Holland) پہنچا اور ساڑھے گیارہ بجے بحری جہاز کے ذریعہ روانہ ہوا۔ شروع میں چکروں کی وجہ سے حضورؓ کی طبیعت خراب ہوئی اور آپ ؓاپنے کیبن cabin میں تشریف لے گئے۔ لیکن سفر کے اختتام پر آپؓ ڈیک پر تشریف لے آئے اور دیر تک سمندر کا نظارہ کرتے رہے۔ ساڑھے چھے بجے جہاز انگلستان کے ساحل پر لگا۔ امام مسجد لندن اور دیگر احمدی احباب نے حضورؓ کا استقبال کیا۔ اور وہاں سے حضورؓ لندن تشریف لےآئے۔حضور ؓ 3؍ جولائی کو بذریعہ سمندر انگلستان پہنچے۔
(سلسلہ احمدیہ جلد دوم صفحہ 478)
٭٭٭