حقیقی شافی خدا تعالیٰ کی ذات ہے
دنیا میں بے شمار ایسے بھی لوگ ہیں جیسا کہ مَیں نے بتایا کہ بعض ممالک میں علاج کی سہولتیں نہیں ہیں اور جو علاج کی سہولت نہیں رکھتے یا جس جگہ پہ علاج نہیں ہو سکتا وہاں ان کو سہولت ہی میسر نہیں یا ان کو علاج کروانے کی طاقت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ بعض کو بڑی خطرناک بیماریوں سے شفا دے دیتا ہے اور پھر وہ لمبی زندگی گزارتے ہیں یا ایسے بھی ہیں جو ہر قسم کے علاج کے ناکام ہو جانے کے بعد اپنے کسی بزرگ کی دعا سے یا کسی دو سرے کی دعا سے یا صرف اپنی دعا سے صحت یاب ہو جاتے ہیں اور یہ ساری باتیں ایک سعید فطرت انسان کو اس بات پر سوچنے اور توجہ دلانے پر مجبور کرتی ہیں اور ہونی چاہئیں کہ علاج سے بھی بغیر علاج کے بھی شفاپانا، اور علاج کے باوجود بھی شفا نہ پانا، ان سب عوامل اور ذریعوں کے پیچھے کوئی طاقت بھی کارفرما ہے۔ کوئی ایسی ہستی ہے جو شفا کے عمل کا اصل محرک اور وجہ ہے۔ اور جیساکہ مَیں نے کہا بعض اوقات ہر قسم کے علاج کی ناکامی کے باوجود یاعلاج کے بغیر بھی اللہ تعالیٰ کے آگے فریاد کرنے والوں کی بے چین دعاؤں سے ایک انسان جو بظاہر موت کے منہ میں گیاہوا لگتاہے واپس آجاتاہے۔ اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شفا کا ذریعہ صرف علاج ہی نہیں ہے بلکہ ’علاج یا نہ علاج‘دونوں صورتوں میں اللہ تعالیٰ کی ذات شفا دینے والی ہے۔ اور یہی اسلام ہمیں بتاتاہے اور اس پر ایک مومن کو کامل یقین ہونا چاہئے اور ہوتاہے۔ ایک نیک فطرت انسان تو سوچنے کے مراحل پر ہوتاہے لیکن ایک مومن جو ہے وہ اس یقین پر قائم ہوتا ہے کہ حقیقی شافی خداتعالیٰ کی ذات ہے۔ ہر مریض جو کسی بھی مومن کے سامنے شفا پاتا ہے، اللہ تعالیٰ کی صفت شافی پر اس کے یقین کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی شافی ذات صرف انسان تک ہی محدودنہیں ہے بلکہ تمام جاندار چرند، پرند حتی کہ نباتات بھی اس کے نمونے دکھا رہے ہوتے ہیں۔ آج کل تو انسان ریسرچ کرتا ہے جانوروں پر بھی ریسرچ ہوتی ہے، ان کی صحت کا بھی علاج ہو رہاہوتا ہے۔ پودوں پر بھی ریسرچ ہو رہی ہے ان کا بھی علاج ہو رہا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کو طریقے بتاتا ہے کہ یہ یہ ان چیزوں کے علاج ہیں۔ یہ علاج کرو گے تویہ صحت یاب ہو جائیں گے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۸؍دسمبر ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۹؍جنوری ۲۰۰۹ء)