چھبیسویں جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ کبابیر۲۰۲۳ء کا کامیاب وبابرکت انعقاد
٭…نمازِ تہجد، عبادات نیز تربیتی، اخلاقی اور علمی موضوعات سے مزین تقاریر، تبلیغی نشست کا انعقاد، مہمان مقررین کے تاثرات
٭…جماعت احمدیہ کی جانب سے تیس سال کی مسلسل محنتِ شاقہ کے بعد عبرانی ترجمہ قرآنِ کریم کی اشاعت پر اس کا تعارف
٭… اردن ، امریکہ، جرمنی، یو کے، انڈیا، ناروے اور کینیڈا سے تشریف لانے والے مہمانوں سمیت تیرہ سو کے قریب احباب و خواتین کی شمولیت
اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے جماعت احمدیہ دیار مقدسہ کا چھبیس واں جلسہ سالانہ مورخہ ۲۰ تا ۲۲؍جولائی ۲۰۲۳ء کو جامع سیدنا محمود کبابیر کے احاطہ میں منعقد ہوا۔ اس جلسے کا عنوان قرآن مجید کی ایک آیت وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ (الانفال: ۴۷) کے حوالے سے وحدت ویگانگت رکھا گیا تھا۔ اس سال کے شروع میں پیارے حضور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے بذریعہ مکرم امیر صاحب کبابیر فلسطین کے صدر کے نام یہ پیغام بھجوایا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا حقیقی حل اس وقت ہوسکتا ہے جب مسلمان باہمی اتحاد اور اخلاق فاضلہ پر کاربند ہوں۔ اس سال یہ بھی ایک عجیب اتفاق ہے کہ اسرائیل کے مقیم یہودیوں اور ان کے سیاسی احزاب میں بھی شدید باہمی تفرقہ جاری ہے۔
جلسہ سے چار پانچ دن پہلے سے ہی باہر سے آنے والے احمدی مہمانوں کی آمد شروع ہوتی ہے۔ پھر جلسہ کے دنوں میں نزدیک کے مہمان بکثرت تشریف لاتے ہیں۔ چنانچہ اس بار اردن (جارڈن)، امریکہ، جرمنی، یو کے، انڈیا، ناروے اور کینیڈا سے مہمان تشریف لائے۔مذکورہ ممالک کے اپنے جلسے اور جلسہ سالانہ یو کے کے انعقاد کی تاریخ نزدیک ہونے کی وجہ سے ان ممالک سے آنے والے مہمان بہت کم تھے۔ویسٹ بنک فلسطین سے دو سو تک دوست تشریف لائے۔ جمعرات کے سیشن میں ۶۰۰ تک غیر مسلم مہمانوں نے شرکت کی۔ جلسہ کے تینوں روز نماز تہجد اور درس کا اہتمام رہا۔
پہلا دن بروز جمعرات
محترم محمد شریف عودہ صاحب نیشنل امیر جماعت کبابیر کی زیر صدارت عبرانی سیشن کا آغاز ہوا۔ تلاوت کے بعد محترم امیر صاحب نے اسلام احمدیت کے ذریعہ عالمی وحدت، قیام امن اور دینی کتب کے حوالے سے ملک فلسطین کے رہنے والوں کے حقوق اور ذمہ داریاں بتائیں۔ اس کے بعد حیفا یونیورسٹی کے ایک یہودی لیکچرار ے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان باہم مشترکہ کامیاب زندگی پر تاریخ کے حوالے سے ایک لیکچر دیا۔
اس لیکچر کے بعد جماعت احمدیہ کی مقامی اور عالمی خدمات اور خصوصاً سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی دنیا بھر میں قیام امن کی خاطر کی جانے والی عظیم الشان کاوشوں پر مشتمل ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی جس کے بعد مہمانان کرام کی تقاریر ہوئیں جن میں میئر حیفا، بشپ صاحب، دروز کے دینی راہنما اور دیگر معززین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
قرآن مجید کا عبرانی ترجمہ
اللہ تعالیٰ نے کبابیر جماعت کو سیدنا حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی منظوری اور دعا سے قرآن مجید کا عبرانی ترجمہ شائع کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ کبابیر کے ہمارے ایک مخلص احمدی مکرم موسیٰ اسعد عودہ صاحب کی تیس سالہ مسلسل کوشش کے بعد بہترین رنگ میں قرآن مجید کا ترجمہ تیار ہوا اور اس طرح پہلی دفعہ یہ شائع کرنے کا موقع ملا، الحمد للہ۔ چنانچہ جلسہ کے عبرانی سیشن میں ترجمہ کا تعارف ہوا، مترجم مکرم موسیٰ اسعد صاحب نے اللہ تعالیٰ کے فضل واحسانات کا تذکرہ کیا۔ مکرم امیر صاحب نے جلسہ کے معزز مہمانوں کو عبرانی قرآن بطور تحفہ پیش کیا۔ اس موقع پر جماعت احمدیہ کبابیر کی جانب سے مترجم مکرم موسیٰ اسعد صاحب کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔ اللہ کے فضل سے عبرانی ترجمہ پر طبقہ یہود اور معززین کی طرف سے خوشی اور امتنان کا اظہار ہوا اور بہتوں نے جماعت احمدیہ کی اس کوشش پر مبارک باد پیش کرکے اس خدمت کو سراہا۔الحمدللہ۔معزز مہمانوں میں میئر حیفا، یہود رابائی صاحبان، دیگر مذہبی لیڈرز، مختلف سفارت خانوں کے نمائندے، علماء و ادباء اور مختلف پیشوں کے ماہرین شامل تھے۔ صدر اسرائیل اور حاخام کبیر باوجود کوشش کے موقع پر پہنچ نہیں سکے، مگر ہر دو نے اپنا پیغام ویڈیو کی شکل میں بھجوایا جسے عبرانی سیشن میں دکھایا اور سنایا گیا۔
دوسرا دن بروز جمعۃ المبارک
دوسرا روز چونکہ جمعہ کادن تھا۔ بہت سے احمدی اور غیر احمدی نماز جمعہ سے پہلے پہنچ گئے تھے۔ مکرم امیر صاحب نے خطبہ جمعہ میں کثرت سے آئے غیر احمدیوں کی رعایت سے جماعت احمدیہ کا تعارف کرایا اور زمانے کے امام کی ضرورت اور امت محمدیہ کی اصلاح کے بارہ میں پُراثرانداز میں روشنی ڈالی۔
شعبہ تبلیغ کے تحت شام پانچ بجے سوال وجواب کی ایک تبلیغی نشست منعقد ہوئی۔ مکرم ڈاکٹر ایمن عودہ صاحب اور مکرم عبد القادر مدلل صاحب مہمانوں کے سوالات کے جواب دیتے رہے۔
اس کے بعد پرچم کشائی کی تقریب تھی۔ مکرم نیشنل امیر صاحب نے مکرم نیشنل صدر صاحب جارڈن، خاکسار مبلغ انچارج اور مکرم عماد الدین مصری صاحب مربی سلسلہ کی معیت میں لوائے احمدیت لہرایا۔ اس کے ساتھ دعا ہوئی اور عربی ترانہ بھی پڑھا گیا۔
بعدازاں جلسہ کا دوسرا اجلاس شروع ہوا جس کی خاکسار نے صدارت کی۔ تلاوت اور قصیدہ کے بعد مکرم محمد شریف عودہ صاحب نیشنل امیر نے اسلام میں وحدت کی تعلیم اور خلافت احمدیہ کے ذریعہ اس کی تنفیذ کے موضوع پر پہلی تقریر کی۔ مکرم عبد القادر مدلل صاحب صدر جماعت ویسٹ بنک فلسطین نے معاشرہ کی ترقی اور امن کی راہ میں اخلاق حسنہ کا رول کے موضوع پر تقریر کی۔ اس کے بعد ایک ڈاکومنٹری دکھائی گئی جس میں خالق اور مخلوق کا باہم رشتہ، عبادت، مبعوث من اللہ کی آمد، حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات اور خلافت احمدیہ کے ذریعہ از سر نو نشأۃ ثانیہ کا دور اور جماعت احمدیہ کی انسانیت کی خدمات نیز حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ کی مصروفیات وغیرہ امور پر حاضرین کو مختصراً متعارف کروایا گیا۔اس کے بعد مکرم پروفیسر ماجد عودہ صاحب از کبابیر نے ختم نبوت کی حقیقت پر فی البدیہ تقریر کی جس کا سامعین پر اثر ہوا جس کا انہوں نے ذکر بھی کیا۔
تیسرا دن بروز ہفتہ
مورخہ ۲۲؍جولائی بروز ہفتہ شام ساڑھے سات بجے جلسہ کا آخری اجلاس زیر صدارت مکرم غانم احمد غانم صاحب صدر جماعت اردن شروع ہوا۔
مکرم مناع عودہ صاحب سیکرٹری امور عامہ نے وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَلَی صَلَوَاتِھِمْ یُحَافِظُوْنَ اور مکرم عماد الدین صاحب مصری مربی سلسلہ نے نظام جماعت کی اہمیت وبرکات کے موضوع پر تقریر کی۔ اس کے بعد جماعت احمدیہ کبابیر کی سالانہ کارگزاری پر مبنی مختصر رپورٹ بصورت ویڈیو پیش کی گئی۔ بعد ازاںخاکسار نے فلسطین میں جماعت احمدیہ کی بہبودی میں خلفائے احمدیت کی نصائح اور ان پر عمل کرنے کے نیک نتائج نیز خلفائے کرام کی جماعت کبابیر سے توقعات وغیرہ پر مشتمل تربیتی امور کا ذکر کیا۔
اس اجلاس میں مکرم منیر الدین عبید اللہ صاحب از کینیڈا اور مکرم پروفیسر حمید نسیم صاحب از امریکہ نے بھی مختصر تعارفی تقاریر کیں۔ مکرم فصیح الدین شمس صاحب از قادیان نے قصیدہ پڑھا، جرمنی سے تشریف لانے ایک عرب احمدی نومبائع نے بھی جلسہ پر مبارکباد پیش کی۔ اسی اجلاس میں مجلس اطفال الاحمدیہ کی طرف سے ایک عربی ترانہ بھی پیش کیا گیا۔مکرم امیر صاحب کبابیر نے شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس نے اختتامی دعا کرائی۔ ڈنر کے ساتھ احباب باہم مل کر سلام کرتے ہوئے الوداع ہوگئے۔اللہ کے فضل سے جلسہ بہت کامیاب رہا۔ ۱۳۰۰؍ کے قریب حاضری رہی۔ الحمد للہ
جلسہ سالانہ کبابیر میں شامل ہونے والے معزز مہمانوں کے تاثرات
صدر مملکت اسرائیل یتسحاق ہرتسوگ صاحب Isaac Herzog نے اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعہ جماعت کو جلسہ سالانہ کے انعقاد پر مبارکباد دی، اور کہا کہ جماعت احمدیہ ایک مذہبی جماعت ہے۔ مذہبی جماعت ہونے کے ساتھ یہ باہمی اخوت اور تعاون کی روح پھیلانے کا ذریعہ بنی ہے۔ امن اور وحدت کے پیغام کے ذریعہ یہ جماعت ساری دنیا میں بہت معزز جانی جاتی ہے۔آجکل اسرائیلی معاشرہ ایک اندرونی مسئلہ کا سامنا کررہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم جماعت احمدیہ کے صلح اور طریقہ رواداری سے کچھ ضرور سیکھ لیں گے۔
شہر حیفا کی میئر عینات کالیش Einat Kalisch صاحبہ نے کہا:میں جماعت احمدیہ اور اس کے امیر محمد شریف صاحب کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ آپ اس شہر کا خوبصورت چہرہ ہیں۔ جب کبھی میں یہاں ہوں تو مجھے امن محسوس ہوتاہے۔ میں اس لیے بھی آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ مجھے معلوم ہے آپ اس شہر کی خاطر کیا کچھ کرتے ہیں۔
تنزانیہ کے سفیر مکرم آلیکس کالوا Alex Kalua صاحب کہتے ہیں:
First of all, you are always so warm to guests like me, we feel at home. Thank you very much, particularly the Amir Sheikh Mohamed Sharif for being so humble and friendly to many of us.
Secondly, through coming to your events, I have created very good network of friends.
Thirdly, you have always been serving us with delicious food and snacks that make me always remember you.
Fourthly, your motto, hate no one and love for all has been a very good catch-up words to unite people of different backgrounds and religious orientations, I myself witnessed people from almost all big religions being invited in different occasions.
Lastly but not least, would like to specifically congratulate the senior Ahmadi member who translated the Holy Quran from Arabic to Hebrew, it was a tantamount and tedious job to accomplish.
May God Bless you and all the team you made our day so live.
ایک حاخام یہودی مکرم امیر صاحب کو مخاطب کرکے کہتے ہیں: میں نے آپ کی تقریر سنی۔ اب آپ میرے امام اور استاد بھی ہیں۔ میں ایک بات کرنا چاہتا ہوں۔ ہم چچا زاد بھائی نہیں بلکہ بھائی بھائی ہیں۔ میں استاد ہوں اور میرے طلبہ ہیں۔ میرے دفتر میں سب دینی کتابیں موجود ہیں۔ نیز میرے طلبہ جانتے ہیں کہ میرے نزدیک انسان کی قیمت دین کی قیمت پر مقدم ہے۔
ایک اور معزز صاحب نے کہا: پیارے دوست، کانفرنس شاندار رہی کانفرنس کا پروگرام، پیش کیے گئےمضامین، ماحول، عالمی پیغام، تنظیم اور مثالی انتظام کسی بھی معیار کے اعتبار سے اعلیٰ درجے کا تھا۔
میں نے پچھلی آٹھ کانفرنسوں میں شرکت کی ہے، یہ سب سے بہترین کانفرنس تھی اور مجھے یقین ہے کہ اگلے سال ہونے والی کانفرنس اس سے بھی اچھی ہوگی۔
ایک یہودی مکرمہ گیلا گیرزون صاحبہ:جماعت اور آپ تربیت اور محبت کا ایک شاندار بندھن بناتے ہیں۔ جہاں نفرت اور تفرقہ ہے وہاں آپ اتحاد کے لیے پل کھڑے کرتے ہیں، جہاں آگ اور شعلے ہیں وہاں آپ آگ کو صاف کرنے کے لیے پانی لاتے ہیں اور پھر پودے اگتے ہیں اور پھول کھلتے ہیں۔
مکرم جبرائیل صاحب(یہودی) کہتے ہیں: قرآن کے ترجمہ کے لیے آپ کا بہت شکریہ ۔ مجھے اس سے پہلے کبھی کسی نے قرآن کریم کا تحفہ نہیں دیا۔ آپ ایک اسلامی دینی امام ہیں۔ اور میں نے آپ سے حقیقی محبت سیکھی ہے۔ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جو دو بلاکس Blocks میں منقسم کیا گیا۔ ہمیں جماعت سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔
آمی میلر (یہودی صاحبہ) کہتی ہیں: یہ پہلا موقع ہے کہ میں نے جماعت احمدیہ کے بارے میں سنا۔میں دنیا بھر میں احمدیہ جماعت کے خلیفہ مرزا مسرور احمد صاحب اور اسرائیل میں امیر محمد شریف عودہ کے کام سے اور جماعت کے مشن سے بہت متاثر ہوں۔ میں امیر کے الفاظ، مختلف مذاہب کے بارے میں ان کے علم سے، باوجود عبرانی زبان کی پیچیدگیوں اور موجودہ صورت حال کے ان کی مکمل مہارت سے متاثر ہوں۔ میں خاص طور پر عبرانی زبان میں قرآن کے مترجم موسیٰ اسعد عودہ صاحب کی زندگی کے حالات سے بھی کافی متاثر ہوئی ہوں۔
سیگالیٹ اور صاحبہ(Jewish Female Rabbi) کہتی ہے:
Thank you for the invitation! It was my first time in the Kababir Mosque, and I was very impressed. The evening was an island of hope in this chaotic period, with such a wonderful mix of different people in the audience, and such a welcoming atmosphere! Congratulations on the completion of the Quran translation, and the successful celebration.
آخر میں جماعت احمدیہ کبابیر کے لیے دعا کی درخواست ہے۔
(رپورٹ: شمس الدین مالاباری۔ نمائندہ الفضل ومشنری انچارج کبابیر)