فارسی منظوم کلام حضرت مسیح موعودؑ
بدل دردے کہ دارم از برائے طالبان حق
نمے گردد بیاں آں درد از تقریر کوتاہم
وہ درد جو میں طالبان حق کے لیے اپنے دل میں رکھتا ہوں۔ اس درد کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا
دل و جانم چناں مستغرق اندر فکر او شان ست
کہ نے از دل خبر دارم نہ از جان خود آگاہم
میری جان ودل ان لوگوں کی فکر میں اس قدر مستغرق ہے کہ مجھے نہ اپنے دل کی خبر ہے نہ اپنی جان کا ہوش ہے
بدیں شادم کہ غم از بہر مخلوقِ خدا دارم
ازیں در لذتم کز درد مے خیزد ز دل آہم
میں تو اس پر خوش ہوں کہ مخلوق خداکا غم رکھتا ہوں اور اس کے باعث میرے دل سے جو آہ نکلتی ہے اس میں مگن ہوں
مرا مقصود و مطلوب و تمنا خدمت خلق است
ہمیں کارم ہمیں بارم ہمیں رسمم ہمیں راہم
میرا مقصود اور میری خواہش خدمت خلق ہے یہی میرا کام ہے یہی میری ذمہ داری ہے ۔یہی میرا فریضہ ہے
نہ من از خود نہم در کوچۂ پند و نصیحت پا
کہ ہمدردی برد آنجا بہ جبر و زور و اکراہم
میں نےاپنی مرضی سے وعظ و نصیحت کے کوچہ میں قدم نہیں رکھا بلکہ مخلوق کی ہمدردی مجھے زبر دستی کھینچے لیے جارہی ہے
غمِ خلق خدا صرف از زباں خوردن چہ کارست ایں
گرش صد جاں بہ پاریزم ہنوزش عذر میخواہم
صرف زبان سے خلق خدا کے غم کھانے کا کیا فائد ہ اگر اس کے لیے سو جانیں بھی فدا کروں تب بھی معذرت کرتا ہوں
چو شام پر غبار و تیرہ حال عالمے بینم
خدا بروے فرود آرد دُعا ہائے سحر گاہم
جب دنیا کی تاریکی کو دیکھتا ہوں تو ( چاہتا ہوں کہ ) خدا اس پر میری پچھلی رات کی دعاؤں ( کی قبولیت) نازل کرے
(براہینِ احمدیہ، روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۷۳-۷۴ بحوالہ درثمین فارسی مترجمہ حضرت ڈاکٹر میر محمداسماعیلؓ صفحہ ۲۹-۳۰)