جماعت کے ساتھ نماز کے زیادہ ثواب میں حکمت
حضرت خلیفۃالمسیح الاوّل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’انسان اکیلی نماز زیادہ پڑھتا ہے۔ جماعت کے ساتھ نماز گو چھوٹی اور مختصر ہی ہو مگر اس میں ثواب زیادہ ہوتا ہے۔ اس سے پتہ لگتا ہے کہ امام کے ماتحت اعمال میں کس قدر زیادتی ہوتی ہے۔ پس یہ ایک عظیم الشان نعمت ہے جو خدا نے ہم کو دی ہے مگر اس انعام میں ان الفاظ کو بھی یاد رکھو کہ ’’دین کو دنیا پر مقدّم کروں گا‘‘ بڑی ذمہ داری کا وعدہ ہے۔ یہ وعدہ کسی عام انسان کے ہاتھ پر نہیں بلکہ امام کے ہاتھ پر۔ نہیں! نہیں!! بلکہ خدا تعالیٰ کے ہاتھ پر کیا ہے۔ خوب یاد رکھوکہ خدا تعالیٰ سے وعدہ کرکے خلاف کرنے والا منافق مرتا ہے۔ پس ڈرنے اور رونے کا مقام ہے اور بڑے حزم و احتیاط کی ضرورت ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے انعام یاد کرکے مومن اس بات کو سوچے کہ ایک وقت آتا ہے وَاتَّقُوْا یَوْمًا۔ ایک وقت آتا ہے کوئی دوست، آشنا، اپنا، بیگانہ کچھ کام نہیں آتا۔ دنیا میں نمونہ موجود ہے۔ انسان بیمار ہو تا ہے تو ماں باپ بھی اس کی بیماری کو نہیں بٹا سکتے۔ یہ نمونہ اس بات کا ہے کہ یہ سچی بات ہے کہ خدا تعالیٰ کی پکڑ کے وقت کوئی کام نہیں آتا۔ کسی کی سفارش اور جرمانہ کام نہیں آتا۔ اس لئے اس دن کے لئے آج سے ہی تیار رہو۔ پس خدا تعالیٰ کے فضل کو یاد کرکے محبت الٰہی کو زیادہ کرو اور غفلتوں اور کمزوریوں کو چھوڑ دو اور اپنے وعدوں پر لحاظ کرو کہ ’’دین کو دنیا پر مقدّم رکھیں گے‘‘۔ رنج و راحت ، عُسر یُسر میں قدم آگے بڑھائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور بھائیوں سے محبت کریں گے۔‘‘(خطبات نور صفحہ 12-13)